الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 32. باب جَوَازِ صَوْمِ النَّافِلَةِ بِنِيَّةٍ مِنَ النَّهَارِ قَبْلَ الزَّوَالِ وَجَوَازِ فِطْرِ الصَّائِمِ نَفْلاً مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ: باب: زوال سے قبل نفلی روزے کی نیت کا جواز اور بلاعذر اس کے توڑ دینے کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ اس کو پورا کیا جائے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، مجھ سے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! تمہارے پاس کچھ کھانا ہے؟“ تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کچھ نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں روزے سے ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور ہمارے پاس کچھ حصہ آیا ہدیہ کے طور یا آگئے ہمارے پاس کچھ مہمان (کہ ان میں بڑا حصہ اس ہدیہ کا خرچ ہو گیا اور کچھ تھوڑا سا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چھپا رکھا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: حیس ہے(حیس وہ کھانا ہے کہ کھجور اور گھی اور اقط یعنی سوکھا دہی ملا کر بناتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لاؤ۔“ پھر میں لائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا پھر فرمایا: ”میں روزے سے تھا صبح کو۔“ کہا طلحہ نے میں نے یہ حدیث مجاہد سے بیان کی تو انہوں نے کہا: یہ ایسی بات ہے (یعنی نفل روزہ کھول ڈالنا) جیسے کوئی صدقہ نکالے اپنے مال سے تو اس کو اختیار ہے چاہے دے دے چاہے پھر رکھ لے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا: ”تمہارے پاس کچھ ہے؟“ ہم نے کہا: کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں تو روزے سے ہوں۔“پھر آئے ہمارے پاس دوسرے دن پھر میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! حیس ہمارے پاس آیا ہے ہدیہ میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دکھاؤ اور میں صبح سے روزے سے تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھایا۔
|