الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
1. حج کی فرضیت اور کثرتِ سوال سے اجتناب
حدیث نمبر: 299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا الربيع بن مسلم، حدثني محمد بن زياد، عن ابي هريرة، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، فقال: يا ايها الناس، إن الله فرض عليكم الحج، فقام رجل فقال: افي كل عام، حتى قال ذلك ثلاث مرات ورسول الله صلى الله عليه وسلم يعرض عنه، ثم قال: لو قلت نعم لوجبت ولو وجبت لما قمتم به، ثم قال: ذروني ما تركتكم فإنما هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على انبيائهم، فما امرتكم من شيء فاتوا منه ما استطعتم وما نهيتكم عن شيء فاجتنبوه.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ فَرَضَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: أَفِي كُلِّ عَامٍ، حَتَّى قَالَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرِضُ عَنْهُ، ثُمَّ قَالَ: لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَلَوْ وَجَبَتْ لَمَّا قُمْتُمْ بِهِ، ثُمَّ قَالَ: ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَمَا أَمَرْتُكُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَمَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، تو فرمایا: لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا: کیا ہر سال؟ حتیٰ کہ اس نے تین بار یہ کہا: جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اعراض فرماتے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دیتا تو واجب ہو جاتا، اور اگر واجب ہو جاتا تو تم اسے بجا نہ لاتے۔ پھر فرمایا: میں (جن امور میں) تمہیں چھوڑے رکھوں تو تم مجھے چھوڑے رکھو (مجھ سے سوال نہ کرو)، تم سے پہلے جو لوگ تھے وہ اپنے انبیاء علیہم السلام سے (کثرت سے) سوال کرنے اور ان سے اختلافات کرنے ہی کی وجہ سے ہلاک ہوئے، میں کسی چیز کے متعلق تمہیں حکم دوں تو تم اسے مقدور بھر بجا لاؤ، اور میں جس چیز سے تمہیں منع کر دوں تم اس سے اجتناب کرو۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب فرض الحج مرة فى العمر، رقم: 1337. مسند احمد: 508/2. صحيح ابن حبان، رقم: 3704.»
حدیث نمبر: 300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا محمد، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذروني ما تركتكم فإنما هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على انبيائهم، فما امرتكم من شيء فاتوا منه ما استطعتم فإذا نهيتكم عن شيء فدعوه.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَمَا أَمَرْتُكُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَدَعُوهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جن امور میں تمہیں چھوڑے رکھوں تو تم مجھے چھوڑے رکھو (مجھ سے سوال نہ کرو)، تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء علیہم السلام سے زیادہ سوال کرنے اور ان سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے، پس میں کسی چیز کے متعلق تمہیں حکم دوں تو مقدور بھر اس پر عمل کرو اور جب کسی چیز کے بارے میں تمہیں منع کروں تو اسے چھوڑ دو۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب فرض الحج مرة فى العمر رقم: 1337. سنن ترمذي، رقم: 2679. مسند احمد، رقم: 7361»
2. سعی میں صفا مروہ کے درمیان دوڑنے کا بیان
حدیث نمبر: 301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا معاذ بن هشام صاحب الدستوائي , حدثني ابي، عن بديل بن ميسرة العقيلي، عن صفية ابنة شيبة، عن ام ولد لشيبة انها ابصرت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي تسعى بين الصفا والمروة وهو يقول: ((لا يقطع الابطح إلا الاشداء)).أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيِّ , حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ صَفِيَّةَ ابْنَةِ شَيْبَةَ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِشَيْبَةَ أَنَّهَا أَبْصَرَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَهُوَ يَقُولُ: ((لَا يَقْطَعُ الْأَبْطَحَ إِلَّا الْأَشِدَّاءَ)).
شیبہ کی ام ولد رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ صفا و مروہ کے درمیان سعی کر رہی تھیں تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ابطح (وادی) کو دوڑ کر ہی عبور کیا جا سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب المناسك، باب السعي بين الصفاء والمروة، رقم: 2987. قال الشيخ الالباني صحيح. مسند احمد: 404/6.»
3. حج کی فضیلت اور گناہوں سے پاک ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن منصور، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من اتى هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته امه)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أَتَى هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (بیت اللہ) کا حج کیا اور اس نے کوئی فحش کام نہ کیا، نہ کسی گناہ کا ارتکاب کیا تو وہ گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح لوٹتا ہے جس طرح وہ اپنی پیدائش کے دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنم دیا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، رقم: 1819. مسلم، كتاب الحج، باب فى فضل الحج والممرة ويوم عرفة، رقم: 1350. سنن ترمذي، رقم: 811. سنن نسائي، رقم: 2627.»
حدیث نمبر: 303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وكيع، والملائي، قالا: نا سفيان، عن منصور، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: ((من حج هذا البيت فلم يرفث ولم يفسق خرج من الذنوب كيوم ولدته امه)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، وَالْمُلَائِيُّ، قَالَا: نا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ خَرَجَ مِنَ الذُّنُوبِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: جس نے اس گھر کا حج کیا اور اس نے نہ کوئی فحش کام کیا، نہ کسی گناہ کا ارتکاب کیا، تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جس طرح اپنی پیدائش کے دن پاک تھا۔

