(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعيد، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان يوم بعاث يوما قدمه الله عز وجل لرسوله صلى الله عليه وسلم , فقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وقد افترق ملؤهم، وقتلت سراتهم في دخولهم في الإسلام".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ يَوْمُ بُعَاثٍ يَوْمًا قَدَّمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَقَدِ افْتَرَقَ مَلَؤُهُمْ، وَقُتِلَتْ سَرَاتُهُمْ فِي دُخُولِهِمْ فِي الْإِسْلَامِ".
ہم سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بعاث کی لڑائی کو (انصار کے قبائل اوس و خزرج کے درمیان) اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ میں آنے سے پہلے ہی برپا کرا دیا تھا چنانچہ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو انصار میں پھوٹ پڑی ہوئی تھی اور ان کے سردار قتل ہو چکے تھے۔ اس میں اللہ کی یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ انصار اسلام قبول کر لیں۔
Narrated `Aisha: The day of Bu'ath was a day (i.e. battle) which Allah caused to take place just before the mission of His Apostle so that when Allah's Apostle came to Medina, they (the tribes) had divided (into hostile groups) and their nobles had been killed; and all that facilitated their conversion to Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 267
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3930
3930. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ بعاث کی لڑائی کو اللہ نے اپنے رسول ﷺ کی آمد سے پہلے ہی برپا کر دیا تھا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو انصار باہمی اختلاف و انتشار کا شکار تھے اور ان کے سردار قتل ہو چکے تھے۔ اس میں یہ حکمت تھی کہ انصار اسلام میں داخل ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3930]
حدیث حاشیہ: کیونکہ غریب لوگ رہ گئے تھے سردار اور امیر مارے جاچکے تھے اگر یہ سب زندہ ہوتے تو شاید غرور کی وجہ سے مسلمان نہ ہوتے اور دوسروں کو بھی اسلام سے روکتے۔ بعاث ایک جگہ کا نام تھا جہاں یہ لڑائی ہوئی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3930
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3930
3930. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ بعاث کی لڑائی کو اللہ نے اپنے رسول ﷺ کی آمد سے پہلے ہی برپا کر دیا تھا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو انصار باہمی اختلاف و انتشار کا شکار تھے اور ان کے سردار قتل ہو چکے تھے۔ اس میں یہ حکمت تھی کہ انصار اسلام میں داخل ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3930]
حدیث حاشیہ: 1۔ مدینہ طیبہ میں غریب لوگ باقی رہ گئے تھے سردار اور امیر مارے جا چکے تھے۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو شاید تکبر و غرور کی وجہ سے اسلام میں داخل نہ ہوتے۔ اگر اس وقت ان میں انتشار نہ ہوتا تو وہ اپنی ریاست کو باقی رکھنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے تابع نہ ہوتے۔ 2۔ صرف ایک سردار جس کی تاجپوشی ہونے والی تھی اس نے اسلام کو بہت نقصان پہنچایا۔ اہل اسلام کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سےنہ جانے دیا۔ ہماری مراد رئیس المناقفین عبد اللہ بن ابی سے ہے۔ آخر کار خود اپنے بیٹے کے ہاتھوں ذلیل ہوا۔ واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3930