الخلافة والبيعة والطاعة والامارة خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان ख़िलाफ़त, बैअत, आज्ञाकारी और शासन رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتخاب کے بعد طعن و تشنیع کی گنجائش باقی نہیں رہتی “ रसूल अल्लाह ﷺ के द्वारा चुने जाने के बाद शासक की आलोचना की गुंजाईश नहीं ”
سالم بن عبداللہ اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا: ”اگر تم اس (اسامہ بن زید) کی امارت پر تنقید کرتے ہو تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ تم نے اس سے پہلے اس کے باپ کی امارت پر بھی طنز کیا ہے۔ اللہ کی قسم! وہ (زید) تو اسی (عہدے) کے لیے پیدا کیا گیا تھا۔ اللہ کی قسم! وہ لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ اللہ کی قسم! یہ (اسامہ) اسی (امارت) کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ اللہ کی قسم! یہ زید کے بعد مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہے۔ میں تمہیں اس کے بارے میں وصیت کرتا ہوں، وہ تو تمہارے نیکو کار لوگوں میں سے ہے۔“
|