الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا خباب بن الارت رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 151
حدیث نمبر: 151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
151 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، عن عمرو، عن يحيي بن جعدة قال: دخل ناس علي خباب يعودونه، فقالوا: ابشر ابا عبد الله ترد علي محمد الحوض، فقال: فكيف بهذا وهذا؟ واشار إلي بنيانه وإلي سقف البيت وجانبيه وقال: وكيف بهذا؟ وقد قال لنا رسول الله صلي الله عليه وسلم: «إنما كان يكفي احدكم من الدنيا مثل زاد الراكب» 151 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَي بْنِ جَعْدَةَ قَالَ: دَخَلَ نَاسٌ عَلَي خَبَّابٍ يَعُودُونَهُ، فَقَالُوا: أَبْشِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ تَرِدُ عَلَي مُحَمَّدٍ الْحَوْضَ، فَقَالَ: فَكَيْفَ بِهَذَا وَهَذَا؟ وَأَشَارَ إِلَي بُنْيَانِهِ وَإِلَي سَقْفِ الْبَيْتِ وَجَانِبَيهِ وَقَالَ: وَكَيْفَ بِهَذَا؟ وَقَدْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا كَانَ يَكْفِي أَحَدَكُمْ مِنَ الدُّنْيَا مِثْلُ زَادِ الرَّاكِبِ»
151- یحییٰ بن جمرد بیان کرتے ہیں: کچھ لوگ سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان کی عیادت کرنے کے لیے حاضر ہوئے، انہوں نے کہا: اے ابوعبداللہ! آپ کو مبارک ہو، آپ کی حوض پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگی، تو وہ بولے: اس کی اور اس کی موجودگی میں کیسے ہوسکتی ہے۔ انہوں نے اپنی عمارت کی طرف، گھر کی چھت اور اس کے دونوں کناروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بات کہی کہ اس کی موجودگی میں کیسے ہوسکتی ہے؟ جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ فرمایا تھا۔ تم میں سے کسی ایک شخص کے لیے دنیا میں سے اتنی ہی چیز کافی ہے جتنا کسی سوار کا زاد سفر ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 7214، وأخرجه ابن أبى شيبة فى ”مصنفه“، برقم: 35450»
2. حدیث نمبر 152
حدیث نمبر: 152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
152 - حدثنا الحميدي قال: ثنا وكيع، عن سفيان الثوري، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن وهب، عن خباب قال: «شكونا إلي رسول الله صلي الله عليه وسلم حر الرمضاء فلم يشكنا» 152 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ خَبَّابٍ قَالَ: «شَكَوْنَا إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا»
152- سعید بن وہب، سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرمی کی شدت کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی جواب نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 619، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1480 وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21437»
3. حدیث نمبر 153
حدیث نمبر: 153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
153 - حدثنا الحميدي قال: ثنا وكيع قال: ثنا الاعمش، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، عن خباب قال «شكونا إلي رسول الله صلي الله عليه وسلم الرمضاء فلم يشكنا» 153 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا وَكِيعُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ خَبَّابٍ قَالَ «شَكَوْنَا إِلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّمْضَاءَ فَلَمْ يُشْكِنَا»
153- سیدنا خباب رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں" ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گرمی کی شدت کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی جواب نہیں دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم 619، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1480 وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21437»
4. حدیث نمبر 154
حدیث نمبر: 154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
154 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا إسماعيل بن ابي خالد قال: ثنا قيس قال: عدنا خبابا وقد اكتوي في بطنه سبعا فقال «لولا ان رسول الله صلي الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به» ، ثم قال: «فإنه قد مضي قبلنا اقوام لم ينالوا من الدنيا شيئا، وإنا قد بقينا بعدهم حتي نلنا من الدنيا ما لا يدري احدنا في اي شيء يضعه إلا في التراب، وإن المسلم يؤجر في كل شيء ينفقه، إلا فيما انفق في التراب» 154 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ: ثنا قَيْسٌ قَالَ: عُدْنَا خَبَّابًا وَقَدِ اكْتَوَي فِي بَطْنِهِ سَبْعًا فَقَالَ «لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ» ، ثُمَّ قَالَ: «فَإِنَّهُ قَدْ مَضَي قَبْلَنَا أَقْوَامٌ لَمْ يَنَالُوا مِنَ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَإِنَّا قَدْ بَقِينَا بَعْدَهُمْ حَتَّي نِلْنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا لَا يَدْرِي أَحَدُنَا فِي أَيِّ شَيْءٍ يَضَعُهُ إِلَّا فِي التُّرَابِ، وَإِنَّ الْمُسْلِمَ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُنْفِقُهُ، إِلَّا فِيمَا أَنْفَقَ فِي التُّرَابِ»
