سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
112. باب فِيمَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الصَّمْتِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
112. باب: دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت خاموش رہنے کا حکم۔
Chapter: Regarding The Order To Keep Silent At The Time Of The Encounter.
حدیث نمبر: 2656
Save to word اعراب English
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام. ح وحدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن الحسن، عن قيس بن عباد، قال: كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يكرهون الصوت عند القتال.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُونَ الصَّوْتَ عِنْدَ الْقِتَالِ.
قیس بن عباد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قتال کے وقت آواز ۱؎ ناپسند کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9128) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوران قتال آواز کرنے سے مراد مجاہدین کا آپس میں ایک دوسرے کو بآواز بلند نام لے کر پکارنا یا ایسے الفاظ سے پکارنا ہے جس سے وہ فخر و غرور میں مبتلا ہو جائیں، اسے صحابہ ناپسند کرتے تھے۔

Narrated Qays ibn Abbad: The Companions of the Prophet ﷺ, disliked shouting while fighting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2650


قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قتادة و الحسن البصري عنعنا
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97
   سنن أبي داود2656عبد الله بن قيسكان أصحاب النبي يكرهون الصوت عند القتال

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2656 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2656  
فوائد ومسائل:

یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک ضعیف ہے۔
البتہ شیخ البانی اس کی بابت فرماتے ہیں۔
کہ یہ روایت مرفوع نہیں موقوف صحیح ہے۔


دوران قتال بے معنی تکبر آمیز ڈینگیں مارنا اور اپنی بڑائی کا اظہار کرنا پسندیدہ نہیں ہے۔
تاہم مسلمانوں کے حوصلے بڑھانے۔
بلند رکھنے۔
آگےبڑھنے کی دعوت دینے اورکفار کو دہانے کےلئے حسب احوال کچھ کہنا جائز اور مطلوب ہے۔
خود رسول للہ ﷺ کا یہ رجز دوران قتال ہی کا ہے۔
(أنا النبيُّ لا كذب أنا ابنُ عبدِ المطلبِ) (صحیح البخاري، الجهاد و السیر، حدیث: 3042) ایسے ہی حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک بار اپنے مقابل سے کہا تھا۔
یہ لو! اور میں اکوع کافرزند ہوں۔
(صحیح البخاري، الجهاد و السیر، حدیث: 3041) اور سب سے افضل عمل اللہ کا ذکر ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2656   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.