الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
14. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْمُصَرَّاةِ
باب: «مصراۃ» (تھن باندھے جانور) کی بیع منع ہے «مصراۃ» : اس اونٹنی یا بکری کو کہتے ہیں: جس کے تھن کو باندھ دیا جاتا ہے اور دو تین دن اسے دوہنا ترک کر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کا دودھ اکٹھا ہوتا رہتا ہے، خریدنے والا اس کا دودھ زیادہ دیکھ کر اس کی قیمت بڑھا دیتا ہے۔
Chapter: Prohibition Of (Selling) al-Musarrah, and It Is To Bind The Udders Of the Camel Or The Sheep, And To Avoid Milking Them For Two Or Three Days, Until the Milk Gathers In Them, Increasing The Profits Of The Sale When It Is Seen That It Has A Great
حدیث نمبر: 4492
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور , قال: حدثنا سفيان , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تلقوا الركبان للبيع , ولا تصروا الإبل والغنم , من ابتاع من ذلك شيئا فهو بخير النظرين , فإن شاء امسكها , وإن شاء ان يردها ردها ومعها صاع تمر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ , وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ , مَنِ ابْتَاعَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ , فَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا , وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا وَمَعَهَا صَاعُ تَمْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگے جا کر تجارتی قافلے سے مت ملو ۱؎ اور اونٹنیوں اور بکریوں کو ان کے تھنوں میں دودھ روک کر نہ رکھو ۲؎، اگر کسی نے ایسا جانور خرید لیا تو اسے اختیار ہے چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو اسے لوٹا دے اور (لوٹاتے وقت) اس کے ساتھ ایک صاع کھجور دیدے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13722) مسند احمد (2/242، 243) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چونکہ باہر سے آنے والے تاجر کو بازار کی قیمت کا صحیح علم نہیں ہے اس لیے بازار میں پہنچنے سے پہلے اس سے سامان خریدنے میں تاجر کو دھوکہ ہو سکتا ہے، اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاجروں کے بازار میں پہنچنے سے پہلے ان سے مل کر ان کا سامان خریدنے سے منع فرما دیا ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو تاجر کو اختیار حاصل ہو گا بیع کے نفاذ اور عدم نفاذ کے سلسلہ میں۔ ۲؎: تھن میں دو یا تین دن تک دودھ چھوڑے رکھنے اور نہ دوہنے کو «تصریہ» کہتے ہیں تاکہ اونٹنی یا بکری دودھاری سمجھی جائے اور جلد اور اچھے پیسوں میں بک جائے۔ ۳؎: تاکہ وہ اس دودھ کا بدل بن سکے جو خریددار نے دوہ لیا ہے، نیز واضح رہے کہ کسی ثابت شدہ حدیث کی تردید یہ کہہ کر نہیں کی جا سکتی کہ کسی مخالف اصل سے اس کا ٹکراؤ ہے یا اس میں مثلیت نہیں پائی جا رہی ہے اس لیے عقل اسے تسلیم نہیں کرتی، بلکہ شریعت سے جو چیز ثابت ہو وہی اصل ہے اور اس پر عمل واجب ہے، اسی طرح حدیث مصراۃ ان احادیث میں سے ہے جو صحیح اور ثابت شدہ ہیں لہٰذا کسی قیل و قال کے بغیر اس پر عمل واجب ہے۔ کسی قیاس سے اس کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4493
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: حدثنا عبد الله بن الحارث , قال: حدثني داود بن قيس , عن ابن يسار , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من اشترى مصراة فإن رضيها إذا حلبها فليمسكها , وإن كرهها فليردها ومعها صاع من تمر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ , قَالَ: حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ , عَنْ ابْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَإِنْ رَضِيَهَا إِذَا حَلَبَهَا فَلْيُمْسِكْهَا , وَإِنْ كَرِهَهَا فَلْيَرُدَّهَا وَمَعَهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی ایسا جانور خریدا جس کا دودھ اس کے تھن میں روک رکھا گیا ہو تو جب اسے دو ہے اور اس پر راضی ہو جائے تو چاہیئے کہ اسے روک لے اور اگر اسے وہ ناپسند ہو تو اسے لوٹا دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دیدے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 65 (2148 تعلیقًا)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1524)، (تحفة الأشراف: 14629)، مسند احمد (2/463) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4494
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور , قال: حدثنا سفيان , عن ايوب , عن محمد , قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" من ابتاع محفلة او مصراة , فهو بالخيار ثلاثة ايام , إن شاء ان يمسكها امسكها , وإن شاء ان يردها ردها وصاعا من تمر لا سمراء".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً أَوْ مُصَرَّاةً , فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ , إِنْ شَاءَ أَنْ يُمْسِكَهَا أَمْسَكَهَا , وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ لَا سَمْرَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی «محفلہ» یا «مصراۃ» (دودھ تھن میں روکے ہوئے جانور کو) خریدا تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے روکے رکھنا چاہے تو روک لے اور اگر لوٹانا چاہے تو اسے لوٹا دے اور اس کے ساتھ ایک صاع کھجور بھی دے، گیہوں کا دینا ضروری نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 4 (1524)، (تحفة الأشراف: 14435)، مسند احمد (2/284) (صحیح) (’’ثلاثة أيام‘‘ تین دن کی تحدید ثابت نہیں ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے: سنن ابن ماجہ 2239، وسنن ابی داود 3444 (اس میں تصحیح کر لیں) وتراجع الالبانی 337)»

قال الشيخ الألباني: صحيح م خ نحوه دون ثلاثة أيام

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.