الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل 14. باب فِي سخَائِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کا بیان۔
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس نے کوئی چیز مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار نہیں فرمایا (بلکہ دے دی)۔
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مذکورہ حدیث کی طرح حدیث مروی ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام کے واسطے کسی چیز کا سوال نہیں ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دی ہو۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو پہاڑوں پر بکریاں دے دیں (یعنی اتنی بکریاں تھیں کہ دو پہاڑوں کے بیچ میں ایک جگہ ہوتی وہ بھر گئی تھی) وہ لوٹ کر اپنی قوم کے پاس گیا اور کہنے لگا: اے میری قوم کے لوگو! مسلمان ہو جاؤ، کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا کچھ دیتے ہیں کہ پھر احتیاج کا ڈر نہیں رہتا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں پہاڑوں کے بیچ کی بکریاں مانگیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دے دیں۔ وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے لوگو! مسلمان ہو جاؤ، اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا کچھ دیتے ہیں کہ محتاجی کا ڈر نہیں رہتا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص کا مسلمان ہونا محض دنیا کے لیے پھر وہ مسلمان نہیں ہوتا یہاں تک کہ اسلام اس کے نزدیک ساری دنیا سے زیادہ محبوب ہو جاتا۔
ابن شہاب سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کیا مکہ کی فتح کا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب مسلمانوں سمیت جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے نکلے، وہ حنین میں لڑے، اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی مدد کی اور مسلمانوں کی، اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کو سو اونٹ دیئے، پھر سو دیئے، پھر سو دیئے۔ صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا مجھ کو جو دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ میری نظر میں برے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مجھ کو دیتے رہے، یہاں تک کہ سب لوگوں سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری نگاہ میں محبوب ہو گئے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہمارے پاس بحرین (ایک شہر ہے) کا مال آئے تو میں تجھ کو اتنا دوں گا، اور اتنا اور اتنا اور دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔“ (یعنی تین لپ بھر کر) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی بحرین کا مال آنے سے پہلے، وہ (مال) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد۔ انہوں نے ایک منادی کو حکم دیا آواز کے لیے جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ وعدہ کیا ہو۔ یا اس کا قرض آپ پر آتا ہو تو وہ آئے۔ یہ سن کر میں کھڑا ہوا۔ میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ اگر بحرین کا مال آ ئے گا تو تجھ کو اتنا دیں گے اور اتنا اور اتنا۔ یہ سن کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک لپ بھرا، پھر مجھ سےکہا: اس کو گن۔ میں نے گنا تو وہ پانچ سو نکلے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کا دو گنا اور لے لے (تو تین لپ ہو گئے)۔
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وصال فرما گئے تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس علاء بن حضرمی کی طرف سے مال آیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض ہو یا کسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ کیا ہو تو وہ آدمی ہمارے پاس آئے۔ باقی روایت ابن عیینہ کی حدیث کی مانند بیان کی۔
|