(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، اخبرنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"التمسوها في العشر الاواخر من رمضان، في تاسعة تبقى، وفي سابعة تبقى، وفي خامسة تبقى". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَى، وَفِي سَابِعَةٍ تَبْقَى، وَفِي خَامِسَةٍ تَبْقَى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے (یعنی شب قدر کو) رمضان کے آخری دس دنوں میں تلاش کرو جب نو راتیں باقی رہ جائیں (یعنی اکیسویں شب کو) اور جب سات راتیں باقی رہ جائیں (یعنی تئیسویں شب کو) اور جب پانچ راتیں باقی رہ جائیں (یعنی پچیسویں شب کو)“۔
Narrated Ibn Abbas: The Prophet ﷺ as saying: Seek laitat al-Qadr in the last ten night of Ramadan. When nine (nights) remain (i. e. on the twenty first), when seven (night) remain (i. e. on the twenty third), and when five (nights) remain (i. e. on the twenty fifth).
USC-MSA web (English) Reference: Book 6 , Number 1376
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1381
´شب قدر کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے (یعنی شب قدر کو) رمضان کے آخری دس دنوں میں تلاش کرو جب نو راتیں باقی رہ جائیں (یعنی اکیسویں شب کو) اور جب سات راتیں باقی رہ جائیں (یعنی تئیسویں شب کو) اور جب پانچ راتیں باقی رہ جائیں (یعنی پچیسویں شب کو)۔“[سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1381]
1381. اردو حاشیہ: عرب کا تاریخ شمار کرنے میں ایک دستور یہ بھی ہے۔ کہ جب مہینہ نصف سے آگے بڑھ جاتا ہے۔ تو وہ اس کے بقیہ دنوں سے تاریخ بتاتے ہیں۔ اور قمری مہینہ کبھی تیس دن کا ہوتا ہے اور کبھی انتیس دن کا۔ اس طرح آخری نویں ساتویں۔ اور پانچویں رات کے دو احتمال ہوتے ہیں۔ اگر مہینہ تیس دنوں کا ہو تو یہ راتیں بایئسویں چوبیسیویں اور چھبیسویں بنتی ہیں۔ اورآخر کی جانب سے طاق راتیں بنتی ہیں۔ اور اگر انتیس دنوں کا ہو تو یہ راتیں اکیسویں تیئسویں اور پچیسویں ہوتی ہیں۔۔۔۔ اس ذو معنی ارشاد سے رمضان کے آخری پورے عشرے بالخصوص ان تین راتوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ اور اس لیلۃ القدر کو مخفی رکھنے کی حکمت یہ ہے کہ بندے زیادہ سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرکے اللہ کا تقرب حاصل کریں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1381