الصيام والقيام روزے اور قیام کا بیان रोज़े और क़याम ( रात की नमाज़ ) دوران سفر روزہ رکھنا کیسا ہے؟ “ यात्रा करते समय रोज़ा रखना कैसा है ? ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا لایا گیا، اس حال میں آپ ”مرالظہران“ مقام پر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”قریب ہو جاؤ اور کھاؤ۔“ انہوں نے کہا: ہم تو روزے دار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے ساتھیوں کے لیے سواری پر کجاوہ باندھو اور ان کے لیے کام کرو، قریب ہو جاؤ اور کھاؤ۔“
سیدنا حمزہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو تمہارے لیے آسان ہے وہ کر لو۔“
سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، (اگر میں ایسے کروں تو) کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے، جو اس کو قبول کرے گا، سو اچھی بات ہو گی اور جو روزہ رکھنا چاہے، اس پر کوئی گناہ نہیں۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: بے شک سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اے اللہ کے رسول! میں لگاتار روزے رکھتا ہوں، تو کیا میں سفر میں روزہ رکھ سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(تیری مرضی ہے) چاہے تو روزہ رکھ لے اور چاہے تو ترک کر دے۔“
ابوزبیر، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے آدمی کے پاس سے گزرے جو الٹ پلٹ ہو رہا تھا۔ آپ نے اس کے بارے میں پوچھا؟ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے نبی! یہ روزے دار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور روزہ افطار کرنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”کیا تجھے یہ (نیک عمل) کافی نہیں ہے کہ رسول اللہ کی صحبت میں اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہے کہ تو نے روزہ رکھنا بھی شروع کر دیا۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوران سفر روزہ رکھتے بھی تھے اور ترک بھی کرتے تھے اور (سفر میں ظہر و عصر و عشاء) کی دو دو رکعتیں چھوڑتے تھے اور دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔
|