مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الزكوٰة -- زکوٰۃ کے احکام و مسائل

صدقہ خیرات کرنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 281
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: زَعَمَ مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي أُحُدًا ذَهَبًا تَأْتِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَعِنْدي مِنْهُ دِينَارٌ لَيْسَ شَيْءٌ أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ پسند نہیں کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور پھر تین دن گزر جائیں اور اس میں سے میرے پاس ایک دینار بھی باقی ہو سوائے اس کے جنہیں میں قرض کی ادائیگی کے لیے رکھ لوں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرفاق، باب قول النبى صلى الله عليه وسلم ما بسرني الخ، رقم: 6445. مسلم، كتاب الزكاة، باب تغليظ عقوبة من لا يزدي الزكاة، رقم: 991. مسند احمد: 467/2. صحيح ابن حبان، رقم: 635.»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 281  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ پسند نہیں کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور پھر تین دن گزر جائیں اور اس میں سے میرے پاس ایک دینار بھی باقی ہو سوائے اس کے جنہیں میں قرض کی ادائیگی کے لیے رکھ لوں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:281]
فوائد:
(1) مذکورہ حدیث سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت اور زہد کا اثبات ہوتا ہے اور معلوم ہوا کہ آپ کو صدقہ وخیرات کرنے سے شدید محبت تھی۔ (2) معلوم ہوا نیکی کی خواہش و آرزو کرنا جائز ہے۔ (3) یہ بھی معلوم ہوا کہ قرض اگر ہو تو پہلے قرض ادا کرنا چاہیے بعد میں صدقہ دینا چاہیے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 281