المرض والجنائز والقبور بیماری، نماز جنازہ، قبرستان बीमारी, नमाज़ जनाज़ा और क़ब्रस्तान عیادت کا اجر و ثواب “ रोगी की देखभाल का बदला और सवाब ”
عبدالرحمن بن ابولیلی کہتے ہیں: ابوموسٰی، سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کرنے کے لیے آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: تیمارداری کرنے کے لیے آئے ہو یا مصیبت پر خوش ہونے کے لیے؟ انہوں نے کہا: تیمارداری کرنے کے لیے۔ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: آگر آپ واقعی تیمارداری کرنے کے لیے آئے ہیں تو سنیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی بندہ اپنے مسلمان بھائی کی تیمارداری کرنے کے لیے جاتا ہے تو وہ جنت کے چنے ہوئے میووں میں چل رہا ہوتا ہے اور جب وہ (مریض سے پاس) بیٹھتا ہے تو رحمت اس کو ڈھانپ لیتی ہے۔ اگر یہ صبح کا وقت ہو تو شام تک اور شام کا وقت ہو تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے رہتے ہیں۔“
|