سنن ترمذي
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے احکام و مسائل
5. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمُعَصْفَرِ لِلرِّجَالِ
باب: مردوں کے لیے زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1725
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " نَهَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَالْمُعَصْفَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَحَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 264 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «معصفر» وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہوا ہو، اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتا ہے، اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن، جوگی اور سادھو پہنتے ہیں، ممکن ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہا ہو جس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3602) ، ويأتي بأتم (3637)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 908  
´امام کو تلقین کرنا اور بتانا منع ہے۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! تم نماز میں امام کو لقمہ مت دیا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: ابواسحاق نے حارث سے صرف چار حدیثیں سنی ہیں اور حدیث ان میں سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 908]
908۔ اردو حاشیہ:
اس حدیث کے ایک راوی حارث بن عبداللہ کوفی، ابوزہیر الاعور کو کئی ایک محدثین نے کذاب کہا ہے۔ اس کے مقابلے میں پچھلے باب میں مذکور حضرت ابی رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے۔ لہٰذا امام اگر قرأت میں بھول رہا ہو تو اسے بتا دینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 908   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1041  
´رکوع میں قرآن پڑھنے سے ممانعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی ۱؎ اور حریر ۲؎ اور سونے کی انگوٹھی پہننے سے روکا ہے، اور اس بات سے بھی کہ میں رکوع کی حالت میں قرآن پڑھوں۔ دوسری بار راوی نے «أن أقرأ وأنا راكع» کے بجائے «أن أقرأ راكعا» کہا۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1041]
1041۔ اردو حاشیہ:
➊ قسی کپڑے سے مراد قس (مصر کی ایک بستی) میں بنائے گئے کپڑے ہیں جن میں ریشمی پٹیاں ہوتی تھیں یا جن کا تانا ریشم سے ہوتا تھا اور بانا سوتی۔ چونکہ اس میں ریشم کافی مقدار میں ہوتا تھا، لہٰذا اس سے بھی منع فرما دیا، البتہ اگر ایک آدھ پٹی ریشم کی ہو تو کوئی حرج نہیں، مثلاً: صرف مردوں کے لیے ہے۔ عورتوں کے لیے ریشم اور سونا پہننا جائز ہے۔ حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أُحِلّ الذهبَ والحريرَ لإناثِ أمِّتي وحُرِّمَ على ذكورها» سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال کر دیا گیا ہے اور مردوں پر حرام۔ [جامع الترمذي، اللباس، حدیث: 1720، و سنن النسائي، الزیینة، حدیث: 5151، واللفظ له]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1041   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3648  
´انگوٹھے میں انگوٹھی پہننے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ میں اس میں اور اس میں انگوٹھی پہنوں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھے میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3648]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ روایت گو سنداً صحیح ہے تا ہم ان الفاظ کے ساتھ شاذ ہے کیونکہ صحیح روایات میں چھنگلی (چھوٹی انگلی)
میں انگوٹھی پہننے کا اثبات ہے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 2095)
 مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو:
(الضعيفة، رقم: 5499، والإرواء، 3/ 299، 304)
چھنگلی کے علاوہ اس کے ساتھ والی انگلی (بنصر)
میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے ان کے علاوہ کسی اور انگلی میں انگوٹھی پہننا ممنوع ہے۔
علاوہ ازیں دونوں ہاتھوں میں پہننا جائز ہے تاہم دائیں ہاتھ میں پہننا دائیں ہاتھ کی عمومی فضیلت کے تحت افضل ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3648   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1725  
´مردوں کے لیے زرد رنگ کے کپڑے پہننے کی کراہت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے قسی کے بنے ہوئے ریشمی اور زرد رنگ کے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1725]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معصفر وہ کپڑا ہے جو عصفر سے رنگا ہواہو،
اس کا رنگ سرخی اور زردی کے درمیان ہوتاہے،
اس رنگ کا لباس عام طور سے کاہن،
جوگی اور سادھو پہنتے ہیں،
ممکن ہے نبی اکرمﷺ کے زمانے کے کاہنوں کا لباس یہی رہاہوجس کی وجہ سے اسے پہننے سے منع کیا گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1725