الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت 19. باب الأَمْرِ بِحُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ تَعَالَى عِنْدَ الْمَوْتِ: باب: موت کے وقت اللہ جل جلالہ کے ساتھ نیک گمان رکھنا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے تین روز پہلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کوئی تم میں سے نہ مرے مگر اللہ کے ساتھ نیک گمان رکھ کر۔“ (یعنی خاتمہ کے وقت اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بلکہ امید رکھے اپنے مالک کے فضل و کرم پر اور گمان رکھے اپنی نجات اور مغفرت کا)۔
اعمش سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہر بندہ قیامت کے دن اس حالت پر اٹھے گا جس حالت میں مرا تھا۔“ (یعنی کفر یا ایمان پر تو اعتبار خاتمہ کا ہے اور آخری وقت کی نیت کا ہے)۔
اعمش سے ان اسناد کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مگر اس میں انہوں نے «عَنِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم» کہا ہے اور «سَمِعْتُ» نہیں کہا:۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب کرتا ہے تو جو لوگ اس قوم میں ہوتے ہیں سب کو عذاب پہنچ جاتا ہے (یعنی اچھے اور نیک بھی عذاب میں شامل ہو جاتے ہیں)، پھر قیامت کے دن اپنے اپنے اعمال پر اٹھیں گے۔“ (قیامت کے دن اچھے بروں کے ساتھ نہ ہوں گے)۔
|