الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
49. بَابُ: بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ نَسِيئَةً
باب: سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Silver For Gold On Credit.
حدیث نمبر: 4579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور , عن سفيان , عن عمرو , عن ابي المنهال , قال: باع شريك لي ورقا بنسيئة فجاءني فاخبرني , فقلت: هذا لا يصلح , فقال: قد والله بعته في السوق وما عابه علي احد , فاتيت البراء بن عازب , فسالته , فقال: قدم علينا النبي صلى الله عليه وسلم المدينة ونحن نبيع هذا البيع , فقال:" ما كان يدا بيد فلا باس , وما كان نسيئة فهو ربا" , ثم قال لي: ائت زيد بن ارقم , فاتيته فسالته , فقال: مثل ذلك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ , قَالَ: بَاعَ شَرِيكٌ لِي وَرِقًا بِنَسِيئَةٍ فَجَاءَنِي فَأَخْبَرَنِي , فَقُلْتُ: هَذَا لَا يَصْلُحُ , فَقَالَ: قَدْ وَاللَّهِ بِعْتُهُ فِي السُّوقِ وَمَا عَابَهُ عَلَيَّ أَحَدٌ , فَأَتَيْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ , فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَبِيعُ هَذَا الْبَيْعَ , فَقَالَ:" مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ , وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَهُوَ رِبًا" , ثُمَّ قَالَ لِي: ائْتِ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ , فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ.
ابومنہال کہتے ہیں کہ شریک نے کچھ چاندی ادھار بیچی، پھر میرے پاس کر مجھے بتایا تو میں نے کہا: یہ درست نہیں، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو اسے بازار میں بیچا ہے، لیکن کسی نے اسے غلط نہیں کہا، چنانچہ میں براء بن عازب رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مدینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم اسی طرح سے بیچا کرتے تھے، تو آپ نے فرمایا: جب تک نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں، لیکن ادھار ہو تو یہ سود ہے، پھر انہوں نے مجھ سے کہا: زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ، میں نے ان کے پاس جا کر معلوم کیا تو انہوں نے بھی اسی جیسا بتایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 8 (2060، 2061)، (2180، 2181)، الشرکة 10(2497، 2498)، مناقب الأنصار 51 (3939، 3940)، صحیح مسلم/المساقاة 16 (البیوع 37) (1589)، (تحفة الأشراف: 1788)، مسند احمد (4/289، 368، 371، 372، 274) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن , قال: حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج: اخبرني عمرو بن دينار , وعامر بن مصعب , انهما سمعا ابا المنهال , يقول: سالت البراء بن عازب , وزيد بن ارقم , فقالا: كنا تاجرين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فسالنا نبي الله صلى الله عليه وسلم عن الصرف؟ , فقال:" إن كان يدا بيد فلا باس , وإن كان نسيئة فلا يصلح".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ , أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ , يَقُولُ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ , وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ , فَقَالَا: كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلْنَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّرْفِ؟ , فَقَالَ:" إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ , وَإِنْ كَانَ نَسِيئَةً فَلَا يَصْلُحُ".
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم دونوں تاجر تھے، ہم نے آپ سے بیع صرف (اثمان کی خرید و فروخت) کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: اگر وہ نقدا نقد ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہو تو یہ صحیح نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم , عن محمد , قال: حدثنا شعبة , عن حبيب , قال: سمعت ابا المنهال , قال: سالت البراء بن عازب عن الصرف؟ , فقال: سل زيد بن ارقم فإنه خير مني واعلم , فسالت زيدا: فقال: سل البراء فإنه خير مني واعلم , فقالا جميعا:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الورق بالذهب دينا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ حَبِيبٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ , قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ عَنِ الصَّرْفِ؟ , فَقَالَ: سَلْ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ , فَسَأَلْتُ زَيْدًا: فَقَالَ: سَلْ الْبَرَاءَ فَإِنَّهُ خَيْرٌ مِنِّي وَأَعْلَمُ , فَقَالَا جَمِيعًا:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا".
ابومنہال کہتے ہیں کہ میں نے بیع صرف کے بارے میں براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے معلوم کر لو، وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں۔ چنانچہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا: براء رضی اللہ عنہ سے معلوم کرو وہ مجھ سے بہتر ہیں اور زیادہ جاننے والے ہیں، تو ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے بدلے چاندی ادھار بیچنے سے روکا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4579 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.