English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

1. باب الصَّيْدِ بِالْكِلاَبِ الْمُعَلَّمَةِ:
باب: سدہائے ہوئے کتوں سے شکار کرنے کا بیان۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4972
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ، فَيُمْسِكْنَ عَلَيَّ وَأَذْكُرُ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ "، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: " وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مَعَهَا "، قُلْتُ لَهُ: فَإِنِّي أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ الصَّيْدَ فَأُصِيبُ، فَقَالَ: " إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ فَخَزَقَ فَكُلْهُ، وَإِنْ أَصَابَهُ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْهُ ".
ہمام بن حارث نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتوں کو چھوڑتا ہوں۔ وہ میرے لیے شکار کو قابوکر لیتے ہیں۔ اور میں اس پر اللہ کا نام بھی لیتا ہوں (بسم اللہ پڑھتا ہوں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنا سدھایا ہوا کتا چھوڑ دو اور اس پر بسم اللہ پڑھ لو تو پھر اس کو کھا لو۔ میں نے کہا: خواہ وہ کتے شکار کو مار ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواہ وہ شکار کو مار ڈالیں، جب تک کوئی اور کتا، جو ان کے ساتھ نہیں (بھیجا گیا)، ان کے ساتھ شریک نہ ہو جائے۔ میں نے عرض کی: میں شکار کو موٹی لکڑی کے نوکدار بغیر پروں کے تیر کا نشانہ بناتا ہوں اور اسے مار لیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بغیر پروں والا تیر مارو اور وہ اس کے جسم کو چھید دے (خون نکل جائے) تو اس کو کھا لو اور اگر وہ اسے چوڑائی کی طرف سے نشانہ بنائے اور مار ڈالے تو مت کھاؤ۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4972]
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں اور وہ میرے لیے شکار روک لیتے ہیں اور میں اس پر اللہ کا نام بھی لیتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو اپنا سدھایا ہوا کتا اس پر اللہ کا نام لے کر (بسم اللہ پڑھ کر) چھوڑے تو اسے کھا لے۔ میں نے سوال کیا، اگرچہ وہ قتل کر ڈالیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ قتل کر ڈالیں، جب تک ان کے ساتھ کوئی اور کتا شریک نہ ہو۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، میں شکار پر معراض پھینکتا ہوں اور اس سے شکار کر لیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو معراض کے ساتھ شکار کرے اور وہ اسے پھاڑ دے، (اس کے اندر گھس جائے) تو اسے کھا لے اور اگر اسے چوڑائی سے لگے تو اسے نہ کھا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4972]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4973
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، وَإِنْ قَتَلْنَ إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنْ أَكَلَ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ ".
بیان نے شعبی سے، انہوں نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے چھوڑ دو اور اس پر بسم اللہ پڑھ لو تو جو (شکار) وہ تمہارے لیے پکڑیں چاہے وہ اسے مار دیں، تم اسے کھا لو، الا یہ کہ کتا (اس میں سے) کچھ خود کھا لے۔ اگر وہ کھا لے تو تم نہ کھاؤ۔ کیونکہ مجھے خدشہ ہے کہ اس نے اپنے لیے (شکار) پکڑا ہوگا۔ اگر دوسرے کتے ان کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں تو مت کھاؤ۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4973]
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، ہم ایسے لوگ ہیں جو ان (سدھائے ہوئے) کتوں سے شکار کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے (شکار پر) چھوڑو اور ان پر اللہ کا نام لو (بسم اللہ پڑھو) تو جو تمہارے لیے روک لیں (خود نہ کھائیں) کھا لو، اگرچہ وہ اسے قتل ہی کر ڈالیں، الا یہ کہ کتا کھا لے، اگر وہ کھا لے تو تم نہ کھاؤ، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے، اس نے اپنے لیے شکار کیا ہے اور اگر ان کے ساتھ اور کتے مل جائیں تو نہ کھاؤ۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4973]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4974
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: " إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ، فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ "، وَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَلْبِ، فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّهُ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ "، قُلْتُ: فَإِنْ وَجَدْتُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا آخَرَ فَلَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَهُ، قَالَ: " فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ ".