154- قیس نامی راوی بیان کرتے ہیں: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے۔ انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا، تو میں اس کی دعا کرتا۔ پھر انہوں نے فرمایا: ہم سے پہلے کچھ ایسے لوگ (دنیا سے) رخصت ہوچکے ہیں، جنہوں نے دنیا میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا ان کے بعد ہم باقی رہ گئے یہاں تک کہ ہمیں دنیا بھی نصیب ہوئی اور اتنی ملی کہ ہم سے کسی ایک کو یہ سمجھ نہیں آتی تی کہ وہ اس کا کیا کرے؟ صرف اسے مٹی میں ہی ڈال سکتا تھا (یعنی اس سے یہ تعمیرات کرسکتا تھا) حالانکہ مسلمان جس بھی چیز کو خرچ کرتا ہے، اسے ہر چیز میں اجر ملے گا، ماسوائے اس کے جسے وہ مٹی میں خرچ کرتا ہے (یعنی جو تعمیر کرتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، أخرجه البخاري فى صحيحه برقم: 5672، 6349، 6350، 6430، 6431،7234، ومسلم فى ”صحيحه“ برقم: 2681، وابن حبان فى ”صحيحه:“ برقم: 2999، وأحمد فى ”مسنده“، برقم: 21439»
5. حدیث نمبر 155
حدیث نمبر: 155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
155 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش قال: سمعت ابا وائل يقول: اتينا خبابا نعوده فقال: إنا هاجرنا مع رسول الله صلي الله عليه وسلم نريد وجه الله فوقع اجرنا علي الله فمنا من مضي لم ياكل من اجره شيئا منهم مصعب بن عمير قتل يوم احد وترك نمرة فكنا إذا غطينا رجليه بدا راسه، وإذا غطينا راسه بدت رجلاه «فامرنا رسول الله صلي الله عليه وسلم ان نغطي راسه وان نجعل علي رجليه شيئا من إذخر» ومنا من اينعت له ثمرته فهو يهدبها155 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يَقُولُ: أَتَيْنَا خَبَّابًا نَعُودُهُ فَقَالَ: إِنَّا هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَي اللَّهِ فَمِنَّا مَنْ مَضَي لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرِ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ نَمِرَةً فَكُنَّا إِذَا غَطَيْنَا رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ، وَإِذَا غَطَيْنَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ «فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَأَنْ نَجْعَلَ عَلَي رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنْ إِذْخَرٍ» وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا
155-ابووائل بیان کرتے ہیں: ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو انہوں نے فرمایا: بے شک ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی ہمارا مقصد اللہ کی رضا کا حصول تھا، تو ہمارا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ لازم ہوگیا، ہم میں سے کچھ لوگ (دینا سے) رخصت ہوگئے، انہوں نے اپنے اجر میں سے کچھ بھی نہیں حاصل کیا، ان میں سے ایک سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ تھے جو غزوۂ احد کے دن شہید ہوئے تھے۔ انہوں نے ایک چادر چھوڑی تھی جب ان کے پاؤں ڈھانپتے تھے، تو ان کا سر ظاہر ہوجاتا تھا اور اگر ان کا سر ڈھانپتے تھے، تو پاؤں ظاہر ہوجاتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کی کہ ہم ان کے سر کو ڈھانپ دیں اور ان کے پاؤں پر تھوڑی سی اذخر رکھ دیں جبکہ ہم میں سے بعض لوگ وہ ہیں، جن کا پھل تیار ہوچکا ہے اور وہ اسے چن رہے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، أخرجه البخاري برقم: 1276،3897،3913،3914، 4047، 4082، 6432،6448، ومسلم: برقم: 940 وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 7019»
6. حدیث نمبر 156
حدیث نمبر: 156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
156 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا الاعمش، عن عمارة بن عمير، عن ابي معمر قال: سالنا خبابا هل كان رسول الله صلي الله عليه وسلم يقرا في الظهر والعصر؟ قال «نعم» فقلنا: باي شيء كنتم تعرفون ذلك؟ قال «باضطراب لحيته» 156 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ قَالَ: سَأَلْنَا خَبَّابًا هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ «نَعَمْ» فَقُلْنَا: بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَلِكَ؟ قَالَ «بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ»
156- ابومعمر بیان کرتے ہیں: ہم نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں تلاوت کیا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ ہم نے دریافت کیا: آپ کو اس بات کا کیسے پتہ چلتا تھا؟ انہوں نے جواب دیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے ہلنے کی وجہ سے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: رقم: 746، 760، 761، 777، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 1826، 1830، وابن خزيمة فى ”صحيحه“، برقم: 505، 506»
7. حدیث نمبر 157
