اخبرنا الفضل بن موسٰی، نا ابو حمزة السکری، عن عبدالعزیز بن رفیع، عن ابن ابی ملیکة، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یقول: الشریك شفیع، والشفعة فی کل شئیٔ.اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا اَبُوْ حَمْزَةَ السَّکَرِیُّ، عَنْ عَبْدِالْعَزِیْزِ بْنِ رَفِیْعٍ، عَنْ ابْنِ اَبِیْ مُلَیْکَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: اَلشَّرِیْكُ شَفِیْعٌ، وَالشُّفْعَةُ فِیْ کُلِّ شَئْیٍٔ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراکت دار حق شفعہ والا ہوتا ہے اور شفعہ ہر چیز میں ہوتا ہے۔“
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 467
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”شراکت دار حق شفعہ والا ہوتا ہے اور شفعہ ہر چیز میں ہوتا ہے۔“ [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:467]
فوائد: معلوم ہوا شفعہ ہر چیز میں ہو سکتا ہے۔ شفعہ کے لیے شریک ہونا ضروری ہے۔ جب مال تقسیم ہو جائے اور حدود کا تعین ہو جائے تو شفعہ کا حق ہو جاتا ہے۔