-" عليكم بالإثمد، فإنه منبتة للشعر مذهبة للقذى مصفاة للبصر".-" عليكم بالإثمد، فإنه منبتة للشعر مذهبة للقذى مصفاة للبصر".
عون بن محمد حنفیہ اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اثمد سرمے کا لازمی طور پر اہتمام کیا کرو، کیونکہ بالوں کو اگانے والا، آنکھ کی کیچ (اور چیپڑ) کو ختم کرنے والا اور نظر کو جلا بخشنے والا ہے۔“
-" عليكم بالإثمد عند النوم، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر".-" عليكم بالإثمد عند النوم، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، ”تم سوتے وقت اثمد سرمہ استعمال کیا کرو، کیونکہ وہ نظر کو جلا بخشتا ہے اور (پلکوں کے) بال اگاتا ہے۔“
-" كان يرخي الإزار من بين يده ويرفعه من ورائه".-" كان يرخي الإزار من بين يده ويرفعه من ورائه".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام جناب عکرمہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو دیکھا، جب وہ ازار پہنتے تھے تو اس کا سامنے والا حصہ ڈھیلا کرتے، یہاں تک کہ اس کے کنارے پاؤں کی پشت کو چھونے لگتے، لیکن پچھلی جانب سے ازار اٹھا لیتے۔ میں نے ان سے کہا: تم اس طرح ازار کیوں باندھتے ہو؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح ازار باندھتے ہوئے دیکھا۔
-" إن الله لا ينظر إلى مسبل الإزار".-" إن الله لا ينظر إلى مسبل الإزار".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ ازار کو (ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والے کی طرف نہیں دیکھتا۔“
-" الإزار إلى نصف الساق. فلما راى شدة ذلك على المسلمين، قال: إلى الكعبين لا خير فيما اسفل من ذلك".-" الإزار إلى نصف الساق. فلما رأى شدة ذلك على المسلمين، قال: إلى الكعبين لا خير فيما أسفل من ذلك".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ازار (کا نچلا کنارہ) نصف پنڈلی تک ہے۔“ لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہ حکم مسلمانوں پر گراں گزر رہا ہے تو فرمایا: ”ٹخنوں تک سہی، لیکن ان سے نیچے کرنے میں کوئی خیر نہیں ہے۔“
-" كل شيء جاوز الكعبين من الإزار في النار".-" كل شيء جاوز الكعبين من الإزار في النار".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے تجاوز کرے گا، (جسم کا) وہ حصہ آگ میں ہو گا۔“
-" موضع الإزار إلى انصاف الساقين والعضلة، فإذا ابيت فمن وراء الساقين، ولا حق للكعبين في الإزار".-" موضع الإزار إلى أنصاف الساقين والعضلة، فإذا أبيت فمن وراء الساقين، ولا حق للكعبين في الإزار".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ازار (کی آخر حد) پنڈلیوں اور پٹھوں کے نصف تک ہے، اگر تو (ایسا کرنے سے) انکار کر دے تو پنڈلی سے نیچے کر لے، لیکن ازار میں ٹخنوں کا کوئی حق نہیں ہے۔“
- (يا سفيان بن سهل! لاتسبل، فإن الله لا يحب المسبلين).- (يا سفيان بن سهل! لاتُسبِل، فإنّ الله لا يحبُّ المسبِلين).
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اے سفیان بن سہل! (ازار ٹخنوں سے نیچے) نہ لٹکایا کر، کیونکہ اللہ تعالیٰ ازار لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“
سیدنا شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ تہبند گھسیٹتے ہوئے جا رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف جلدی گئے یا اس کی طرف لپکے اور فرمایا: ”اپنا تہبند بلند کر لو اور اللہ تعالی سے ڈرو۔“ اس نے کہا: میرے پاؤں اندر کی طرف مڑے ہوئے ہیں اور چلتے وقت میرے گھٹنے ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا تہبند بلند کر لے، کیونکہ اللہ تعالی کی ہر مخلوق خوبصورت ہے۔“ اس کے بعد اس آدمی کو نہیں دیکھا گیا، مگر اس حالت میں کہ اس کا تہبند پنڈلیوں کے نصف تک ہوتا تہا۔