الجنة والنار جنت اور جہنم जन्नत और जहन्नम بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہونے والوں کی تعداد “ बिना हिसाब के जन्नत में जाने वालों की संख्या ”
شریح بن عبید کہتے ہیں: سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ حمص کے علاقے میں بیمار ہو گئے، اس وقت عبداللہ بن قرط ازدی حمص کا گورنر تھا، اس نے ان کی بیمار پرسی نہیں کی۔ ایک دن کلاعی قبیلے کا آدمی بیمار پرسی کے لیے ثوبان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، ثوبان رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: کیا تم لکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے کہا: لکھو۔ اس نے عبداللہ بن قرط کو یہ خط لکھا: مولائے رسول ثوبان کی طرف سے، بات یہ ہے کہ اگر تیرے علاقے میں موسیٰ اور عیسیٰ کا غلام (میری طرح بیمار) ہوتا تو تو ضرور اس کی بیمار پرسی کرتا۔ پھر خط کو بند کر دیا اور سیدنا ثوبان نے اس سے پوچھا: کیا یہ خط اس تک پہنچا دو گے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ وہ خط لے کر چلا گیا اور ابن قرط تک پہنچا دیا۔ جب اس نے خط پڑھا تو گھبرا کر کھڑا ہو گیا۔ لوگوں نے کہا: اسے کیا ہوا ہے؟ آیا کوئی نیا معاملہ پیش آیا ہے؟ وہ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، ان کی بیمار پرسی کی، ان کے پاس کچھ دیر بیٹھا رہا اور جب اٹھ کر جانے لگے تو انہوں نے اس کی چادر پکڑ لی اور کہا: بیٹھ جاؤ، میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے ستر ہزار افراد حساب و کتاب اور عقاب و عذاب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے، ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار بھی داخل ہوں گے۔“
|