الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل 13. باب الصَّدَاقِ وَجَوَازِ كَوْنِهِ تَعْلِيمَ قُرْآنٍ وَخَاتَمَ حَدِيدٍ وَغَيْرَ ذَلِكَ مِنْ قَلِيلٍ وَكَثِيرٍ وَاسْتِحْبَابِ كَوْنِهِ خَمْسَمِائَةِ دِرْهَمٍ لِمَنْ لاَ يُجْحَفُ بِهِ: باب: مہر کا بیان اور تعلیم قرآن اور مہر ٹھہرانے میں لوہے کا چھلا وغیرہ کے بیان میں۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں اس لیے حاضر ہوئی ہوں کہ اپنی ذات آپ کو ہیہ کر دوں (اس میں اشارہ ہے اس آیت کی طرف «وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ» (۳۳-الاحزاب:۵۰) یعنی ”اگر کوئی عورت مؤمنہ بخش دے اپنی جان نبی کو اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارادہ کریں اس سے نکاح کا اور یہ خاص ہے تجھ کو نہ اور مؤمنوں کو۔“ اور اس سے جواز ہبہ کا ثابت خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے) پھر نظر کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اور خوب نیچے سے اوپر تک نگاہ کی اس کی طرف اور پھر سر مبارک جھکا لیا اور جب عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کچھ حکم نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی اور ایک صحابی اٹھے اور عرض کی: کہ یا رسول اللہ! اگر آپ کو اس حاجت نہیں ہے تو مجھ سے اس کا عقد کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے پاس کچھ ہے؟“ اس نے عرض کی کہ کچھ نہیں اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اپنے گھر والوں کے پاس جا اور دیکھ کچھے پائے۔“ پھر وہ لوٹ آئے اور عرض کی: کہ اللہ کی قسم! میں نے کچھ نہیں پایا پھر فرمایا: ”کہ جا دیکھ اگرچہ لوہےکا چھلا ہو۔“ وہ پھرگیا اور لوٹ آیا اور عرض کی: کہ اللہ کی قسم، اے اللہ کےرسول! ایک لوہےکاچھلا بھی نہیں مگر یہ میری تہبند ہے۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس غریب کے پاس چادر بھی نہ تھی، سو اس میں سے آدھی اس عورت کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری تہبند سے تمہارا کیا کام نکلے گا کہ اگر تم نے اس کو پہنا تو اس پر اس سے کچھ نہ ہو گا اور اگر اس نے پہنا تو تجھ پر کچھ نہ ہو گا۔“ پھر وہ شخص بیٹھ گیا (یعنی مایوس ہو کر) یہاں تک کہ جب دیر تک بیٹھا رہا تو کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس کو دیکھا کہ پیٹھ موڑ کر چلا۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ پھر بلایا گیا جب آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ تجھے کچھ قرآن یاد ہے؟“ اس نے عرض کی مجھے فلاں فلاں سورۃ یاد ہے اور اس نے سورتوں کو گنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان کو اپنی یاد سے پڑھ سکتا ہے؟“ اس نے عرض کی کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا میں نے اسے تیرا مملوک کر دیا۔ (یعنی نکاح کر دیا) عوض میں اسے قرآن کے جو تجھے یاد ہے۔“ (یعنی یہ سورتیں اسے یاد کرا دینا یہی تیرا مہر ہے) یہ روایت ہے ابن ابی حازم کی اور یعقوب کی روایت کے لفظ بھِی اسی کے قریب قریب ہیں۔
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے چند سندوں سے یہی مضمون مروی ہوا کسی میں کچھ زیادہ ہے کسی میں کچھ کم اور زائدہ کی روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا میں نے تیرا عقد اس سے کر دیا تو اس کو یہ قرآن سکھا دے۔“ (یعنی جو تجھے یاد ہے)۔
ابو سلمہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کا مہر کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ بارہ اوقیہ اور ایک «نش» ۔ پھر انہوں نے پوچھا: جانتے ہو «نش» کیا ہے؟ میں نے عرض کی: نہیں، انہوں نے کہا: آدھا اوقیہ، یہ کل پانچ سو درہم ہوتے ہیں، یہ مہر تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بیویوں کے لیے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اثر زردی کا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ پر فرمایا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں نے ایک عورت سے نکاح کیا ہے کھجور کی گٹھلی بھر سونے کہ مہر پر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ”اللہ تعالیٰ تم كو برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری كا ہو۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں عبدالرحمٰن بن عوف نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے پر نکاح کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کہا: ”کہ ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ہو۔“
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر خوشی دیکھی شادی کی اور میں نے عرض کی کہ میں نے نکاح کیا ہے ایک عورت سے انصار کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مہر باندھا ہے؟“ میں نے عرض کی: ایک نواۃ۔ اسحاق کی روایت میں ہے کہ ایک نواۃ سونے سے۔
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے نکاح کیا ایک وزن نواۃ پر سونے کے۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
|