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے عبداللہ ابن ابی سفر سے حدیث بیان کی، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پر والے تیر کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: جب اس نے اپنے (چھیدنے والے) تیز حصے کے ذریعے سے نشانہ بنایا ہو تو کھا لو اور اگر اپنی چوڑائی سے نشانہ بنا کر مار دیا ہو تو وہ چوٹ لگنے سے مرا ہوا (شکار) ہے، اسے نہ کھاؤ۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے (شکار پر) اپنا کتا چھوڑ دو اور اس پر بسم اللہ پڑھو تو اس کو کھا لو، اگر کتے نے اس (شکار) میں سے کچھ کھا لیا ہے تو اس کو مت کھاؤ، کیونکہ کتے نے اس (شکار) کو اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا: اگر میں اپنے کتے کے ساتھ ایک اور کتے کو بھی دیکھوں اور مجھے پتہ نہ چلے کہ دونوں میں سے کس نے شکار کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: پھر تم نہ کھاؤ، کیونکہ تم نے صرف اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے، دوسرے کتے پر بسم اللہ نہیں پڑھی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4974]
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے بارے میں سوال کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اپنی دھار سے شکار کر لے تو کھا لو اور جب اپنی چوڑائی سے لگے اور قتل کر دے، تو وہ چوٹ زدہ ہے، اس لیے نہ کھاؤ۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنا کتا بسم اللہ پڑھ کر چھوڑو تو کھا لو اور اگر وہ اسے کھا لے تو نہ کھاؤ، کیونکہ اس نے اسے اپنے لیے شکار کیا ہے۔ میں نے کہا، تو اگر میں اپنے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا پاؤں اور میں جان نہ سکوں، اسے کس نے شکار کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر نہ کھاؤ، کیونکہ تو نے بسم اللہ اپنے کتے پر پڑھی ہے اور دوسرے کتے پر اللہ کا نام نہیں لیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4974]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4975
وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، يَقُولُ، سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
ابن علیہ نے کہا: مجھے شعبہ نے عبداللہ بن ابی سفر سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے شعبی کو کہتے ہوئے سنا، کہا: میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پر والے تیر کے متعلق سوال کیا، پھر اسی کے مانند بیان کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4975]
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4975]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4976
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ ، وَعَنْ نَاسٍ ذَكَرَ شُعْبَةُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ بِمِثْلِ ذَلِكَ.
غندر نے کہا: ہمیں شعبہ نے عبداللہ بن ابی سفر سے، انہوں نے اور کچھ دیگر لوگوں نے جن کا شعبہ نے ذکر کیا، شعبی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پر والے تیر کے متعلق سوال کیا، پھر اسی کے مانند بیان کیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4976]
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4976]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4977
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: " مَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْهُ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ "، وَسَأَلْتُهُ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ، فَقَالَ: " مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ فَكُلْهُ، فَإِنَّ ذَكَاتَهُ أَخْذُهُ فَإِنْ وَجَدْتَ عِنْدَهُ كَلْبًا آخَرَ، فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَهُ مَعَهُ وَقَدْ قَتَلَهُ، فَلَا تَأْكُلْ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْهُ عَلَى غَيْرِهِ ".
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں زکریا نے عامر (شعبی) سے حدیث بیان کی، انہوں نے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے شکار کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لاٹھی کی لوہے والی طرف لگے تو کھا لے اور جب لکڑی والی طرف لگے اور مر جائے، تو وہ وقیذ ہے (یعنی موقوذہ ہے جو پتھر یا لکڑی سے مارا جائے اور وہ قرآن پاک میں حرام ہے) اس کو مت کھا۔ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اپنا کتا چھوڑے، تو کھا لے لیکن اگر کتا شکار میں سے کھا لے تو مت کھا کیونکہ اس نے اپنے لیے شکار کیا۔ میں نے کہا کہ اگر میں اپنے کتے کے ساتھ دوسرے کتے کو پاؤں اور یہ معلوم نہ ہو کہ کس کتے نے پکڑا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو مت کھا کیونکہ تو نے اپنے کتے پر بسم اللہ کہی تھی اور دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4977]
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معراض کے شکار کے بارے میں سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شکار اپنی دھار سے کرے، تو اسے کھا لو اور جو اپنے عرض سے کرے تو وہ چوٹ کھایا ہوا ہے۔ (جس کا کھانا جائز نہیں ہے) اور میں نے آپ سے کتے کے شکار کے بارے میں دریافت کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شکار تیرے لیے کرے اور اس سے خود نہ کھائے تو اسے کھا لو، کیونکہ اس کا پکڑ لینا ہی اس کو ذبح کرنا ہے اور اگر تو شکار کے پاس اور کتا پائے اور تمہیں یہ ڈر ہو شاید اس نے ساتھ پکڑا ہو اور اس کو قتل کر چکا ہے تو نہ کھاؤ، کیونکہ تو نے اللہ کا نام اپنے کتے پر لیا ہے اور دوسرے پر تو نے اللہ کا نام نہیں لیا ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4977]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4978
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
عیسیٰ بن یونس نے کہا: ہمیں زکریا بن ابی زائدہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4978]
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4978]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4979
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، وَكَانَ لَنَا جَارًا وَدَخِيلًا وَرَبِيطًا بِالنَّهْرَيْنِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي، فَأَجِدُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا قَدْ أَخَذَ، لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ، قَالَ: " فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ ".
