الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
40. بَابُ: صِفَةِ شِبْهِ الْعَمْدِ
باب: قتل شبہ عمد کی تشریح اور اس بات کا بیان کہ بچے کی اور شبہ عمد کی دیت کس پر ہو گی اور اس بابت مغیرہ رضی الله عنہ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4826
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة الخزاعي، عن المغيرة بن شعبة، قال: ضربت امراة ضرتها بعمود الفسطاط، وهي حبلى , فقتلتها،" فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم دية المقتولة على عصبة القاتلة، وغرة لما في بطنها". فقال رجل من عصبة القاتلة: انغرم دية من لا اكل ولا شرب ولا استهل فمثل ذلك يطل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الاعراب؟" فجعل عليهم الدية.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ، وَهِيَ حُبْلَى , فَقَتَلَتْهَا،" فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا". فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟" فَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی کھونٹی سے مارا وہ حمل سے تھی، اور مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتول عورت کی دیت اور پیٹ کے بچے کے بدلے ایک «غرہ» (ایک غلام یا لونڈی) قاتل عورت کے خاندان والوں پر مقرر فرمایا۔ تو قاتل عورت کے خاندان کا ایک شخص بولا: کیا ہم اس کی بھی دیت ادا کریں گے جس نے نہ کھایا نہ پیا اور نہ چیخا، ایسا خون تو معاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ اعراب (دیہاتیوں) کی طرح سجع کرتا ہے، پھر ان پر دیت لازم ٹھہرائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں باب سے مناسبت اس طرح ہے کہ خیمے کی لکڑی سے عموماً آدمی کا قتل عمل نہیں آتا اس لیے جب اس کی مار سے وہ عورت مر گئی تو اس قتل کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل خطا یا قتل شبہ عمد (غلطی سے قتل) قرار دے کر اس کی دیت مقرر کی، نیز اس میں باب کے دوسرے جزء سے مناسبت اس طرح ہے کہ مقتول عورت اور جنین (ساقط حمل) کی دیت دونوں قاتلہ عورت کے خاندان کے ذمہ لگائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4827
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة، ان ضرتين ضربت إحداهما الاخرى بعمود فسطاط فقتلتها، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بالدية على عصبة القاتلة , وقضى لما في بطنها بغرة"، فقال الاعرابي: تغرمني من لا اكل , ولا شرب , ولا صاح فاستهل فمثل ذلك يطل؟ فقال:" سجع كسجع الجاهلية"، وقضى لما في بطنها بغرة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّ ضَرَّتَيْنِ ضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَقَتَلَتْهَا، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِالدِّيَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ , وَقَضَى لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ"، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: تُغَرِّمُنِي مَنْ لَا أَكَلْ , وَلَا شَرِبَ , وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ:" سَجْعٌ كَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ"، وَقَضَى لِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو سوکنوں میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، تو وہ مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتلہ کے خاندان والوں کی جانب سے دیت ادا کیے جانے کا فیصلہ کیا اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔ ایک اعرابی (دیہاتی) نے کہا: آپ مجھ سے ایسی جان کی دیت ادا کروا رہے ہیں جس نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ چیخا، نہ چلایا۔ ایسا خون تو لغو ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ تو جاہلیت کی سجع کی طرح ہے، اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4825 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4828
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن سعيد بن مسروق، قال: حدثنا يحيى بن ابي زائدة، عن إسرائيل، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة، قال:" ضربت امراة من بني لحيان ضرتها بعمود الفسطاط فقتلتها، وكان بالمقتولة حمل، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على عصبة القاتلة بالدية ولما في بطنها بغرة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ فَقَتَلَتْهَا، وَكَانَ بِالْمَقْتُولَةِ حَمْلٌ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ بِالدِّيَةِ وَلِمَا فِي بَطْنِهَا بِغُرَّةٍ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی لحیان کی ایک عورت نے اپنی سوکن کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے وہ مر گئی، مقتولہ حمل سے تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتل عورت کے خاندان والوں پر دیت اور پیٹ کے بچے کے لیے ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4825 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4829
