الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
39. بَابُ: دِيَةِ جَنِينِ الْمَرْأَةِ
باب: عورت کے پیٹ کے بچے کی دیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم , وإبراهيم بن يونس بن محمد , قالا: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: حدثنا يوسف بن صهيب، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه: ان امراة خذفت امراة , فاسقطت ," فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم في ولدها خمسين شاة، ونهى يومئذ عن الخذف" ارسله ابو نعيم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ امْرَأَةً خَذَفَتِ امْرَأَةً , فَأَسْقَطَتْ ," فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَلَدِهَا خَمْسِينَ شَاةً، وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنِ الْخَذْفِ" أَرْسَلَهُ أَبُو نَعِيمٍ.
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بچے کی (دیت) پچاس بکریاں ۱؎ طے کیں اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرما دیا۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابونعیم نے مرسلاً روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4578)، (تحفة الأشراف: 2006، 18884) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: سنن ابوداؤد میں اسی سند سے اس حدیث کے الفاظ ہیں پانچ سو بکریاں جیسا کہ اگلی روایت میں ہے پانچ سو کی طرح یہ لفظ بھی کسی راوی کا وہم معلوم ہوتا ہے، واضح رہے کہ مؤلف کی اگلی روایت کی طرح ابوداؤد کی روایت مرسل نہیں بلکہ مرفوع متصل ہے، (واللہ اعلم بالصواب)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 4818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن يحيى، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا يوسف بن صهيب، قال: حدثني عبد الله بن بريدة: ان امراة خذفت امراة , فاسقطت المخذوفة، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم،" فجعل عقل ولدها خمس مائة من الغر، ونهى يومئذ عن الخذف". قال ابو عبد الرحمن: هذا وهم , وينبغي ان يكون اراد مائة من الغر، وقد روي النهي عن الخذف، عن عبد الله بن بريدة، عن عبد الله بن مغفل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نَعِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ: أَنَّ امْرَأَةً خَذَفَتِ امْرَأَةً , فَأَسْقَطَتِ الْمَخْذُوفَةُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَجَعَلَ عَقْلَ وَلَدِهَا خَمْسَ مِائَةٍ مِنَ الْغُرِّ، وَنَهَى يَوْمَئِذٍ عَنِ الْخَذْفِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا وَهْمٌ , وَيَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ أَرَادَ مِائَةً مِنَ الْغُرِّ، وَقَدْ رُوِيَ النَّهْيُ عَنِ الْخَذْفِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ.
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ایک عورت کو پتھر پھینک کر مارا، پتھر لگی عورت کا حمل گر گیا، چنانچہ مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا، تو آپ نے اس بچے کی دیت پانچ سو بکریاں ۱؎ مقرر کیں، اور اس دن سے آپ نے پتھر پھینکنے سے منع فرمایا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ وہم ہے، صحیح سو بکریاں ہیں، (پانچ سو نہیں) اور پتھر پھینکنے کی ممانعت سے متعلق حدیث عبداللہ بن بریدہ ہی کے واسطہ سے: عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد) (یہ مرسل ہے، لیکن سابقہ روایت سے یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: اگلی روایات (رقم ۴۸۲۰ و ۴۸۲۱) میں ایک غرہ یعنی ایک غلام یا باندی کا ذکر ہے، ہو سکتا ہے اس وقت ایک غلام یا باندی کی قیمت سو بکریوں کے مساوی ہوتی ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 4819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا كهمس، عن عبد الله بن بريدة , عن عبد الله بن مغفل انه راى رجلا يخذف، فقال: لا تخذف , فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم" كان ينهى عن الخذف، او يكره الخذف". شك كهمس.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَخْذِفُ، فَقَالَ: لَا تَخْذِفْ , فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ، أَوْ يَكْرَهُ الْخَذْفَ". شَكَّ كَهْمَسٌ.
