سنن نسائي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
52. بَابُ: الْحَجِّ بِغَيْرِ نِيَّةٍ يَقْصِدُهُ الْمُحْرِمُ
باب: دوسرے کی نیت پر نیت کر کے محرم حج کا تلبیہ پکارے۔
حدیث نمبر: 2743
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلْتُ مِنْ الْيَمَنِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ حَيْثُ حَجَّ، فَقَالَ:" أَحَجَجْتَ" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: كَيْفَ؟ قُلْتَ: قَالَ: قُلْتُ لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَحِلَّ" , فَفَعَلْت، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً فَفَلَتْ رَأْسِي، فَجَعَلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ، حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا مُوسَى، رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ، قَالَ أَبُو مُوسَى: يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ، فَأْتَمُّوا بِهِ، وَقَالَ عُمَرُ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں یمن سے آیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بطحاء میں جہاں کہ آپ نے حج کیا تھا اونٹ بٹھائے ہوئے تھے، آپ نے (مجھ سے) پوچھا: ”کیا تم نے حج کا ارادہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے پوچھا: ”تم نے کیسے کہا؟“ انہوں نے کہا: میں نے یوں کہا: «لبيك بإهلال كإهلال النبي صلى اللہ عليه وسلم» ”میں حاضر ہوں اس تلبیہ کے ساتھ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے“ آپ نے فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف کر لو، اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کر لو، پھر احرام کھول کر حلال ہو جاؤ“، میں نے ایسے ہی کیا، پھر میں ایک عورت کے پاس آیا، اس نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔ تو میں اسی کے مطابق لوگوں کو فتویٰ دینے لگا یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں مجھ سے ایک شخص کہنے لگا: ابوموسیٰ! تم اپنے بعض فتوے دینے بند کر دو، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ تمہارے بعد امیر المؤمنین نے حج کے سلسلے میں کیا نیا حکم جاری کیا ہے۔ (یہ سن کر) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! جس کو بھی میں نے فتویٰ دیا ہو وہ توقف کرے کیونکہ امیر المؤمنین تمہارے پاس آنے والے ہیں (وہ جیسا بتائیں) ان کی پیروی کرو۔ (اور جب عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ بات آئی تو) انہوں نے کہا: اگر ہم اللہ کی کتاب (قرآن) کو لیں تو وہ (حج اور عمرہ کو) پورا کرنے کا حکم دے رہی ہے اور اگر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیں تو آپ کی سنت یہ رہی ہے کہ آپ نے اپنا احرام نہیں کھولا جب تک کہ ہدی اپنے ٹھکانے پر نہیں پہنچ گئی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2743]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2739 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2744
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَحَدَّثَنَا , أَنَّ عَلِيًّا قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ بِهَدْيٍ وَسَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ هَدْيًا، قَالَ لِعَلِيٍّ: بِمَا أَهْلَلْتَ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِيَ الْهَدْيُ، قَالَ:" فَلَا تَحِلَّ".
جعفر بن محمد باقر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ یمن سے ہدی لے کر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی لے کر گئے۔ آپ نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟“ انہوں نے کہا: میں نے یوں کہا ہے: اے اللہ! میں اسی چیز کا تلبیہ پکارتا ہوں جس کا تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا ہے۔ اور میرے ساتھ ہدی بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تو تم احرام نہ کھولو“ (جب تک کہ حج سے فارغ نہ ہو جاؤ)۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2744]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2713 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2745
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ , قَالَ جَابِرٌ: قَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ؟ قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَاهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ" قَالَ: وَأَهْدَى عَلِيٌّ لَهُ هَدْيًا.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ زکاۃ کی وصولی کا کام کر کے آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”علی! تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟“ انہوں نے کہا: جس چیز کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا ہے، تو آپ نے فرمایا: ”ہدی دو اور احرام باندھے رہو جیسا کہ تم اس وقت باندھے ہو“، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ بھی اپنے لیے ہدی لے کر آئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2745]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج 32 (1557)، (تحفة الأشراف: 2457)، مسند احمد (3/305، 317، 366) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2746
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِي، فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَلِيٌّ: وَجَدْتُ فَاطِمَةَ قَدْ نَضَحَتْ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ، قَالَ: فَتَخَطَّيْتُهُ، فَقَالَتْ لِي: مَا لَكَ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَأَحَلُّوا، قَالَ: قُلْتُ إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي:" كَيْفَ صَنَعْتَ؟" قُلْتُ: إِنِّي أَهْلَلْتُ بِمَا أَهْلَلْتَ، قَالَ:" فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کا گورنر (امیر) بنایا تو مجھے ان کے ساتھ کئی اوقیے ملے جب علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، میں نے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ انہوں نے گھر میں خوشبو پھیلا رکھی ہے، تو میں گھر سے نکل کر باہر آ گیا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: آپ کو کیا ہوا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو حکم دیا تو انہوں نے اپنے احرام کھول دیا، میں نے کہا: میں نے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کی طرح تلبیہ پکارا ہے، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے مجھ سے پوچھا: ”تو تم نے کیسے کیا ہے؟“ میں نے کہا: میں نے آپ کی طرح تلبیہ پکارا ہے، آپ نے فرمایا: ”میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں اور میں نے قران کیا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2746]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2726 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، تقدم (2726) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 342

