الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جنازے کے احکام و مسائل
1. نمازِ جنازہ پڑھنے کی اہمیت
حدیث نمبر: 243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت البناني، عن ابي رافع، عن ابي هريرة رضي الله عنه ان جارية، كانت تقم المسجد، او رجل فقده النبي صلى الله عليه وسلم فسال عنه، قالوا: قد مات، قال: الا آذنتموني به؟ قالوا: إنه قال: ((فدلوني على قبره فاتى قبره فصلى عليه)).أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ جَارِيَةً، كَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ، أَوْ رَجُلٌ فَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَنْهُ، قَالُوا: قَدْ مَاتَ، قَالَ: أَلَا آذَنْتُمُونِي بِهِ؟ قَالُوا: إِنَّهُ قَالَ: ((فَدُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لونڈی یا آدمی مسجد کی صفائی کیا کرتا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہ پایا تو آپ نے اس کے متعلق دریافت فرمایا، انہوں نے عرض کیا: وہ تو فوت ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کے متعلق مجھے مطلع کیوں نہ کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس کی قبر کے متعلق بتاؤ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر آئے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصلاة، باب كنس المسجد النبى، رقم: 458. مسلم، كتاب الجنائز، باب الصلاة على القبر، رقم: 956. سنن ابوداود، رقم: 3203. مسند احمد: 353/2. صحيح ابن حبان، رقم: 3086.»
2. جنازے میں شرکت کی فضیلت
حدیث نمبر: 244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا روح بن عبادة، ثنا عباد بن منصور، قال: سمعت ابا المهزم، يقول: صحبت ابا هريرة عشر سنين، فسمعته يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((من اتبع جنازة فحملها ثلاث مرات فقد قضى ما عليه من حقها)).أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، ثنا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمُهَزِّمِ، يَقُولُ: صَحِبْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَشْرَ سِنِينَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنِ اتَّبَعَ جِنَازَةً فَحَمَلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ مِنْ حَقِّهَا)).
عباد بن منصور نے کہا:، میں نے ابوالمھزم کو بیان کرتے ہوئے سنا: میں دس سال سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا، میں نے انہیں بیان کرتے ہوئے سنا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے کسی جنازے میں شرکت کی اور تین بار اسے اٹھایا تو اس نے اس (جنازے) کا وہ حق ادا کر دیا جو اس کے ذمے تھا۔

تخریج الحدیث: «ترمذي، كتاب الجنائز، باب آخر، رقم: 1041، قال الشيخ الالباني: ضعيف»
حدیث نمبر: 245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الاعلى، نا عباد بن منصور، عن ابي المهزم، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من تبع جنازة يحملها ثلاث مرات فقد ادى ما عليه من حقها)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، نا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً يَحْمِلُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَدْ أَدَّى مَا عَلَيْهِ مِنْ حَقِّهَا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جنازے میں شرکت کی اور تین بار اسے اٹھایا تو اس کا اس کے ذمے جو حق تھا اس نے اسے ادا کر دیا۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، انا ابن عون، عن عبد الرحمن بن عبيد، عن ابي هريرة، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة، كنت إذا مشيت سبقني فاهرول، فإذا هرولت سبقته، فقال رجل إلى جنبي: ((إن الارض تطوى له)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أنا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ، كُنْتُ إِذَا مَشَيْتُ سَبَقَنِي فَأُهَرْوِلُ، فَإِذَا هَرْوَلْتُ سَبَقْتُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ إِلَى جَنْبِي: ((إِنَّ الْأَرْضَ تُطْوَى لَهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں ایک جنازے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا جب میں چلتا تو آپ مجھ سے آگے نکل جاتے اور پھر میں تیز تیز چلنے لگا، جب میں تیز تیز چلنے لگا تو میں آپ سے آگے نکل گیا، میرے پہلو میں ایک آدمی تھا، اس نے کہا: زمین آپ کے لیے لپیٹی جا رہی ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 258/2. قال شعيب الارناوط: حسن»
3. قبروں کی زیارت کا حکم
حدیث نمبر: 247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يعلى بن عبيد، نا ابو منين، قال يعلى وهو يزيد بن كيسان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم قبر امه فبكى وابكى من حوله، ثم قال: ((استاذنت ربي في زيارة قبر امي فاذن لي واستاذنته في الاستغفار فلم ياذن لي فزوروها فإنها تذكركم الآخرة)).أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، نا أَبُو مُنَيْنٍ، قَالَ يَعْلَى وَهُوَ يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى وَأَبْكَى مَنْ حَوْلَهُ، ثُمَّ قَالَ: ((اسْتَأَذَنْتُ رَبِّي فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أُمِّي فَأَذِنَ لِي وَاسْتَأْذَنْتُهُ فِي الِاسْتِغْفَارِ فَلَمْ يَأْذَنْ لِي فَزُورُوهَا فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ محترمہ کی قبر دیکھی، تو آپ روئے اور اپنے پاس والوں کو بھی رلایا، پھر فرمایا: میں نے اپنی والدہ محترمہ کی قبر کی زیارت کے حوالے سے اپنے رب سے اجازت طلب کی تو اس نے مجھے اجازت دے دی، اور میں نے استغفار کے لیے اجازت طلب کی تو اس نے مجھے اجازت نہ دی، پس تم اس (قبر) کی زیارت کرو وہ تمہیں آخرت یاد کرائے گی۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجنائز، باب استذان النبى صلى الله عليه وسلم ربه عزوجل فى زيارة، رقم: 976. سنن ابوداود، كتاب الجنائز، باب فى زيارة القبر، رقم: 3234. نسائي، رقم: 2034. مسند احمد: 441/2.»
حدیث نمبر: 248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن عبيد، نا يزيد بن كيسان، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله سواء.أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، نا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهِ سَوَاءً.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سابق کے مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
4. جنازے میں شرکت اور تدفین تک ساتھ رہنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن عطاء بن السائب، عن كثير التيمي، عن ابي عياض، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من تبع جنازة فرجع قبل ان يدفن كان له قيراط فإن مضى معها إلى ان يدفن كان له قيراطان اصغرهما مثل احد)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ كَثِيرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً فَرَجَعَ قَبْلَ أَنْ يُدْفَنَ كَانَ لَهُ قِيرَاطٌ فَإِنْ مَضَى مَعَهَا إِلَى أَنْ يُدْفَنَ كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی جنازے میں شرکت کرے، پھر وہ میت کی تدفین سے پہلے واپس آ جائے تو اس کے لیے ایک قیراط ہے، اور اگر وہ تدفین تک اس کے ساتھ رہے تو اس کے لیے دو قیراط ہیں، ان میں سے سب سے چھوٹا (قیراط) احد پہاڑ کے مثل ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب اتباع الجنائز من الايمان، رقم: 47. مسلم، كتاب الجنائز: باب فضل الصلاة على الجنازه واتباعها، رقم: 945. سنن ابوداود، رقم: 3167. سنن ترمذي، رقم: 1040.»
حدیث نمبر: 250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وهب بن جرير، نا شعبة، عن عبد الملك بن عمير، عن سالم البراد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من صلى على جنازة فله قيراط، ومن شهد جثتها فله قيراطان اصغرهما مثل احد)).أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَ جُثَّتَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی نماز جنازہ پڑھتا ہے تو اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے، اور جو اس کی تدفین تک اس کے ساتھ رہتا ہے اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے، ان دونوں میں سے سب سے چھوٹا احد پہاڑ کے مثل ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
5. نمازِ جنازہ کا طریقہ اور دعائیں
حدیث نمبر: 251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سويد بن عبد العزيز الدمشقي، نا ابو بلج، وهو يحيى بن ابي سليم، قال: سمعت الجلاس، يحدث ان مروان بن الحكم، مر على ابي هريرة وهو يحدث، فقال بعض: حدثنا يا ابا هريرة، فقال: دعنا منك يا مروان، قال: ثم رجع فقال له: كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على الجنازة؟ فقال: اتعد ما قلت؟ قال: نعم، قال: يقول ((اللهم انت خلقتها وانت قبضت روحها وانت هديتها للإسلام وانت تعلم سرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر له)).أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الدِّمَشْقِيُّ، نا أَبُو بَلْجٍ، وَهُوَ يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْجُلَاسُ، يُحَدِّثُ أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، مَرَّ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضٌ: حَدِّثْنَا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: دَعْنَا مِنْكَ يَا مَرْوَانُ، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لَهُ: كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنَازَةِ؟ فَقَالَ: أَتَعُدُّ مَا قُلْتُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: يَقُولُ ((اللَّهُمْ أَنْتَ خَلَقْتَهَا وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ وَأَنْتَ تَعْلَمُ سِرَّهَا وَعَلَانِيَتَهَا، جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ)).
جلاس بیان کرتے ہیں: مروان بن حکم، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جبکہ وہ حدیث بیان کر رہے تھے تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ! اپنی بات، حدیث کے حصے کرو، انہوں نے فرمایا: مروان! ہمیں اپنی طرف سے چھوڑ دو، راوی نے بیان کیا، پھر وہ واپس آئے تو انہیں کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز جنازہ میں کس طرح دعا کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جو میں نے کہا، کیا تو اسے شمار کرتا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، فرمایا: آپ یہ دعا کرتے تھے: اے اللہ! تو نے اسے پیدا فرمایا، تو نے اس کی روح قبض کی، تو نے اس کی اسلام کی طرف راہنمائی فرمائی، تو اس کے ظاہر و باطن کو خوب جانتا ہے، ہم سفارشی بن کر آئے ہیں پس اس کی مغفرت فرما دے۔

تخریج الحدیث: «سن ابوداود، كتاب الجنائز، باب الدعاء للميث، رقم: 3200. مسند احمد: 245/2. قال ابن حجر: اسناده حسن.»
حدیث نمبر: 252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو الوليد هشام بن عبد الملك، نا شعبة، عن ابي الجلاس، قال: سمعت عثمان بن شماس، رجلا من قومه قال: ارسلني سعيد بن العاص إلى المدينة فكنت مع مروان، فمر ابو هريرة قال: بعض حديثك يا ابا هريرة، ثم ساله كيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ فيقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة فيقول: ((اللهم انت خلقتها، وانت هديتها للإسلام، وانت قبضت روحها تعلم سرها وعلانيتها جئناك شفعاء فاغفر له)).أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، نا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْجُلَاسِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ شَمَّاسٍ، رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ قَالَ: أَرْسَلَنِي سَعِيدُ بْنُ الْعَاصِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَكُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ، فَمَرَّ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: بَعْضَ حَدِيثِكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، ثُمَّ سَأَلَهُ كَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ؟ فَيَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ فَيَقُولُ: ((اللَّهُمَّ أَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا تَعْلَمُ سِرَّهَا وَعَلَانِيَتَهَا جِئْنَاكَ شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جنازہ پڑھتے تو آپ یہ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! تو نے اسے پیدا فرمایا، تو نے اس کی اسلام کی طرف راہنمائی فرمائی، تو نے اس کی روح قبض فرمائی، تو ہی اس کے مخفی و علانیہ حالات سے واقف ہے، ہم سفارشی بن کر تیری خدمت میں حاضر ہوئے ہیں پس تو اسے بخش دے۔

تخریج الحدیث: «السابق»

1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.