عبد الوہاب بن عبد المجید (ثقفی) نے جعفر (صادق) بن محمد (باقر) سے روایت کی انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جا تیں، آواز بلند ہو جا تی اور جلال کی کیفیت طاری ہو جا تی تھی حتیٰ کہ ایسا لگتا جیسے آپ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہیں فر ما رہے ہیں کہ وہ (لشکر) صبح یا شام (تک) تمھیں آلے گا اور فرماتے "میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں "اور آپ اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا کر دکھا تے اور فرماتے۔" (حمدو صلاۃ) کے بعد بلا شبہ بہترین حدیث (کلام) اللہ کی کتاب ہے اور زندگی کا بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ زندگی ہے اور (دین میں) بد ترین کا وہ ہیں جو خود نکا لے گئے ہوں اور ہر نیا نکا لا ہوا کا م گمراہی ہے پھر فرماتے: "میں ہر مو من کے ساتھ خود اس کی نسبت زیادہ محبت اور شفقت رکھنے والا ہوں جو کوئی (مومن اپنے بعد) مال چھوڑ گیا تو وہ اس کے اہل و عیال (وارثوں) کا ہے اور جو مومن قرض یا بے سہارا اہل و عیال چھوڑ گیا تو (اس قرض کو) میری طرف لو ٹا یا جا ئے (اور اس کے کنبے کی پرورش) میرے ذمے ہے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سرخ ہو جا تیں تھیں، آواز بلند ہو جاتی تھی اور سخت غصہ اور جلال کی کیفیت طاری ہو جاتی تھی حتیٰ کہ ایسے محسوس ہوتا تھا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم لشکر سے ڈرا رہے ہیں فرماتے تھےکہ ”صبح حملہ آور ہو گا یا شام کو“ اور فرماتے تھے کہ ”میری بعثت اور قیامت دو انگلیوں کی طرح ہے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی کو ملا لیتے تھے اور فرماتے: ”حمدو صلاۃ کے بعد، بلا شبہ بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ یا بہترین ارشاد و رہنمائی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ (طرز عمل) یا آپصلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی ہے اوربد ترین کام، نئے کام ہیں اور او ہر نیا کام گمراہی ہے“ پھر فرماتے: ”میں ہرشخص کی جان پر (اس کے معاملات کے سلسلہ میں) اس سے زیادہ حقدار ہوں۔ جس شخص نے مال چھوڑا وہ تو اس کے وارثوں کا ہے اور جس نے قرض یا اہل عیال چھوڑا ان کر پرورش میری طرف ہے اور میں ان کا ذمہ دار ہوں۔