الخلافة والبيعة والطاعة والامارة خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان ख़िलाफ़त, बैअत, आज्ञाकारी और शासन امت مسلمہ کے حق میں نرم حکمران کے لیے دعائے نبوی اور سخت کے لیے بددعا “ उम्मत के नरम-दिल शासक के लिए नबी की दुआ और सख़्त के लिए बद-दुआ ”
عبدالرحمٰن بن شماسہ کہتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک چیز کی بابت پوچھنے کے لیے آیا۔ انہوں نے کہا: آپ کا تعلق کن لوگوں سے ہے؟ میں نے کہا: اہل مصر سے۔ انہوں نے کہا: تمہارا ساتھی اس لڑائی میں کیسا رہا؟ میں نے کہا: ہم کسی معاملے میں اس پر ملامت نہیں کرتے، اگر کسی آدمی کا اونٹ مر جاتا ہے تو وہ اسے اونٹ دیتا ہے، اگر کسی کا غلام مر جاتا ہے تو وہ اسے غلام دیتا ہے اور نان نفقہ کے محتاجوں کی ضروریات بھی پوری کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: اس نے میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابوبکر کے حق میں جو کچھ کہا، اس کو مدنظر رکھ کر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنانے سے باز نہیں رہ سکتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اس گھر میں ارشاد فرمایا تھا: ”اے اللہ! جس نے میری امت کے امور کا اقتدار سنبھالا اور ان پر مشقت ڈالی تو تو بھی اس کو مشقتوں میں کر دینا اور جو میری امت کے امور کا حاکم بنا اور ان کے ساتھ نرمی برتی تو تو بھی اس پر رحم فرمانا۔“
|