47. باب: حدیث میں محمد بن عبدالرحمٰن پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The reason why that was said, and mentioning the differences reported from Muhammad bin 'Abdur-Rahman In The Hadith Of Jabir Bin 'Abdullah About That
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا بكر عن عمارة بن غزية، عن محمد بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى ناسا مجتمعين على رجل , فسال فقالوا: رجل اجهده الصوم , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس من البر الصيام في السفر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نَاسًا مُجْتَمِعِينَ عَلَى رَجُلٍ , فَسَأَلَ فَقَالُوا: رَجُلٌ أَجْهَدَهُ الصَّوْمُ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک شخص کو گھیرے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: (کیا بات ہے؟ کیوں لوگ اکٹھا ہیں؟) تو لوگوں نے کہا: ایک شخص ہے جسے روزہ نے نڈھال کر دیا ہے، تو آپ نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا نیکی و تقویٰ نہیں ہے“۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2407
´سفر میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے اس کے قائلین کی دلیل۔` جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس پر سایہ کیا جا رہا تھا اور اس پر بھیڑ لگی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی کا کام نہیں۔“[سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2407]
فوائد ومسائل: جو شخص سفر میں روزے کی مشقت کا متحمل نہ ہو اور اسے روزے سے اذیت ہوتی ہو، تو اس کے لیے افطار کرنا واجح اور افضل ہے۔ ورنہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے روزہ رکھنا بھی ثابت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2407