(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، قال: انبانا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن يحدث، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما رجل راكب بقرة إذ قالت: لم اخلق لهذا إنما خلقت للحرث "، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " آمنت بذلك انا , وابو بكر , وعمر ". قال ابو سلمة: وما هما في القوم يومئذ والله اعلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ رَاكِبٌ بَقَرَةً إِذْ قَالَتْ: لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحَرْثِ "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آمَنْتُ بِذَلِكَ أَنَا , وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ ". قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَمَا هُمَا فِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ وَاللهُ أَعْلَمُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دوران کہ ایک شخص ایک گائے پر سوار تھا اچانک وہ گائے بول پڑی کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا کی گئی ہوں، میں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کی گئی ہوں (یہ کہہ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا اس پر ایمان ہے اور ابوبکر و عمر کا بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس دن وہاں لوگوں میں موجود نہیں تھے“، واللہ اعلم ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں کے سلسلہ میں اتنا مضبوط یقین تھا کہ جو میں کہوں گا وہ دونوں اس پر آمنا و صدقنا کہیں گے، اسی لیے ان کے غیر موجودگی میں بھی آپ نے ان کی طرف سے تصدیق کر دی، یہ ان کی فضیلت کی دلیل ہے۔
بينما راع في غنمه عدا عليه الذئب فأخذ منها شاة فطلبه الراعي فالتفت إليه الذئب فقال من لها يوم السبع يوم ليس لها راع غيري وبينما رجل يسوق بقرة قد حمل عليها فالتفتت إليه فكلمته فقالت إني لم أخلق لهذا ولكني خلقت للحرث قال الناس سبحان الله قال النبي صلى
بينما راع في غنمه عدا الذئب فأخذ منها شاة فطلبها حتى استنقذها فالتفت إليه الذئب فقال له من لها يوم السبع ليس لها راع غيري فقال الناس سبحان الله فقال النبي فإني أومن به وأبو بكر وعمر وما ثم أبو بكر وعمر
بينما رجل يرعى غنما له إذ جاء ذئب فأخذ شاة فجاء صاحبها فانتزعها منه فقال الذئب كيف تصنع بها يوم السبع يوم لا راعي لها غيري قال رسول الله فآمنت بذلك أنا وأبو بكر وعمر
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3677
´باب` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دوران کہ ایک شخص ایک گائے پر سوار تھا اچانک وہ گائے بول پڑی کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا کی گئی ہوں، میں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کی گئی ہوں (یہ کہہ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا اس پر ایمان ہے اور ابوبکر و عمر کا بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس دن وہاں لوگوں میں موجود نہیں تھے“، واللہ اعلم ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3677]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اللہ کے رسول ﷺ کو ان دونوں کے سلسلہ میں اتنا مضبوط یقین تھا کہ جو میں کہوں گا وہ دونوں اس پر آمَنَّا وَصَدَّقنَا کہیں گے، اسی لیے ان کے غیر موجودگی میں بھی آپ نے ان کی طرف سے تصدیق کر دی، یہ ان کی فضیلت کی دلیل ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3677