سعید بن مسروق نے کہا: شعبی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نہرین (کے قصبے) میں ہمارے ہمسائے اور ہمارے پاس آنے جانے والے قریبی ساتھی تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا کہ میں شکار پر اپنا کتا چھوڑتا ہوں۔ پھر اپنے کتے کے ساتھ ایک اور کتا بھی دیکھتا ہوں کہ اس نے اس کو شکار کر لیا ہے۔ اور مجھے یہ نہیں پتہ کہ (اصل میں) ان دونوں میں سے کس نے شکار کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: پھر تم (اس کو) مت کھاؤ، کیونکہ تم نے اپنے کتے پر بسم اللہ پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں پڑھی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4979]
امام شعبہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ سے نہرین مقام پر ہمارے پڑوسی، جگری دوست اور ہم نشین تھے، سنا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، میں اپنا کتا شکار پر چھوڑتا ہوں اور اپنے کتے کے ساتھ ایک اور کتا پاتا ہوں، وہ شکار کر چکا ہے، میں نہیں جانتا، کس نے شکار کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نہ کھاؤ، کیونکہ تو نے اپنے کتے پر اللہ کا نام لیا ہے اور دوسرے پر اللہ کا نام نہیں لیا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4979]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4980
وحَدَّثَنَا مَحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ.
حکم نے شعبی سے، انہوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4980]
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4980]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 1929 ترقیم شاملہ: -- 4981
حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ السَّكُونِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَال: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنْ أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَأَدْرَكْتَهُ حَيًّا فَاذْبَحْهُ، وَإِنْ أَدْرَكْتَهُ قَدْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ فَكُلْهُ، وَإِنْ وَجَدْتَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبًا غَيْرَهُ وَقَدْ قَتَلَ فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّهُمَا قَتَلَهُ، وَإِنْ رَمَيْتَ سَهْمَكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، فَإِنْ غَابَ عَنْكَ يَوْمًا فَلَمْ تَجِدْ فِيهِ إِلَّا أَثَرَ سَهْمِكَ، فَكُلْ إِنْ شِئْتَ وَإِنْ وَجَدْتَهُ غَرِيقًا فِي الْمَاءِ فَلَا تَأْكُلْ ".
علی بن مسہر نے عاصم سے، انہوں نے شعبی سے، انہوں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تم اپنا کتا (شکار پر) چھوڑو تو بسم اللہ پڑھو، اور اگر وہ تمہارے لیے شکار کو جکڑ لے اور تم اس (شکار) کو زندہ پاؤ تو اس کو ذبح کر دو، اور اگر تم شکار کو اس حالت میں پاؤ کہ کتے نے اسے مار ڈالا ہو اور اس میں سے کچھ کھایا نہ ہو تو اس کو بھی کھا لو، اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ ایک اور کتے کو پاؤ اور اس نے شکار کو مار ڈالا ہو، تو اس کو نہ کھاؤ، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اسے ان دونوں میں سے کس کتے نے مارا ہے اور اگر تم تیر مارو تو بسم اللہ پڑھو، پھر اگر ایک دن تک وہ (شکار) تمہیں نہ ملے (بعد میں ملے) اور تمہیں اس میں اپنے تیر کے علاوہ کسی اور چیز کا نشان نہ ملے تو تم چاہو تو اس کو کھا لو، اور اگر وہ تمہیں پانی میں ڈوبا ہوا ملے تو مت کھاؤ۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4981]
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: جب اپنا کتا چھوڑو تو اللہ کا نام لو، اگر وہ تیرے لیے روک لے اور تم اسے زندہ پا لو تو اسے ذبح کر لو اور اگر اسے اس حال میں پاؤ کہ اس نے اس کو قتل کر ڈالا ہو اور اس سے کھایا نہیں ہے، تو اسے کھا لو اور اگر اپنے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا دیکھو اور وہ شکار کو قتل کر چکا ہو، تو نہ کھاؤ، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں، ان میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے اور اگر اپنا تیر پھینکو، تو اللہ کا نام لو اور اگر شکار تم سے ایک دن غائب رہے اور اس میں اپنے تیر کے سوا کوئی نشان نہ دیکھو، تو اگر چاہو تو کھا لو اور اگر اسے پانی میں ڈوبا ہوا پاؤ تو نہ کھاؤ۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ/حدیث: 4981]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1929
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں