مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4247
´توبہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کی توبہ سے اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا کہ تم اپنی گمشدہ چیز پانے سے خوش ہوتے ہو۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4247]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب بندہ گناہ سے توبہ کرتا ہے۔
تو اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوجاتا ہے۔
(2)
بندے کو جب احساس ہوجائے کہ اس نے گناہ کیا ہے۔
خواہ وہ چھوٹا گناہ ہو یا بڑا۔
براہ راست اللہ کے آگے توبہ کرے۔
یعنی اپنی غلطی کا اعتراف کرکے آئندہ کے لئے یہ عزم اور وعدہ کرے کہ وہ اس گناہ سے بچ کررہے گا۔
(3)
توبہ بندے اور اللہ کا معاملہ ہے۔
اس میں کسی تیسرے کی مداخلت کی ضرورت نہیں البتہ کسی نیک آدمی کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرکے نیکی کا عزم کرنے کا یہ فائدہ ہوتا ہے۔
کہ پہلے انسان اس عالم کی شرم سے گناہ سے بچتا ہے۔
پھر براہ راست اللہ کی شرم سے گناہ سے بچنے کی توفیق مل جاتی ہے۔
تاہم یہ ضروری نہیں تنہائی میں توبہ کرکے اللہ سے استقامت کی دعا کرے تو کافی ہے۔
(4 جس گناہ کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔
اس کے ارتکاب کی صورت میں وہ حق ادا کرنا یا صاحب حق سے معاف کروانا ضروری ہے۔
ورنہ توبہ مکمل نہیں ہوگی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4247