الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 59. باب اسْتِحْبَابِ النُّزُولِ بِالْمُحَصَّبِ يَوْمَ النَّفْرِ وَالصَّلاَةِ بِهِ: باب: کوچ کے دن وادی محصب میں اترنا مستحب ہے۔
عبدالعزیز، رفیع کے فرزند نے کہا کہ پوچھا میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے خبر دو مجھے جو تم نے یاد رکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترویہ کے دن (یعنی آٹھویں تاریخ) نماز ظہر کہاں پڑھی؟ انہوں نے کہا: منیٰ میں، پھر میں نے کہا: نماز عصر کہاں پڑھی کوچ کے دن؟ کہا: ابطح میں، پھر کہا: کرو تم جیسا کرتے ہیں تمہارے حاکم لوگ۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ابطح میں اترا کرتے تھے۔
نافع نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کی کہ وہ محصب میں اترنے کو سنت جانتے تھے اور ظہر وہیں پڑھتے تھے نحر کے دن کی۔ نافع نے کہا کہ محصب میں اترے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اترے ہیں خلیفہ آپ کے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ محصب میں اترنا کچھ واجب نہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف اس لیے وہاں اترے ہیں کہ وہاں سے نکلنا آسان تھا جب مکہ سے آپ نکلے۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سالم نے کہا کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اور ابن عمر رضی اللہ عنہما ابطح میں اترے تھے۔ زہری نے کہا کہ مجھے عروہ نے خبر دی سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہ وہ نہیں وہاں اترتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو وہاں اترتے تھے تو اس لیے کہ وہاں سے روانہ ہو جانا مکہ سے آسان تھا۔
عطاء نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ محصب میں اترنا کچھ سنت و واجب نہیں وہ تو ایک منزل ہے کہ وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے ہیں۔
سلیمان بن یسار نے روایت کی کہ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم نہیں کیا تھا کہ میں اتروں ابطح میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ سے نکلے، مگر میں آیا اور میں نے وہاں قبہ لگا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور وہاں اتر پڑے۔ ابوبکر کی روایت میں صالح سے یوں ہے کہ انہوں نے کہا: سنا میں نے سلیمان بن یسار سے اور قتیبہ کی روایت میں ہے کہ ابورافع نے کہا اور ابورافع رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان پر مقرر تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کل ہم اللہ چاہے گا تو خیف کنانہ میں اتریں گے جہاں کافروں نے کفر پر قسم کھائی تھی آپس میں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منیٰ میں کہ ”کل ہم خیف بنی کنانہ میں اترنے والے ہیں جہاں کافروں نے کفر پر قسم کھائی تھی۔“ اور کیفیت اس کی یہ تھی کہ قریش نے اور بنی کنانہ نے قسم کھائی تھی کہ بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب سے یعنی ان کے قبیلوں سے نہ نکاح کریں، نہ خرید و فرخت کریں جب تک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے سپرد نہ کر دیں اور مراد خیف بنی کنانہ سے محصب ہے (تفصیل اس کی آگے آئے گی ان شاءاللہ تعالیٰ)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ نے چاہا اور فتح دی تو منزل ہماری خیف ہے جہاں قسم کھائی انہوں نے (یعنی کافروں نے) کفر پر۔“
|