سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
94. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ
باب: قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2024
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَرَأَى قَبْرًا جَدِيدًا، فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" قَالُوا: هَذِهِ فُلَانَةُ مَوْلَاةُ بَنِي فُلَانٍ، فَعَرَفَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَاتَتْ ظُهْرًا وَأَنْتَ نَائِمٌ قَائِلٌ فَلَمْ نُحِبَّ أَنْ نُوقِظَكَ بِهَا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَّ النَّاسَ خَلْفَهُ وَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا , ثُمَّ قَالَ:" لَا يَمُوتُ فِيكُمْ مَيِّتٌ مَا دُمْتُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ إِلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ، فَإِنَّ صَلَاتِي لَهُ رَحْمَةٌ".
یزید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، تو آپ نے ایک نئی قبر دیکھی تو فرمایا: ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ فلاں قبیلے کی لونڈی (کی قبر) ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا، وہ دوپہر میں مری تھی، اور آپ قیلولہ فرما رہے تھے، تو ہم نے آپ کو اس کی وجہ سے جگانا پسند نہیں کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور اپنے پیچھے لوگوں کی صف بندی کی، اور آپ نے چار تکبیریں کہیں، پھر فرمایا: ”جب تک میں تمہارے درمیان ہوں جو بھی تم میں سے مرے اس کی خبر مجھے ضرور دو، کیونکہ میری نماز اس کے لیے رحمت ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2024]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 32 (1528)، (تحفة الأشراف: 11824)، مسند احمد 4/388 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2025
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , أَخْبَرَنِي مَنْ مَرَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ مُنْتَبِذٍ:" فَأَمَّهُمْ وَصَفَّ خَلْفَهُ" , قُلْتُ: مَنْ هُوَ يَا أَبَا عَمْرٍو؟، قال: ابْنُ عَبَّاسٍ.
عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایسی قبر کے پاس سے گزرا، جو الگ تھلگ تھی، تو آپ نے ان کی امامت کی، اور اپنے پیچھے ان کی صف بندی کی۔ سلیمان کہتے ہیں میں نے (شعبی) پوچھا: ابوعمرو! یہ کون تھے؟ انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2025]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 161 (857)، والجنائز 5، 54 (1247)، 55 (1319)، 59 (1324)، 66 (1326)، 69 (1336)، صحیح مسلم/الجنائز 23 (954)، سنن ابی داود/الجنائز 58 (3196)، سنن الترمذی/الجنائز 47 (1037)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 32 (1530)، (تحفة الأشراف: 5766)، مسند احمد 1/224، 283، 338 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2026
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال الشَّيْبَانِيُّ , أَنْبَأَنَا عَنِ الشَّعْبِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَرَّ بِقَبْرٍ مُنْتَبِذٍ فَصَلَّى عَلَيْهِ وَصَفَّ أَصْحَابَهُ خَلْفَهُ" , قِيلَ: مَنْ حَدَّثَكَ، قال: ابْنُ عَبَّاسٍ.
عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایک الگ تھلگ قبر کے پاس سے گزرے، تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اپنے پیچھے اپنے اصحاب کی صف بندی کی، پوچھا گیا: آپ سے کس نے بیان کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہما نے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2026]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2027
أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ وَهُوَ أَبُو أُسَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَبْرِ امْرَأَةٍ بَعْدَ مَا دُفِنَتْ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی قبر پر اسے دفن کر دئیے جانے کے بعد نماز جنازہ پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2027]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2407) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

