اما مالک رحمۃ اللہ علیہ نے نافع سے، انھوں نے قاسم بن محمد سے، انھوں نے حضرت عائشہ سے روایت کی کہ انھوں نے ایک (چھوٹا سا بیٹھنے کے لئے) گدا خریدا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (گدے) کو دیکھا تو آ پ دروازے پر ٹھہر گئے اور اندر داخل نہ ہوئے، میں نے آپ کے چہر ے پر ناپسندیدگی کے آثار محسوس کیے، (یا کہا:) آپ کے چہرے پر ناپسندیدگی کی آثار محسوس ہوئے، تو انھوں) (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں (سچے دل سے) اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے توبہ کرتی ہوں۔میں نے کیاگناہ کیا ہے؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ گدا کیسا ہے؟"انھوں نے کہا: میں نے یہ آپ کے لئے خرید اہے۔تا کہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان تصویروں (کےبنانے) والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائےگا اوران سے کہا جائے گا: تم نے جو (صورتیں) تخلیق کی ہیں، ان کو زندہ کرو۔"پھر فرمایا؛"جس گھر میں تصویریں ہوں ان میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس نے ایک تصویروں والا تکیہ خریدا تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا، دروازہ پر کھڑے ہو گئے، اندر تشریف نہیں لائے تو میں نے محسوس کر لیا، یا آپ کے چہرے پر کبیدگی کے آثار محسوس ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! میں اللہ او اس کے رسول کی طرف لوٹتی ہوں، مجھ سے کیا گناہ سرزد ہوا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ گدا، تکیہ کس لیے ہے؟“ تو میں نے عرض کیا، میں نے اسے آپ کے لیے خریدا ہے، آپ اس پر بیٹھیں اور اس کا سہارا لیں، تکیہ بنائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تصویریں بنانے والے، ان کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا، اپنی مخلوق کو زندہ کرو“ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں تصویریں ہوں، اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔“