Narrated Abu Huraira: By Allah except Whom none has the right to- be worshipped, (sometimes) I used to lay (sleep) on the ground on my liver (abdomen) because of hunger, and (sometimes) I used to bind a stone over my belly because of hunger. One day I sat by the way from where they (the Prophet and h is companions) used to come out. When Abu Bakr passed by, I asked him about a Verse from Allah's Book and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by and did not do so. Then `Umar passed by me and I asked him about a Verse from Allah's Book, and I asked him only that he might satisfy my hunger, but he passed by without doing so. Finally Abu-l-Qasim (the Prophet ) passed by me and he smiled when he saw me, for he knew what was in my heart and on my face. He said, "O Aba Hirr (Abu Huraira)!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said to me, "Follow me." He left and I followed him. Then he entered the house and I asked permission to enter and was admitted. He found milk in a bowl and said, "From where is this milk?" They said, "It has been presented to you by such-and-such man (or by such and such woman)." He said, "O Aba Hirr!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "Go and call the people of Suffa to me." These people of Suffa were the guests of Islam who had no families, nor money, nor anybody to depend upon, and whenever an object of charity was brought to the Prophet , he would send it to them and would not take anything from it, and whenever any present was given to him, he used to send some for them and take some of it for himself. The order off the Prophet upset me, and I said to myself, "How will this little milk be enough for the people of As- Suffa?" thought I was more entitled to drink from that milk in order to strengthen myself, but behold! The Prophet came to order me to give that milk to them. I wondered what will remain of that milk for me, but anyway, I could not but obey Allah and His Apostle so I went to the people of As-Suffa and called them, and they came and asked the Prophet's permission to enter. They were admitted and took their seats in the house. The Prophet said, "O Aba-Hirr!" I said, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "Take it and give it to them." So I took the bowl (of Milk) and started giving it to one man who would drink his fill and return it to me, whereupon I would give it to another man who, in his turn, would drink his fill and return it to me, and I would then offer it to another man who would drink his fill and return it to me. Finally, after the whole group had drunk their fill, I reached the Prophet who took the bowl and put it on his hand, looked at me and smiled and said. "O Aba Hirr!" I replied, "Labbaik, O Allah's Apostle!" He said, "There remain you and I." I said, "You have said the truth, O Allah's Apostle!" He said, "Sit down and drink." I sat down and drank. He said, "Drink," and I drank. He kept on telling me repeatedly to drink, till I said, "No. by Allah Who sent you with the Truth, I have no space for it (in my stomach)." He said, "Hand it over to me." When I gave him the bowl, he praised Allah and pronounced Allah's Name on it and drank the remaining milk.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 459
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2477
´باب:۔۔۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اہل صفہ مسلمانوں کے مہمان تھے، وہ مال اور اہل و عیال والے نہ تھے، قسم ہے اس معبود کی جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، بھوک کی شدت سے میں اپنا پیٹ زمین پر رکھ دیتا تھا اور بھوک سے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا، ایک دن میں لوگوں کی گزرگاہ پر بیٹھ گیا، اس طرف سے ابوبکر رضی الله عنہ گزرے تو میں نے ان سے قرآن مجید کی ایک آیت اس وجہ سے پوچھی تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں لیکن وہ چلے گئے اور مجھے اپنے ساتھ نہیں لیا، پھر عمر رضی الله عنہ گزرے، ان سے بھی میں نے کتاب اللہ کی ایک آیت پوچھی تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں مگر وہ بھی آگے بڑھ گئے اور م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2477]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ جو لوگ اہل وعیال اور مال والے نہ ہوں ان کا خاص خیال رکھاجائے،
اصحاب صفہ کے ساتھ نبی اکرمﷺ کی محبت اسی خاص خیال کا نتیجہ ہے،
