(مرفوع) حدثنا احمد بن المقدام العجلي، حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي، حدثنا ايوب عن محمد، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اعطيت مفاتيح الكلم، ونصرت بالرعب، وبينما انا نائم البارحة إذ اتيت بمفاتيح خزائن الارض حتى وضعت في يدي"، قال ابو هريرة: فذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتم تنتقلونها.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ الْبَارِحَةَ إِذْ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ حَتَّى وُضِعَتْ فِي يَدِي"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَقِلُونَهَا.
ہم سے احمد بن مقدام العجلی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن الطفاوی نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مجھے «مفاتيح الكلم» دئیے گئے ہیں اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور گذشتہ رات میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائیں گئیں اور میرے سامنے انہیں رکھ دیا گیا۔“ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو اس دنیا سے تشریف لے گئے اور تم ان خزانوں کی کنجیوں کو الٹ پلٹ کر رہے ہو یا نکال رہے ہو یا لوٹ رہے ہو۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "I have been given the keys of eloquent speech and given victory with awe (cast into the hearts of the enemy), and while I was sleeping last night, the keys of the treasures of the earth were brought to me till they were put in my hand." Abu Huraira added: Allah's Apostle left (this world) and now you people are carrying those treasures from place to place.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 127
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث567
´تیمم کے مشروع ہونے کا سبب۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمین میرے لیے نماز کی جگہ اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 567]
اردو حاشہ: (1) زمین میں مسجد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نماز کے لیے مسجد ضروری نہیں مسجد سے باہر بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے، سوائے ممنوعہ مقامات یا ناپاک جگہ کے مثلاً عین راستے پر، قبرستان میں اور بعض دیگر مقامات جن کی تفصیل حدیث: 746، 745، اور 747 میں مذکور ہے۔ لیکن فرض نمازمیں کسی عذر کے بغیر جاعت سے پیچھے رہنا جائز نہیں۔
(2) زمین پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ بنا دی گئی ہے کا مطلب یہ ہے کہ عذر کے موقع پر وضو اور غسل کے بجائے تیمم سے طہارت حاصل ہوجاتی ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 567
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6998
6998. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”مجھے جوامع کلمات دیے گئے ہیں اور رعب کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے۔ میں گزشتہ رات سویا ہوا تھا کہ اچانک مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں پیش کی گئیں حتی کہ انہیں میرے ہاتھ پر رکھ دیا گیا۔“ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ تو دنیا سے تشریف لےگئے اور تم ان خزانوں کو نکال رہے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6998]
حدیث حاشیہ: بعض نسخوں میں تنتقلو نھا بعض میں تنتتلونھا بعض میں تنتفلونھا ہے اس لیے یہ تین ترجمے ترتیب سے لکھ دئیے گئے ہیں فتوحات اسلامی میں جس قدر خزائن مسلمانوں کو حاصل ہوئے۔ یہ پیشین گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6998