606 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا داود بن ابي هند، قال: سمعت الشعبي، يقول: جاء رجل إلي عبد الله بن عمرو وانا عنده، فجعل يتخطي رقاب الناس حتي جلس بين يديه، ثم قال: حدثني بشيء سمعته من رسول الله صلي الله عليه وسلم ولا تحدثني عن العدلين، فقال عبد الله بن عمرو: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمهاجر من هجر السوء» ، او قال: «ما نهي الله عنه» 606 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدَ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَنَا عِنْدَهُ، فَجَعَلَ يَتَخَطَّي رِقَابَ النَّاسِ حَتَّي جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: حَدِّثْنِي بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تُحَدِّثْنِي عَنِ الْعَدْلَيْنِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيْدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ السُّوءَ» ، أَوْ قَالَ: «مَا نَهَي اللَّهُ عَنْهُ»
606-امام شعبی بیان کرتے ہیں: ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا میں اس وقت ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ وہ لوگوں کی گردنیں پھلا نگتا ہوا آکر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے سامنے بیٹھ گیا۔ وہ بولا: آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے، جو آپ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہو۔ آپ دو عادل راویوں کے حوالے سے مجھے حدیث نہ سنائیے گا، تو سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بولے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوۓ سنا ہے: ”مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان سلامت رہیں اور مہاجر وہ شخص ہے، جو برائی سے لا تعلقی اختیار کے (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) جس چیز سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہے اس سے لاتعلقی اختیار کرے۔ “
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 10، 6484، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 196، 230، 399، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5011، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8648، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2481، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2758، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20812، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 6626»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:606
606-امام شعبی بیان کرتے ہیں: ایک شخص سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا میں اس وقت ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ وہ لوگوں کی گردنیں پھلا نگتا ہوا آکر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے سامنے بیٹھ گیا۔ وہ بولا: آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے، جو آپ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہو۔ آپ دو عادل راویوں کے حوالے سے مجھے حدیث نہ سنائیے گا، تو سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بولے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوۓ سنا ہے: ”مسلمان وہ ہے، جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان سلامت رہیں اور مہاجر وہ شخص ہے، جو برائی سے لا تعلقی اخت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:606]
فائدہ: اس حدیث میں ہاتھ اور زبان سے دوسروں کو محفوظ رکھنے کی تلقین کی گئی ہے، ان دونوں سے بے شمار گناہ سرزد ہو جاتے ہیں، اگر ان دونوں اعضاء پر کنٹرول کر لیا جائے تو باقی اعضاء خودبخود کنٹرول ہو جاتے ہیں۔ اکثر ظلم و زیادتی ہاتھ سے ہوتی ہے، اور کتنے ہی گناہ زبان کرتی ہے، اللہ تعالیٰ ان دونوں پر کنڑ ول رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 606