آپ کے پاس جب ہدیہ کی کوئی چیز آتی تو اس میں دوسروں کو بھی شریک کرتے تھے،
دودھ کی کثرت یہ آپﷺ کے معجزہ کی دلیل ہے،
یہ بھی معلوم ہوا کہ مہمان کو مزید کھانے پینے کے لیے کہنا چاہیے،
اور کھانے کی مقدار اگر کافی ہے تو خوب سیر ہوکر کھانا پینابھی جائز ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2477
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6452
6452. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں میں بعض اوقات بھوک كے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا اور بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا۔ ایک دن ایسا ہوا کہ میں اس راستے پر بیٹھ گیا جہاں صحابہ کرام کی آمد ورفت تھی۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ وہاں سے گزرے تو میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت کے متعلق پوچھا۔ میرے پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلائیں پلائیں لیکن وہ بغیر کچھ کیے وہاں سے چل دیے۔ پھرحضرت عمر بن خطاب ؓ میرے پاس سے گزرے تو میں نے ان سے بھی قرآن مجید کی ایک آیت کے متعلق دریافت کیا اور دریافت کرنے کا مطلب صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلائیں پلائیں لیکن وہ بھی کچھ کیے بغیر چپکے سے گزر گئےان کے بعد ابو القاسم ﷺ میرے پاس سے گزرے۔ آپ ﷺ نے جب مجھے دیکھا تو مسکرا دیے۔ میرے چہرے کو آپ نے تاڑ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6452]
حدیث حاشیہ:
مسجد نبوی کے سائبان کے نیچے ایک چبوترہ بنا دیا گیا تھا جس پر بے گھر بے درمشتاقان علم قرآن وحدیث سکونت رکھتے تھے، یہی اصحاب صفہ تھے۔
ان ہی میں سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے حدیث میں آپ کے کھلے ہوئے ایک بابرکت معجزہ کا ذکر ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے جو بے صبری کا خیا ل کیا تھا کہ دیکھئے دودھ میرے لئے بچتا ہے یا نہیں اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے۔
سچ ہے ﴿خُلِقَ الانسانُ ھَلُوعاً﴾
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6452
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6452
6452. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں میں بعض اوقات بھوک كے مارے زمین پر اپنے پیٹ کے بل لیٹ جاتا اور بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا۔ ایک دن ایسا ہوا کہ میں اس راستے پر بیٹھ گیا جہاں صحابہ کرام کی آمد ورفت تھی۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ وہاں سے گزرے تو میں نے ان سے کتاب اللہ کی ایک آیت کے متعلق پوچھا۔ میرے پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلائیں پلائیں لیکن وہ بغیر کچھ کیے وہاں سے چل دیے۔ پھرحضرت عمر بن خطاب ؓ میرے پاس سے گزرے تو میں نے ان سے بھی قرآن مجید کی ایک آیت کے متعلق دریافت کیا اور دریافت کرنے کا مطلب صرف یہ تھا کہ وہ مجھے کچھ کھلائیں پلائیں لیکن وہ بھی کچھ کیے بغیر چپکے سے گزر گئےان کے بعد ابو القاسم ﷺ میرے پاس سے گزرے۔ آپ ﷺ نے جب مجھے دیکھا تو مسکرا دیے۔ میرے چہرے کو آپ نے تاڑ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6452]
حدیث حاشیہ:
(1)
مسجد نبوی میں ایک چبوترہ تھا جس میں بے گھر، بے در اور اہل و عیال کے بغیر کچھ غریب لوگ رہا کرتے تھے جنہیں اصحاب صفہ کہا جاتا ہے۔
ان میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے جنہوں نے صرف حصول علم حدیث کے لیے خود کو وقف کر دیا تھا۔
(2)
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کھلا معجزہ ہے کہ ستر سے زیادہ اصحاب صفہ صرف ایک پیالے دودھ سے سیر ہو گئے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ بے صبری کا مظاہرہ کیا تھا کہ شاید ان کے لیے دودھ نہ بچے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے۔
(3)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طویل حدیث سے دور نبوی کی ایک ادنیٰ سی جھلک پیش کی ہے کہ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے جاں نثار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا گزر اوقات کیا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیش و عشرت کے بجائے فقر و قافے کو ترجیح دیتے تھے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی:
میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”دیکھ لو تم کیا کہہ رہے ہو؟“ اس نے پھر کہا:
اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔
اس نے اس جملے کو تین مرتبہ دہرایا۔
آپ نے فرمایا:
”اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو فقر و فاقے کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈھال تیار رکھو کیونکہ جو شخص مجھ سے محبت کرتا ہے تو اس کی طرف فقر سیلاب کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی سے آتا ہے۔
“ (جامع الترمذي، الزھد، حدیث: 2350)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6452