الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الشُّفْعَةِ
کتاب: شفعہ کے بیان میں
2. بَابُ مَا لَا تَقَعُ فِيهِ الشُّفْعَةُ
جن چیزوں میں شفعہ نہیں ہے اُن کا بیان
حدیث نمبر: 1411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال يحيى: قال مالك: عن محمد بن عمارة ، عن ابي بكر بن حزم ، ان عثمان بن عفان ، قال: " إذا وقعت الحدود في الارض، فلا شفعة فيها، ولا شفعة في بئر ولا في فحل النخل" . قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، قَالَ: " إِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فِي الْأَرْضِ، فَلَا شُفْعَةَ فِيهَا، وَلَا شُفْعَةَ فِي بِئْرٍ وَلَا فِي فَحْلِ النَّخْلِ" .
ابوبکر بن حزم بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: جب زمین میں حدیں پڑ جائیں تو اس میں شفعہ نہ ہوگا، اور نہیں شفعہ ہے کنوئیں میں اور نہ کھجور کے نر درخت میں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14393، 14426، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11576، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22506، 22736، فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1411ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وعلى هذا الامر عندنا. قال مالك: ولا شفعة في طريق صلح القسم فيها او لم يصلح. قال مالك: والامر عندنا انه لا شفعة في عرصة دار صلح القسم فيها او لم يصلح.قَالَ مَالِك: وَعَلَى هَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِك: وَلَا شُفْعَةَ فِي طَرِيقٍ صَلُحَ الْقَسْمُ فِيهَا أَوْ لَمْ يَصْلُحْ. قَالَ مَالِك: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا شُفْعَةَ فِي عَرْصَةِ دَارٍ صَلُحَ الْقَسْمُ فِيهَا أَوْ لَمْ يَصْلُحْ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ راستے میں شفعہ نہیں ہے، خواہ وہ تقسیم کے لائق ہو یا نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1411ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك، في رجل اشترى شقصا من ارض مشتركة على انه فيها بالخيار، فاراد شركاء البائع ان ياخذوا ما باع شريكهم بالشفعة قبل ان يختار المشتري: إن ذلك لا يكون لهم حتى ياخذ المشتري ويثبت له البيع، فإذا وجب له البيع فلهم الشفعة.قَالَ مَالِك، فِي رَجُلٍ اشْتَرَى شِقْصًا مِنْ أَرْضٍ مُشْتَرَكَةٍ عَلَى أَنَّهُ فِيهَا بِالْخِيَارِ، فَأَرَادَ شُرَكَاءُ الْبَائِعِ أَنْ يَأْخُذُوا مَا بَاعَ شَرِيكُهُمْ بِالشُّفْعَةِ قَبْلَ أَنْ يَخْتَارَ الْمُشْتَرِي: إِنَّ ذَلِكَ لَا يَكُونُ لَهُمْ حَتَّى يَأْخُذَ الْمُشْتَرِي وَيَثْبُتَ لَهُ الْبَيْعُ، فَإِذَا وَجَبَ لَهُ الْبَيْعُ فَلَهُمُ الشُّفْعَةُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح جب ایک مکان کی کوٹھریاں تقسیم ہو جائیں، پھر اس کے آنگن میں شفعہ نہ ہوگا، خواہ وہ تقسیم کے لائق ہو یا نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1411ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. وقال مالك، في الرجل يشتري ارضا فتمكث في يديه حينا، ثم ياتي رجل فيدرك فيها حقا بميراث: إن له الشفعة إن ثبت حقه، وإن ما اغلت الارض من غلة فهي للمشتري الاول إلى يوم يثبت حق الآخر، لانه قد كان ضمنها لو هلك ما كان