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن شعبة، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة: ان امراتين كانتا تحت رجل من هذيل فرمت إحداهما الاخرى بعمود فسطاط فاسقطت، فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: كيف ندي من لا صاح ولا استهل ولا شرب ولا اكل؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الاعراب"، فقضى:" بالغرة على عاقلة المراة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَأَسْقَطَتْ، فَاخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا صَاحَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَكَلْ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ"، فَقَضَى:" بِالْغُرَّةِ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو عورتیں ہذیل کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں۔ ایک نے دوسری کو خیمے کا ڈنڈا پھینک کر مارا جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، فریقین جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، لوگوں نے کہا: ہم اس کی دیت کیوں کر ادا کریں جو نہ چیخا، نہ چلایا، نہ پیا، نہ کھایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا دیہاتیوں کی طرح سجع کرتا ہے؟ اور آپ نے عورت کے کنبے والوں پر «غرہ» یعنی ایک غلام یا لونڈی دینے کا فیصلہ کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4825 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4830
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، قال: سمعت إبراهيم، عن عبيد بن نضيلة، عن المغيرة بن شعبة: ان رجلا من هذيل كان له امراتان , فرمت إحداهما الاخرى بعمود الفسطاط فاسقطت، فقيل: ارايت من لا اكل ولا شرب ولا صاح فاستهل؟ فقال:" اسجع كسجع الاعراب؟"، فقضى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بغرة عبد او امة , وجعلت على عاقلة المراة". ارسله الاعمش.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ هُذَيْلٍ كَانَ لَهُ امْرَأَتَانِ , فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِعَمُودِ الْفُسْطَاطِ فَأَسْقَطَتْ، فَقِيلَ: أَرَأَيْتَ مَنْ لَا أَكَلْ وَلَا شَرِبَ وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ؟ فَقَالَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟"، فَقَضَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ , وَجُعِلَتْ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَةِ". أَرْسَلَهُ الْأَعْمَشُ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہذیل کے ایک شخص کی دو بیویاں تھیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی سے مارا، جس سے اس کا حمل ساقط ہو گیا، عرض کیا گیا: جس نے نہ کھایا، نہ پیا، جو نہ چیخا نہ چلایا، اس کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ تو دیہاتیوں کی سی سجع ہے؟ پھر آپ نے اس میں ایک «غرہ» یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی دینے کا فیصلہ کیا، اور اس کی ذمہ داری (قاتل) عورت کے کنبے والوں پر ٹھہرائی۔ اعمش نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4825 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4831
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا مصعب، قال: حدثنا داود، عن الاعمش، عن إبراهيم، قال: ضربت امراة ضرتها بحجر وهي حبلى , فقتلتها،" فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ما في بطنها غرة، وجعل عقلها على عصبتها"، فقالوا: نغرم من لا شرب، ولا اكل، ولا استهل، فمثل ذلك يطل؟ فقال:" اسجع كسجع الاعراب؟، هو ما اقول لكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِحَجَرٍ وَهِيَ حُبْلَى , فَقَتَلَتْهَا،" فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةً، وَجَعَلَ عَقْلَهَا عَلَى عَصَبَتِهَا"، فَقَالُوا: نُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟، هُوَ مَا أَقُولُ لَكُمْ".
ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو جو حمل سے تھی پتھر مارا، اور وہ مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیٹ کے بچے کی دیت ایک «غرہ» (یعنی ایک غلام یا ایک لونڈی) ٹھہرائی اور اس کی دیت اس کے کنبے والوں کے ذمے ڈالی، وہ بولے: کیا ہم اس کی دیت دیں جس نے نہ پیا نہ کھایا اور نہ چلایا اس جیسا خون تو لغو ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ دیہاتیوں کی سی سجع ہے، حکم وہی ہے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4825 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ ابراہیم نخعی اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان صحابی کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی روایات مرفوع متصل ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 4832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا عمرو، عن اسباط، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: كانت امراتان جارتان كان بينهما صخب، فرمت إحداهما الاخرى بحجر، فاسقطت غلاما قد نبت شعره ميتا، وماتت المراة،" فقضى على العاقلة الدية"، فقال عمها: إنها قد اسقطت يا رسول الله غلاما قد نبت شعره، فقال ابو القاتلة: إنه كاذب إنه والله ما استهل ولا شرب ولا اكل فمثله يطل؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اسجع كسجع الجاهلية؟، وكهانتها إن في الصبي غرة"، قال ابن عباس: كانت إحداهما مليكة , والاخرى ام غطيف.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَسْبَاطَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتِ امْرَأَتَانِ جَارَتَانِ كَانَ بَيْنَهُمَا صَخَبٌ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَأَسْقَطَتْ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيْتًا، وَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ،" فَقَضَى عَلَى الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ"، فَقَالَ عَمُّهَا: إِنَّهَا قَدْ أَسْقَطَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ، فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ: إِنَّهُ كَاذِبٌ إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا اسْتَهَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَكَلْ فَمِثْلُهُ يُطَلَّ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ؟، وَكِهَانَتِهَا إِنَّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَتْ إِحْدَاهُمَا مُلَيْكَةَ , وَالْأُخْرَى أُمَّ غَطِيفٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو سوکن عورتیں تھیں، ان کے درمیان جھگڑا ہو گیا، ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا، تو اس کے پیٹ کا بچہ مرا ہوا گر پڑا جس کے سر کے بال اگ آئے تھے اور عورت بھی مر گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنبے والوں پر دیت ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس (مقتولہ) کے چچا نے کہا: اللہ کے رسول! اس کا ایک بچہ بھی ساقط ہوا ہے جس کے بال اگ آئے تھے۔ قاتل عورت کے باپ نے کہا: یہ جھوٹا ہے، اللہ کی قسم، نہ تو وہ چیخا، نہ اس نے پیا اور نہ کھایا، ایسا خون تو لغو ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاہلیت کی سجع اور کہانت سی سجع ہے۔ بچے میں ایک «غرہ» (یعنی ایک غلام یا لونڈی) دینا ہو گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ان میں سے ایک کا نام ملیکہ اور دوسری کا ام غطیف تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6124) (ضعیف الإسناد) (سماک کی روایت عکرمہ سے میں سخت اضطراب ہے، نیز سماک مختلط بھی تھے، مگر پچھلی روایات سے یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 4833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن عبد العظيم، قال: حدثنا الضحاك بن مخلد، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول: كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على كل بطن عقولة ولا يحل لمولى ان يتولى مسلما بغير إذنه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: كَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى كُلِّ بَطْنٍ عُقُولَةً وَلَا يَحِلُّ لِمَوْلًى أَنْ يَتَوَلَّى مُسْلِمًا بِغَيْرِ إِذْنِهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا: ہر قوم پر اس کی دیت ہے۔ اور کسی غلام کے لیے نہیں کہ وہ اپنے مالک کی اجازت کے بغیر کسی مسلمان کو اپنا ولاء دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العتق 4 (1507)، (تحفة الأشراف: 2823)، مسند احمد (3/321، 342) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے اپنا مالک کہے اور اپنے کو اس کی طرف منسوب کرے، اور مرنے کے بعد اپنی ولاء کی وراثت اسی کے نام کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني عمرو بن عثمان , ومحمد بن مصفى , قالا: حدثنا الوليد، عن ابن جريج، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تطبب ولم يعلم منه طب قبل ذلك فهو ضامن".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصَفَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَطَبَّبَ وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ قَبْلَ ذَلِكَ فَهُوَ ضَامِنٌ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو علاج معالجہ کرے، اور اس سے پہلے اس کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ طبیب ہے، تو (کسی گڑبڑی کے وقت) وہ ضامن ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 25 (4586)، سنن ابن ماجہ/الطب 16 (3466)، (تحفة الأشراف: 8746) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني محمود بن خالد، قال: حدثنا الوليد، عن ابن جريج، عن عمرو بن شعيب، عن جده مثله سواء.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَن جَدِّه مِثْلَهُ سَوَاءً.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.