الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
94. بَابُ: بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ
باب: اونٹ سے جفتی کی اجرت لینے کا بیان۔
Chapter: Sud Fees For A Male Camel
حدیث نمبر: 4674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن، عن حجاج، قال: قال ابن جريج: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ضراب الجمل، وعن بيع الماء، وبيع الارض للحرث يبيع الرجل ارضه وماءه , فعن ذلك نهى النبي صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ، وَعَنْ بَيْعِ الْمَاءِ، وَبَيْعِ الْأَرْضِ لِلْحَرْثِ يَبِيعُ الرَّجُلُ أَرْضَهُ وَمَاءَهُ , فَعَنْ ذَلِكَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ سے جفتی کرانے پر اجرت لینے سے، پانی بیچنے اور زمین کو بٹائی پر دینے سے ۱؎ یعنی آدمی اپنی زمین اور پانی کو بیچ دے تو ان سب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 8 (البیوع 29) (1565)، (تحفة الأشراف: 2822) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس بٹائی سے مراد وہ معاملہ ہے جس میں زمین والا زمین کے کسی خاص حصے کی پیداوار لینا چاہے، کیونکہ آدھے پر بٹائی کا معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اہل خیبر سے کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن علي بن الحكم. ح وانبانا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا عبد الوارث، عن علي بن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ. ح وَأَنْبَأَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 21 (2284)، دالبیوع 42 (3429)، سنن الترمذی/البیوع 42 (1273)، (تحفة الأشراف: 8233)، مسند احمد (2/14) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عصمة بن الفضل، قال: حدثنا يحيى بن آدم، عن إبراهيم بن حميد الرواسي، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن انس بن مالك، قال:" جاء رجل من بني الصعق احد بني كلاب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فساله عن عسب الفحل فنهاه عن ذلك، فقال: إنا نكرم على ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ الرُّوَاسِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الصَّعْقِ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلَهُ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّا نُكْرِمُ عَلَى ذَلِكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی کلاب کی شاخ بنی صعق کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کے بارے میں سوال کیا، تو آپ نے اسے اس سے منع فرمایا، اس نے کہا: ہمیں تو اس کی وجہ سے تحفے ملتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 45 (1274)، (تحفة الأشراف: 1450) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4677
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن المغيرة، قال: سمعت ابن ابي نعم، قال: سمعت ابا هريرة، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام , وعن ثمن الكلب , وعن عسب الفحل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ , وَعَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ , وَعَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگانے کی کمائی سے، کتے کی قیمت سے اور نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13627)، مسند احمد (2/299) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن علي بن ميمون، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا سفيان، عن هشام، عن ابن ابي نعم، عن ابي سعيد الخدري، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4135) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4679
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن فضيل، عن الاعمش، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب وعسب الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے اور نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 49 (1279تعلیقًام)، سنن ابن ماجہ/التجارات 9 (2160)، (تحفة الأشراف: 13407)، سنن الدارمی/البیوع 80 (2665) (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ ابوحازم نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن پچھلی روایت (رقم 4617) سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.