حدیث نمبر: 157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
157 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا بيان بن بشر، وإسماعيل بن ابي خالد قالا: سمعنا قيسا يقول: سمعت خبابا يقول: اتيت رسول الله صلي الله عليه وسلم وهو متوسد برده في ظل الكعبة وقد لقينا من المشركين شدة شديدة فقلت: يا رسول الله الا تدعو الله لنا؟ فقعد وهو محمر وجهه فقال: «إن كان من كان قبلكم ليمشط احدهم بامشاط الحديد ما دون عظمه من لحم او عصب ما يصرفه ذلك عن دينه، ويوضع المنشار علي مفرق راسه فيشق باثنين ما يصرفه ذلك عن دينه، وليتمن الله هذا الامر حتي يسير الراكب من صنعاء إلي حضرموت لا يخاف إلا الله» زاد بيان «والذئب علي غنمه» 157 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا بَيَانُ بْنُ بِشْرٍ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَا: سَمِعْنَا قَيْسًا يَقُولُ: سَمِعْتُ خَبَّابًا يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَقَدْ لَقِينَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ شِدَّةً شَدِيدَةً فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا؟ فَقَعَدَ وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ فَقَالَ: «إِنْ كَانَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ لَيُمْشَطُ أَحَدُهُمْ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُوضَعُ الْمِنْشَارُ عَلَي مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّي يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَي حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ» زَادَ بَيَانٌ «وَالذِّئْبَ عَلَي غَنَمِهِ»
157- قیس بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کے ساتھ ٹیک لگا کر خانۂ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، ہمیں مشرکین کی طرف سے شید تکالیف کا سامانا کرنا پڑا تھا، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے دعا کیوں نہیں کرتے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے ہوکر بیٹھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرۂ مبارک سرخ ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم سے پہلے ایسے لوگ بھی تھے جس میں سے کسی ایک پر لوہے کی کنگھی پھیری گئی، جو اس کے گوشت اور پٹھوں سے ہوکر ہڈی تک پہنچی لیکن اس چیز نے بھی انہیں ان کے دین سے نہیں پھیرا، کسی شخص کے سر پر آری رکھ کر اسے دو ٹکڑوں میں کاٹ دیا گیا، تو اس چیز نے بھی انہیں ان کے دین سے نہیں پھیرا، اللہ تعالیٰ اس معاملے کو ضرور مکمل کرے گا، یہاں تک کہ ایک سوار صنعاء سے چل کر حضرموت تک جائے گا اور اسے صرف اللہ کا خوف ہوگا۔
بیان نامی راوی نے یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں۔ اور اسے اپنی بکریوں کے حوالے سے بھیڑیے کا خوف ہوگا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 3852، 3612، 6943، وابن حبان فى ”صحيحه“ برقم: 2897، 6698، وأبو يعلى فى ”مسنده“: برقم: 7213»
8. حدیث نمبر 158
حدیث نمبر: 158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
158 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، عن مسعر، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب قال: عادت خبابا بقايا من اصحاب محمد صلي الله عليه وسلم فقالوا: ابشر ابا عبد الله؛ ترد علي إخوانك الحوض، فقال: «وعليها رجال إنكم ذكرتم لي اقواما، وسميتم لي إخوانا مضوا لم ينالوا من اجورهم شيئا، وإنا بقينا بعدهم حتي نلنا من الدنيا ما نخاف ان يكون ثوابنا لتلك الاعمال» 158 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ: عَادَتْ خَبَّابًا بَقَايَا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: أَبْشِرْ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ؛ تَرِدُ عَلَي إِخْوَانِكَ الْحَوْضَ، فَقَالَ: «وَعَلَيْهَا رِجَالٌ إِنَّكُمْ ذَكَرْتُمْ لِي أَقْوَامًا، وَسَمَّيْتُمْ لِي إِخْوَانًا مَضَوْا لَمْ يَنَالُوا مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَإِنَّا بَقِينَا بَعْدَهُمْ حَتَّي نِلْنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا نَخَافُ أَنْ يَكُونَ ثَوَابُنَا لِتِلْكَ الْأَعْمَالِ»
158- طارق بن شہاب بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ اصحاب سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کرنے کے لیے آئے، انہوں نے کہا: اے ابوعبداللہ آپ کو مبارک ہو کہ آپ حوض کوثر پر اپنے بھائیوں سے مل لیں گے، تو انہوں نے فرمایا: اس پر کئی لوگ ہوں گے تم نے میرے سامنے کچھ لوگوں کا تذکرہ کیا ہے تم نے انہیں میرا بھائی قرار دیا ہے، حالانکہ وہ لوگ (دنیا سے) رخصت ہوگئے اور انہوں نے اپنے اجر میں سے کوئی بھی چیز حاصل نہیں کی ان کے بعد ہم باقی رہ گئے ہم نے دنیا بھی حاصل کی جس کے نتیجے میں ہمیں یہ اندیشہ ہے، کہیں یہ (ملنے والی دنیا) ہمارے ان اعمال کا بدلہ نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:7214، والطبراني فى ”الكبير“، برقم: 3616»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.