الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيعة
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
22. بَابُ: اسْتِقَالَةِ الْبَيْعَةِ
باب: بیعت توڑنے کا بیان۔
Chapter: Canceling The Pledge
حدیث نمبر: 4190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الإسلام، فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة، فجاء الاعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله، اقلني بيعتي؟ فابى , ثم جاءه، فقال: اقلني بيعتي؟ فابى , فخرج الاعرابي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما المدينة كالكير تنفي خبثها، وتنصع طيبها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَجَاءَ الْأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقِلْنِي بَيْعَتِي؟ فَأَبَى , ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي؟ فَأَبَى , فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خَبَثَهَا، وَتَنْصَعُ طِيبَهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی، پھر اس کو مدینے میں بخار آ گیا، تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میری بیعت توڑ دیجئیے ۱؎، آپ نے انکار کیا، اس نے پھر آپ کے پاس آ کر کہا: میری بیعت توڑ دیجئیے، آپ نے انکار کیا، تو اعرابی چلا گیا ۲؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ تو بھٹی کی طرح ہے جو اپنی گندگی کو نکال پھینکتا ہے اور پاکیزہ کو اور خالص بنا دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل المدینة 10 (1883)، الأحکام 45 (7209)، 47 (7211)، 5 (7216)، الاعتصام 16 (7322)، صحیح مسلم/الحج 88 (1381)، سنن الترمذی/المناقب 68 (3920)، (تحفة الأشراف: 3071)، موطا امام مالک/الجامع 2 (4)، مسند احمد (3/306، 365، 392) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ وہ اس بیماری کو بیعت کی نحوست سمجھ بیٹھا تھا۔ ۲؎: یعنی مدینہ سے چلا گیا، تاکہ اپنے خیال میں اس نحوست سے نجات پا جائے، اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی خلیفہ (حکمراں) سے خلافت کی بیعت، یا کسی خاص بات کو توڑنا جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.