الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 51
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن سليمان مولى الحسن بن علي، عن عبد الله بن ابي طلحة، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء ذات يوم، والبشر يرى في وجهه، فقال: " إنه جاءني جبريل، فقال: اما يرضيك يا محمد انه لا يصلي عليك احد من امتك إلا صليت عليه عشرا، او لا يسلم عليك احد إلا سلمت عليه عشرا".عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ، وَالْبِشْرُ يُرَى فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " إِنَّهُ جَاءَنِي جِبْرِيلُ، فَقَالَ: أَمَا يُرْضِيكَ يَا مُحَمَّدُ أَنَّهُ لا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا، أَوْ لا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا".
سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے، خوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نمایاں تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے تھے اور کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر راضی نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی ایک مرتبہ درود پڑھے گا، اس میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں گا اور جو بھی آپ پر ایک مرتبہ سلام بھیجے گا، میں اس پر دس سلامتیاں نازل کروں گا۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 364، صحیح ابن حبان: 2/192، سنن نسائي: 1283۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔»

حكم: حسن
حدیث نمبر: 52
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن سفيان، عن عبد الله بن السائب، عن زاذان، عن ابن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن لله ملائكة سياحين في الارض يبلغوني من امتي السلام".عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ مَلائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الأَرْضِ يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلامَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کے کچھ ایسے فرشتے ہیں جو زمین پر سیاحت کرنے والے ہیں، وہ مجھے میری امت کا سلام پہنچاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 364، صحیح ابن حبان (الموارد)594، مسند احمد: 387/1، 441، 452، حلیة الأولیاء، ابونعیم: 130/8، 201/4، سنن نسائي: 1282۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 53
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن لهيعة، حدثني بكر بن سوادة ان رجلا حدثه، عن ربيعة بن قيس حدثه، انه سمع عقبة بن عامر الجهني، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من توضا فاحسن وضوءه ثم صلى صلاة غير ساه ولا لاه، كفر عنه ما كان قبلها من شيء".عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ أَنَّ رَجُلا حَدَّثَهُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ قَيْسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ صَلَّى صَلاةً غَيْرَ سَاهٍ وَلا لاهٍ، كَفَّرَ عَنْهُ مَا كَانَ قَبْلَهَا مِنْ شَيْءٍ".
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے وضو کیا اور اس نے اچھا وضو کیا پھر ایسی نماز پڑھی جس میں نہ بھولا اور نہ کھیلا تو اس سے پہلے اس کی کوئی چیز (خطا)بھی ہوئی، وہ اسے مٹا دے گا۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 402، مسند احمد: 17449، مستدرك حاکم: 1/131۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح لغیره‘‘ قرار دیا ہے۔»

حكم: صحیح لغیرہ
حدیث نمبر: 54
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ليث بن سعد، حدثني عبد ربه بن سعيد، عن عمران بن ابي انس، عن عبد الله بن نافع بن العمياء، وعن ربيعة بن الحارث، عن الفضل بن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصلاة مثنى مثنى، تشهد في كل ركعتين، وتخشع وتضرع وتمسكن، ثم تقنع يديك، يقول: ترفعهما إلى ربك مستقبلا ببطونهما وجهك، تقول: يا رب، يا رب، فمن لم يفعل ذلك فهي خداج".عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ بْنِ الْعَمْيَاءِ، وَعَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّلاةُ مَثْنَى مَثْنَى، تَشَهُّدٌ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَتَخَشُّعٌ وَتَضَرُّعٌ وَتَمَسْكُنٌ، ثُمَّ تُقْنِعُ يَدَيْكَ، يَقُولُ: تَرْفَعُهُمَا إِلَى رَبِّكَ مُسْتَقْبِلا بِبُطُونِهِمَا وَجْهَكَ، تَقُولُ: يَا رَبِّ، يَا رَبِّ، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَهِيَ خِدَاجٌ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز دو دو رکعت ہے۔ ہر دو رکعتوں میں تشہد (التحیات)ہے اور تضرع، خشوع اور مسکینی اختیارکرنا ہے۔ پھر تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا لے، راوی کہتا ہے: ان کو اپنے رب کی طرف اٹھا لے، ان کے اندرونی حصے کا رخ اپنے چہرے کی طرف اے میرے رب! جس نے ایسا نہ کیا تو اس کی نماز ناقص ہے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 404، مسند احمد: 1/131، نصب الرایة، زیلعي: 2/145، مسند احمد (الفتح الرباني): 4/366، 367، مشکل الآثار، طحاوي: 3/34، سنن دارقطني: 1/418، سنن ترمذي: 385، ضعیف الجامع الصغیر: 3512۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 55
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن معمر، انه سمع الزهري يحدث، عن ابي الاحوص، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم إلى الصلاة فإن الرحمة تواجهه، فلا يحركن الحصى".عَنْ مَعْمَرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلاةِ فَإِنَّ الرَّحْمَةَ تُوَاجِهُهُ، فَلا يُحَرِّكَنَّ الْحَصَى".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو بیشک رحمت اس کے سامنے ہوتی ہے، لہٰذا وہ قطعاً کنکری کو حرکت نہ دے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 418، مسند احمد (الفتح الرباني): 4/83، سنن ابي داؤد: 945۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 56
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن يونس، عن الزهري، قال: سمعت ابا الاحوص مولى بني كثير، يحدثنا في مجلس ابن المسيب، وابن المسيب جالس، انه سمع ابا ذر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال الله مقبلا على العبد ما لم يلتفت، فإذا صرف وجهه انصرف عنه".عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ مَوْلَى بَنِي كَثِيرٍ، يُحَدِّثُنَا فِي مَجْلِسِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، وَابْنُ الْمُسَيِّبِ جَالِسٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَزَالُ اللَّهُ مُقْبِلا عَلَى الْعَبْدِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ انْصَرَفَ عَنْهُ".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ ہمیشہ بندے پر متوجہ رہتا ہے جب تک وہ (نماز میں (التفات نہیں کرتا۔ پس جب وہ اپنا چہرہ پھیرتا ہے تو وہ بھی ا س سے پھر جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 418،419، مسند احمد (الفتح الرباني): 4/87، ضعیف الجامع الصغیر: 6345۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 57
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ليث بن سعد، عن ابن ابي مليكة حدثه، عن يعلى بن مملك،،انه سال ام سلمة، عن قراءة النبي صلى الله عليه وسلم وصلاته، فقالت:" ما لكم وصلاته؟ كان يصلي، ثم ينام قدر ما يصلي، ثم يصلي قدر ما نام، ثم ينام قدر ما يصلي، حتى يصبح، ونعتت له قراءته، فإذا هي تنعت قراءته مفسرة حرفا حرفا".عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ،،أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ، عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلاتِهِ، فَقَالَتْ:" مَا لَكُمْ وَصَلاتَهُ؟ كَانَ يُصَلِّي، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا يُصَلِّي، ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ، ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا يُصَلِّي، حَتَّى يُصْبِحَ، وَنَعَتَتْ لَهُ قِرَاءَتَهُ، فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَتَهُ مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا".
یعلی بن مملک رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک انہوں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت اور نماز کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے فرمایا: تمہارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا کیا واسطہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے، پھر سو جاتے، جس قدر کہ نماز پڑھی ہوتی، پھر نماز پڑھتے جس قدر کہ سوئے ہوتے، پھر سو جاتے، جس قدر کہ نماز پڑھتے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی نماز ہوتی یہاں تک صبح کرتے، اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کا اندازبیان کیا، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کو ایک ایک حرف ظاہر اور کھول کر بیان کر رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 421، مسند احمد: 6/294، سنن أبي داؤد: 1466، سنن ترمذي: 2923۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»