فيها من غراس او ذهب به سيل، قال: فإن طال الزمان او هلك الشهود او مات البائع او المشتري او هما حيان، فنسي اصل البيع والاشتراء لطول الزمان، فإن الشفعة تنقطع وياخذ حقه الذي ثبت له، وإن كان امره على غير هذا الوجه في حداثة العهد وقربه، وانه يرى ان البائع غيب الثمن واخفاه ليقطع بذلك حق صاحب الشفعة، قومت الارض على قدر ما يرى انه ثمنها فيصير ثمنها إلى ذلك، ثم ينظر إلى ما زاد في الارض من بناء او غراس او عمارة، فيكون على ما يكون عليه من ابتاع الارض بثمن معلوم، ثم بنى فيها وغرس، ثم اخذها صاحب الشفعة بعد ذلك.. وَقَالَ مَالِك، فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي أَرْضًا فَتَمْكُثُ فِي يَدَيْهِ حِينًا، ثُمَّ يَأْتِي رَجُلٌ فَيُدْرِكُ فِيهَا حَقًّا بِمِيرَاثٍ: إِنَّ لَهُ الشُّفْعَةَ إِنْ ثَبَتَ حَقُّهُ، وَإِنَّ مَا أَغَلَّتِ الْأَرْضُ مِنْ غَلَّةٍ فَهِيَ لِلْمُشْتَرِي الْأَوَّلِ إِلَى يَوْمِ يَثْبُتُ حَقُّ الْآخَرِ، لِأَنَّهُ قَدْ كَانَ ضَمِنَهَا لَوْ هَلَكَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ غِرَاسٍ أَوْ ذَهَبَ بِهِ سَيْلٌ، قَالَ: فَإِنْ طَالَ الزَّمَانُ أَوْ هَلَكَ الشُّهُودُ أَوْ مَاتَ الْبَائِعُ أَوِ الْمُشْتَرِي أَوْ هُمَا حَيَّانِ، فَنُسِيَ أَصْلُ الْبَيْعِ وَالِاشْتِرَاءِ لِطُولِ الزَّمَانِ، فَإِنَّ الشُّفْعَةَ تَنْقَطِعُ وَيَأْخُذُ حَقَّهُ الَّذِي ثَبَتَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ أَمْرُهُ عَلَى غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ فِي حَدَاثَةِ الْعَهْدِ وَقُرْبِهِ، وَأَنَّهُ يَرَى أَنَّ الْبَائِعَ غَيَّبَ الثَّمَنَ وَأَخْفَاهُ لِيَقْطَعَ بِذَلِكَ حَقَّ صَاحِبِ الشُّفْعَةِ، قُوِّمَتِ الْأَرْضُ عَلَى قَدْرِ مَا يُرَى أَنَّهُ ثَمَنُهَا فَيَصِيرُ ثَمَنُهَا إِلَى ذَلِكَ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى مَا زَادَ فِي الْأَرْضِ مِنْ بِنَاءٍ أَوْ غِرَاسٍ أَوْ عِمَارَةٍ، فَيَكُونُ عَلَى مَا يَكُونُ عَلَيْهِ مَنِ ابْتَاعَ الْأَرْضَ بِثَمَنٍ مَعْلُومٍ، ثُمَّ بَنَى فِيهَا وَغَرَسَ، ثُمَّ أَخَذَهَا صَاحِبُ الشُّفْعَةِ بَعْدَ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مشتری نے خیار کی شرط سے زمین کے ایک حصّے کو خریدا تو شفیع کو شفعے کا حق نہ ہوگا، جب تک کہ مشتری کا خیار پورا نہ ہو، اور وہ اس کو قطعی طور پر نہ لے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1411ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والشفعة ثابتة في مال الميت كما هي في مال الحي، فإن خشي اهل الميت ان ينكسر مال الميت قسموه، ثم باعوه فليس عليهم فيه شفعة. قَالَ مَالِك: وَالشُّفْعَةُ ثَابِتَةٌ فِي مَالِ الْمَيِّتِ كَمَا هِيَ فِي مَالِ الْحَيِّ، فَإِنْ خَشِيَ أَهْلُ الْمَيِّتِ أَنْ يَنْكَسِرَ مَالُ الْمَيِّتِ قَسَمُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَلَيْسَ عَلَيْهِمْ فِيهِ شُفْعَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے زمین خریدی اور مدت تک اس پر قابض رہا، بعد اس کے ایک شخص نے اس زمین میں اپنا حق ثابت کیا تو اس کو شفعہ ملے گا، اور جو کچھ زمین میں منفعت ہوئی ہے وہ مشتری کی ہوگی جس تاریخ تک اس کا حق ثابت ہوا ہے، کیونکہ وہ مشتری اس زمین کا ضامن تھا اگر وہ تلف ہوجاتی یا اس کے درخت تلف ہوجاتے۔ اگر بہت مدت گزر گئی، یا گواہ مر گئے، یا بائع اور مشتری مر گئے، یا وہ زندہ ہیں مگر بیع کو بھول گئے بہت مدت گزرنے کی وجہ سے، اس صورت میں اس شخص کو اس کا حق تو ملے گا مگر شفعے کا دعویٰ نہ پہنچے گا۔ اگر زمانہ بہت نہیں گزرا ہے اور اس شخص کو معلوم ہوا کہ بائع نے قصداً شفعہ باطل کرنے کے واسطے بیع کو چھپایا ہے، تو اصل زمین کی قیمت اور جو اس میں زیادہ ہوگیا ہے اس کی قیمت وہ شخص ادا کرکے شفعہ لے لے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1411ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: ولا شفعة عندنا في عبد ولا وليدة، ولا بعير ولا بقرة ولا شاة ولا في شيء من الحيوان، ولا في ثوب ولا في بئر ليس لها بياض، إنما الشفعة فيما يصلح انه ينقسم وتقع فيه الحدود من الارض، فاما ما لا يصلح فيه القسم فلا شفعة فيه.قَالَ مَالِك: وَلَا شُفْعَةَ عِنْدَنَا فِي عَبْدٍ وَلَا وَلِيدَةٍ، وَلَا بَعِيرٍ وَلَا بَقَرَةٍ وَلَا شَاةٍ وَلَا فِي شَيْءٍ مِنَ الْحَيَوَانِ، وَلَا فِي ثَوْبٍ وَلَا فِي بِئْرٍ لَيْسَ لَهَا بَيَاضٌ، إِنَّمَا الشُّفْعَةُ فِيمَا يَصْلُحُ أَنَّهُ يَنْقَسِمُ وَتَقَعُ فِيهِ الْحُدُودُ مِنَ الْأَرْضِ، فَأَمَّا مَا لَا يَصْلُحُ فِيهِ الْقَسْمُ فَلَا شُفْعَةَ فِيهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جیسے زندہ کے مال میں شفعہ ہے ویسے میت کے مال میں بھی شفعہ ہے۔ البتہ اگر میت کے وارث اس کے مال کو تقسیم کر لیں، پھر بیچیں تو اس میں شفعہ نہ ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1411ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
. قال مالك: ومن اشترى ارضا فيها شفعة لناس حضور، فليرفعهم إلى السلطان، فإما ان يستحقوا، وإما ان يسلم له السلطان، فإن تركهم فلم يرفع امرهم إلى السلطان وقد علموا باشترائه فتركوا ذلك حتى طال زمانه، ثم جاءوا يطلبون شفعتهم، فلا ارى ذلك لهم. قَالَ مَالِك: وَمَنِ اشْتَرَى أَرْضًا فِيهَا شُفْعَةٌ لِنَاسٍ حُضُورٍ، فَلْيَرْفَعْهُمْ إِلَى السُّلْطَانِ، فَإِمَّا أَنْ يَسْتَحِقُّوا، وَإِمَّا أَنْ يُسَلِّمَ لَهُ السُّلْطَانُ، فَإِنْ تَرَكَهُمْ فَلَمْ يَرْفَعْ أَمْرَهُمْ إِلَى السُّلْطَانِ وَقَدْ عَلِمُوا بِاشْتِرَائِهِ فَتَرَكُوا ذَلِكَ حَتَّى طَالَ زَمَانُهُ، ثُمَّ جَاءُوا يَطْلُبُونَ شُفْعَتَهُمْ، فَلَا أَرَى ذَلِكَ لَهُمْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک غلام اور لونڈی اور اونٹ اور گائے اور بکری اور جانور اور کپڑے میں شفعہ نہیں ہے، نہ اس کنوئیں میں جس کے متعلق زمین نہیں ہے، کیونکہ شفعہ اس زمین میں ہوتا ہے جو تقسیم کے قابل ہے اور اس میں حدود ہوتے ہیں، زمین کی قسم سے جو چیز ایسی نہیں ہے اس میں شفعہ بھی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»
حدیث نمبر: 1411ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے ایسی زمین خریدی جس میں لوگوں کو حق شفعہ پہنچتا ہے تو چاہیے کہ شفیعوں کو حاکم کے پاس لے جائے، یا شفعہ لیں یا چھوڑ دیں، اگر مشتری شفیعوں کو حاکم کے پاس نہیں لے گیا لیکن ان کو خریدنے کی خبر ہوگئی تھی اور انہوں نے مدت شفعہ کا دعویٰ نہ کیا، بعد اس کے دعویٰ کیا تو مسموع نہ ہوگا

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.