تخریج الحدیث: «بخاري: 1819. مسلم: 1350. سنن ترمذي: 811. نسائي: 2627.»
حدیث نمبر: 304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا سيار وهو ابو الحكم، قال: سمعت ابا حازم، يحدث عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع مثل يوم ولدته امه)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا سَيَّارٌ وَهُوَ أَبُو الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے حج کیا اور نہ بےحیائی کا کام کیا، نہ گناہ کا کام کیا تو وہ گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح لوٹتا ہے جس طرح وہ پیدائش کے دن تھا۔

تخریج الحدیث: «السابق»
4. مدینہ منورہ میں رہائش اختیار کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا حماد وهو ابن سلمة، اخبرني عمار وهو ابن ابي عمار، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ((يخرج من المدينة قوم رغبة عنها والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرنِي عَمَّارٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((يَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ رَغْبَةً عَنْهَا وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ لوگ مدینہ سے بےرغبتی اختیار کرتے ہوئے وہاں سے نکل جائیں گے، جبکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہے کاش کہ وہ جان لیتے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب المدينة تنقي شرارها، رقم: 1381. مسند احمد: 464/2. مسند ابي يعلي، رقم: 5868»
5. فتح مکہ کے بعد براءت کا اعلان
حدیث نمبر: 306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا سليمان وهو الشيباني ابو إسحاق، عن الشعبي، عن المحرر بن ابي هريرة، عن ابيه، قال:" كنت في الذين بعثهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ببراءة مع ابي بكر إلى مكة، فقال له ابنه: بما كنتم تنادون؟ قال: باربع: ان لا يدخل الجنة إلا نفس مؤمنة ولا يحج بعد العام مشرك ولا يطوف بالبيت عريان، ومن كان بينه وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد فاجله اربعة اشهر، قال: كنت انادي بهن حتى محل صوتي".أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا سُلَيْمَانُ وَهُوَ الشَّيْبَانِيُّ أَبُوَ إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْمُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كُنْتُ فِي الَّذِينَ بَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَاءَةَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ إِلَى مَكَّةَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُهُ: بِمَا كُنْتُمْ تُنَادُونَ؟ قَالَ: بِأَرْبَعٍ: أَنْ لَا يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ وَلَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُريَانٌ، وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَأَجَلُهُ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ، قَالَ: كُنْتُ أُنَادِي بِهِنَّ حَتَّى مَحِلَ صَوْتِي".
محرر بن ابی ہریرہ نے اپنے والد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں ان لوگوں میں سے تھا جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ براءت کا اعلان کرنے کے لیے مکہ بھیجا تھا، ان کے بیٹے (محرر) نے انہیں کہا: تم کن چیزوں کا اعلان کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: چار چیزوں کا: جنت میں صرف نفس مومن ہی داخل ہو گا، اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا، بیت اللہ کا عریاں طواف نہیں ہو گا، جس کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی عہد ہے تو اس کی مدت چار ماہ ہے، انہوں نے بیان کیا: میں ان کا اعلان کیا کرتا تھا حتیٰ کہ میری آواز بیٹھ گئی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصلاة، باب ما يستر من العورة، رقم: 369. مسلم، كتاب الحج، باب لا يحج اليبت مشرك، الخ، رقم: 1347.»
حدیث نمبر: 307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وكيع بهذا الإسناد مثله.أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
راوی نے بیان کیا: وکیع رحمہ اللہ نے اس اسنادہ سے اسی سابق حدیث کی مثل ہمیں بیان کیا۔
6. صفا و مروہ کے درمیان سعی کا بیان
حدیث نمبر: 308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يحيى بن آدم، نا عبد الله بن المؤمل، عن محمد بن عبد الرحمن السهمي، عن عطاء، عن صفية بنت شيبة، عن حبيبة بنت ابي تجراة، وكانت ولدت في عبد الدار قالت: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسعى بين الصفا والمروة وهو يقول: ((إن الله كتب عليكم السعي فاسعوا))، وإن ثوبه وإزاره ليدور على ساقه من شدة السعي حتى لارى ركبتيه".أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّهْمِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي تَجْرَاةَ، وَكَانَتْ وَلَدَتْ فِي عَبْدِ الدَّارِ قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَهُوَ يَقُولُ: ((إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْكُمُ السَّعْيَ فَاسْعَوْا))، وَإِنَّ ثَوْبَهُ وَإِزَارَهُ لَيَدُورُ عَلَى سَاقِهِ مِنْ شِدَّةِ السَّعْيِ حَتَّى لَأَرَى رُكْبَتَيْهِ".
حبیبہ بنت ابی تجراہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اللہ نے تم پر سعی کرنا فرض کر دیا ہے، پس تم سعی کرو۔ تیز دوڑنے کی وجہ سے آپ کا کپڑا اور ازار آپ کی پنڈلی پر گھوم رہا تھا حتیٰ کہ میں آپ کے گھٹنے دیکھ رہی تھی۔

تخریج الحدیث: «حيلة الاولياء: 159/9. معجم طبراني كبير: 226/24. 573. اسناده ضعيف، فيه عبدالله بن مومل ضعيف انظر: تهذيب: 42/6. تقريب: 3648»

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.