حكم: ضعیف
حدیث نمبر: 58
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن لهيعة، عن الحارث بن يزيد، عن زياد بن نعيم الحضرمي، عن مسلم بن مخراق، قال: قلت لعائشة: يا ام المؤمنين، إن ناسا يقرا احدهم القرآن في ليلة مرتين او ثلاثا؟ فقالت" اولئك قرءوا ولم يقرءوا، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يقوم الليلة التمام فيقرا سورة البقرة، وسورة آل عمران، وسورة النساء، لا يمر بآية فيها استبشار إلا دعا ورغب، ولا يمر بآية فيها تخويف إلا دعا الله واستعاذ".عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ مِخْرَاقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ نَاسًا يَقرأُ أَحَدُهُمُ الْقُرْآنَ فِي لَيْلَةٍ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا؟ فَقَالَتْ" أُولَئِكَ قَرَءُوا وَلَمْ يَقْرَءُوا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَقُومُ اللَّيْلَةَ التَّمَامَ فِيَقْرَأُ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، وَسُورَةَ آلِ عِمْرَانَ، وَسُورَةَ النِّسَاءِ، لا يَمُرُّ بِآيَةٍ فِيهَا اسْتِبْشَارٌ إِلا دَعَا وَرَغَّبَ، وَلا يَمُرُّ بِآيَةٍ فِيهَا تَخْوِيفٌ إِلا دَعَا اللَّهَ وَاسْتَعَاذَ".
مسلم بن مخراق نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اے ام المؤمنین! بے شک کچھ لوگ ایسے ہیں کہ ان میں سے کوئی ایک رات میں دو یا تین مرتبہ پورا قرآن پڑھتا ہے۔ فرمایا کہ انہوں نے پڑھا، لیکن نہیں پڑھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام رات قیام فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۂ بقرہ، سورۂ آل عمران اور سورۂ نساء پڑھتے، پھر خوش خبری والی جس آیت سے بھی گزرتے، تو ضرور دعا کرتے اور رغبت کرتے اور خوف دلانے والی جس آیت سے بھی گزرتے توضرور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے اور پناہ مانگتے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 421، مسند احمد: 24609۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح لغیرہ‘‘ کہا ہے۔»

حكم: صحیح لغیرہ
حدیث نمبر: 59
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن معمر، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا حسد إلا على اثنتين: رجل آتاه الله مالا فهو ينفق منه آناء الليل وآناء النهار، ورجل آتاه الله هذا القرآن فهو يقوم به آناء الليل وآناء النهار".عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا حَسَدَ إِلا عَلَى اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ هَذَا الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دو آدمیوں پر رشک کرنا جائز ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال سے نوازا، وہ اس میں سے دن کی گھڑیوں میں خرچ کرتا ہے، اور وہ آدمی جسے اس نے یہ قرآن دیا، وہ اس کے ساتھ رات کی گھڑیوں اور دن کی گھڑیوں میں قیام کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 423، صحیح ابن حبان: 1/188، صحیح بخاري: 5025۔»

حكم: صحیح
حدیث نمبر: 60
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا حسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله مالا فسلطه على هلكته في حق، ورجل آتاه الله حكمة فهو يقضي بها ويعلمها".عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا حَسَدَ إِلا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالا فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي حَقٍّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشک صرف دو آدمیوں پر ہے: ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال دیا اور اسے حق پر خرچ کرنے پر قدرت دی اور وہ آدمی جسے اللہ نے حکمت سے نوازا، وہ اس کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 73، الزهد، ابن مبارك: 353، 424، سنن ابن ماجة: 4208، صحیح ابن حبان: 1/167، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 7/363۔»

حكم: صحیح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.