الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند عبدالله بن مبارك کل احادیث 289 :حدیث نمبر
مسند عبدالله بن مبارك
متفرق
حدیث نمبر: 274
حدیث نمبر: 274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
انا يونس بن ابي إسحاق، حدثني هلال بن خباب، قال: سمعت عكرمة مولى ابن عباس، قال: ثنا عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: بينما نحن حول النبي صلى الله عليه وسلم، إذ ذكر الفتنة، او ذكرت عنده، فقال: " إذا رايت الناس مرجت عهودهم، وخفت اماناتهم، كانوا هكذا، فشبك بين انامله"، فقمت إليه، فقلت: فكيف افعل عند ذلك يا نبي الله، جعلني الله فداك؟ قال:" الزم بيتك، واملك عليك لسانك، وخذ ما تعرف، وذر ما تنكر، وعليك بامر خاصة نفسك، وذر عنك امر العامة".أنا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي هِلالُ بْنُ خَبَّابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ ذَكَرَ الْفِتْنَةَ، أَوْ ذُكِرَتْ عِنْدَهُ، فَقَالَ: " إِذَا رَأَيْتَ النَّاسَ مَرَجَتْ عُهُودُهُمْ، وَخَفَّتْ أَمَانَاتُهُمْ، كَانوا هَكَذَا، فَشَبَّكَ بَيْنَ أَنَامِلِهِ"، فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: فَكَيْفَ أَفْعَلُ عِنْدَ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ؟ قَالَ:" الْزَمْ بَيْتَكَ، وَأَمْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ، وَخُذْ مَا تَعْرِفُ، وَذَرْ مَا تُنْكِرُ، وَعَلَيْكَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِكَ، وَذَرْ عَنْكَ أَمْرَ الْعَامَّةِ".
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ اسی دوران ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد تھے کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنے کا ذکر کیا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو لوگوں کو دیکھے کہ ان کے عہد و پیمان کھوٹے ہو گئے ہیں اور ا ن کی امانتیں ہلکی ہو گئی ہیں اور وہ اس طرح ہو گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کے پوروں کے درمیان تشبیک دی۔ تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کھڑا ہوا اور گویا ہوا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اس وقت میں کیسے کروں اللہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھر کو لازم کر لے،ا پنے اوپراپنی زبان کو روک لے، پکڑ جسے تو پہچانتا ہے اور چھوڑ دے جس کا تو انکار کرتا ہے، تجھ پر خاص اپنی جان کا معاملہ لازم ہے اور اپنے آ پ سے عوام کا معاملہ چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «سنن أبي داؤد: 4343۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔»

حكم: حسن صحیح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.