الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار 19. باب التَّسْبِيحِ أَوَّلَ النَّهَارِ وَعِنْدَ النَّوْمِ: باب: سوتے وقت اور دن کے آغاز میں تسبیح کرنے کا بیان۔
ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح سویرے ان کے پاس سے نکلے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی وہ اپنی نماز کی جگہ میں تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت لوٹے، دیکھا تو وہ وہیں بیٹھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسی حال میں رہیں جب سے میں نے تم کو چھوڑا۔“ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے بعد چار کلمے کہے تین بار اگر وہ تولے جائیں ان کلموں کے ساتھ جو تو نے اب تک کہے ہیں البتہ وہی بھاری پڑیں گے وہ کلمے یہ ہیں «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ» یعنی میں اللہ کی پاکی بولتا ہوں خوبیوں کے ساتھ اس کی مخلوقات کے شمار کے برابر اور اس کی رضا مندی اور خوشی کے برابر اور اس کے عرش کے تول کے برابر اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر (یعنی بے انتہا اس لیے کہ اللہ کے کلموں کی کوئی حد نہیں، سارا سمندر اگر سیاہی ہو وہ ختم ہو جائے اور اللہ کے کلمے تمام نہ ہوں)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہو گئیں یا انہوں نے شکایت کی اس تکلیف کی جو ان کی ہوتی تھی چکی پینے میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیدی آئے وہ گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملیں ان سے یہ حال بیان کیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے آنے کا حال۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ہم اپنے بچھونے پر جا چکے تھے، ہم نے چاہا کھڑے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی جگہ پر رہو“، پھر ہمارے بیچ میں بیٹھ گئے (یعنی میاں بی بی کے بیچ میں) یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے پر پائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم دونوں کو وہ نہ بتاؤں جو بہتر ہے اس سے جو مانگا تم نے (یعنی خادم سے) جب تم دونوں لیٹو تو اللہ اکبر کہو چونتیس بار اور سبحان اللہ تینتیس بار اور الحمد اللہ تینتیس بار یہ تمہارے لیے بہتر ہے ایک خادم سے۔“
اس سند سے بھی یہ حدیث اسی طرح مروی ہے البتہ اس سند میں ہے: ”جب تم دونوں رات کے وقت اپنے بستروں پر جاؤ۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس وظیفہ کو کبھی نہیں چھوڑا،لوگوں نے کہا: صفین کی رات میں بھی (جو بڑی پریشانی کی رات تھی)؟ انہوں نے کہا: صفین کی رات میں بھی میں نے یہ وظیفہ ترک نہیں کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ کے پاس آئیں ایک خادم مانگنے کو اور شکایت کی کہ مجھ کو بہت کام کرنا پڑتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”میرے پاس تو خادم نہیں ہے البتہ میں تجھ کو وہ چیز بتاتا ہوں جو خادم سے بہتر ہے تینتیس بار سبحان اللہ کہہ اور تینتیس بار الحمد اللہ اور چونتیس بار اللہ اکبر جب تو سونے لگے۔“
سہیل سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے۔ باب: مرغ کی آواز سن کر دعا مانگنا
|