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو پتھر پھینکتے دیکھا تو کہا: مت پھینکو، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پتھر پھینکنے سے منع فرماتے تھے، یا پتھر پھینکنا آپ کو پسند نہ تھا، یہ کہمس کا شک ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیرسورة الفتح 5 (4841)، الذبائح 5 (5479)، الأدب122(6220)، صحیح مسلم/الذبائح 10 (1954)، (تحفة الأشراف: 9659)، سنن ابن ماجہ/الصید 11 (3226)، مسند احمد 4/86 و5/ 56، 57، سنن الدارمی/المقدمة 40 (453) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4820
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن عمرو، عن طاوس، ان عمر استشار الناس في الجنين، فقال حمل بن مالك:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنين غرة"، قال طاوس: إن الفرس غرة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِي الْجَنِينِ، فَقَالَ حَمَلُ بْنُ مَالِكٍ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ غُرَّةً"، قَالَ طَاوُسٌ: إِنَّ الْفَرَسَ غُرَّةٌ.
طاؤس سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے جنین (پیٹ میں موجود بچہ کی دیت) کے سلسلے میں مشورہ طلب کیا، تو حمل بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) میں ایک غرہ (ایک لونڈی یا ایک غلام) کا فیصلہ کیا۔ طاؤس کہتے ہیں: گھوڑا بھی «غرہ» ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 21 (4572)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2641)، (تحفة الأشراف: 3444) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4821
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنين امراة من بني لحيان سقط ميتا بغرة عبد او امة، ثم إن المراة التي قضى عليها بالغرة توفيت، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بان ميراثها لبنيها وزوجها، وان العقل على عصبتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی عورت کے جنین (پیٹ میں موجود بچہ) کے بارے میں جو مرا ہوا ساقط ہو گیا تھا ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا فیصلہ کیا، پھر وہ عورت جس پر ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی کا حکم ہوا، مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی میراث اس کے بیٹوں اور اس کے شوہر کے لیے ہے اور دیت اس کے عصبہ پر ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 46 (5758)، الفرائض 11 (6740)، الدیات 25 (6909)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود11) (1681)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4576، 4577)، سنن الترمذی/الدیات 15 (1410)، الفرائض 19 (2111)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2639)، (تحفة الأشراف: موطا امام مالک/العقول 7 (5)، مسند احمد (2/ 539) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4822
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: حدثنا عبد الله بن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة , وسعيد بن المسيب، عن ابي هريرة , انه قال: اقتتلت امراتان من هذيل، فرمت إحداهما الاخرى بحجر، وذكر كلمة معناها فقتلتها، وما في بطنها، فاختصموا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان دية جنينها غرة عبد، او وليدة وقضى بدية المراة على عاقلتها وورثها ولدها ومن معهم"، فقال: حمل بن مالك بن النابغة الهذلي: يا رسول الله , كيف اغرم من لا شرب، ولا اكل، ولا نطق، ولا استهل، فمثل ذلك يطل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذا من إخوان الكهان من اجل سجعه الذي سجع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ: اقْتَتَلَتِ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فَقَتَلَتْهَا، وَمَا فِي بَطْنِهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ، أَوْ وَلِيدَةٌ وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا وَوَرَّثَهَا وَلَدَهَا وَمَنْ مَعَهُمْ"، فَقَالَ: حَمَلُ بْنُ مَالِكِ بْنِ النَّابِغَةِ الْهُذَلِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ، وَلَا نَطَقَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتیں جھگڑ پڑیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک مارا، اور کوئی ایسی بات کہی جس کا مفہوم یہ تھا کہ وہ عورت مر گئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی، چنانچہ وہ لوگ جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا: اس کے جنین (پیٹ کے بچہ) کی دیت ایک غرہ ہے یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی۔ اور (قاتل) عورت کی دیت اس کے کنبے کو لوگوں (عصبہ) سے دلائی اور اس عورت کا وارث اس کے بیٹوں اور دوسرے ورثاء کو قرار دیا، تو حمل بن مالک بن نابغہ ہذلی رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا تاوان کیسے ادا کروں جس نے نہ پیا نہ کھایا، جو نہ بولا نہ چلایا، ایسا خون تو لغو ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کاہنوں کا بھائی ہے (یہ بات آپ نے اس کی اس قافیہ دار بات چیت کی وجہ سے جو اس نے کی)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 26 (6910)، صحیح مسلم/القسامة 11 (1681)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4576)، (تحفة الأشراف: 13320، 15308) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4823
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني مالك، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة: ان امراتين من هذيل في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم رمت إحداهما الاخرى , فطرحت جنينها،" فقضى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم بغرة عبد او وليدة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى , فَطَرَحَتْ جَنِينَهَا،" فَقَضَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا۔ جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 46 (5759)، الدیات (6904)، صحیح مسلم/القسامة 11 (1681)، (تحفة الأشراف: 15245، 18727) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4824
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قضى في الجنين يقتل في بطن امه بغرة عبد او وليدة" , فقال الذي قضى عليه: كيف اغرم من لا شرب، ولا اكل، ولا استهل، ولا نطق فمثل ذلك يطل , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذا من الكهان".
(مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَضَى فِي الْجَنِينِ يُقْتَلُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ" , فَقَالَ الَّذِي قَضَى عَلَيْهِ: كَيْفَ أُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ، وَلَا اسْتَهَلَّ، وَلَا نَطَقَ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذَا مِنَ الْكُهَّانِ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کی دیت «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا جو ماں کے پیٹ میں ہی قتل کر دیا جائے، تو وہ شخص جس کے خلاف آپ نے فیصلہ کیا تھا بولا: میں اس کی دیت کیوں کر ادا کروں جس نے نہ پیا، نہ کھایا، جو نہ چیخا اور نہ بولا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو کاہنوں میں سے (لگتا) ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4823 (صحیح) (یہ روایت سعید بن مسیب کی مرسل ہے، لیکن پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس کے بارے میں آپ نے ایسا اس لیے فرمایا کہ اس نے کاہنوں کی طرح مقفع مسجع جملے استعمال کیے، نہ کہ آپ نے خود اس کو کاہن قرار دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 4825
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن محمد بن علي، قال: حدثنا خلف وهو ابن تميم، قال: حدثنا زائدة، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة: ان امراة ضربت ضرتها بعمود فسطاط فقتلتها وهي حبلى، فاتي فيها النبي صلى الله عليه وسلم ," فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم على عصبة القاتلة، بالدية وفي الجنين غرة"، فقال عصبتها: ادي من لا طعم، ولا شرب، ولا صاح، فاستهل فمثل هذا يطل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الاعراب؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ وَهُوَ ابْنُ تَمِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ امْرَأَةً ضَرَبَتْ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا وَهِيَ حُبْلَى، فَأُتِيَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، بِالدِّيَةِ وَفِي الْجَنِينِ غُرَّةً"، فَقَالَ عَصَبَتُهَا: أَدِي مَنْ لَا طَعِمَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا صَاحَ، فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ هَذَا يُطَلَّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی (کھونٹی) سے مارا، جس سے وہ مر گئی، وہ حمل سے تھی، چنانچہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے مارنے والی عورت کے عصبہ پر دیت کا اور جنین (پیٹ کے بچہ) کے بدلے ایک «غرہ» (غلام یا ایک لونڈی) دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے خاندان والے بولے: کیا اس کی بھی دیت ادا کی جائے گی، جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا اور نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اعراب (دیہاتیوں) کی طرح مسجع کلام کرتے ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 11 (1682)، سنن ابی داود/الدیات 21 (4568)، سنن الترمذی/الدیات 15 (1411)، سنن ابن ماجہ/الدیات 7 (2633)، (تحفة الأشراف: 11510، 18417)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الدیات 25 (6910)، الاعتصام 13 (7317)، مسند احمد (4/224، 245، 246، 249)، سنن الدارمی/الدیات 20 (2425)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4826-4831) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.