الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
48. بَابُ: مَا جَاءَ فِي كِتَابِ الْقِصَاصِ مِنَ الْمُجْتَبَى مِمَّا لَيْسَ فِي السُّنَنِ تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا}
باب: قصاص سے متعلق مجتبیٰ (سنن صغریٰ) کی بعض وہ احادیث جو ”سنن کبریٰ“ میں نہیں ہیں آیت کریمہ: ”جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے“ (النساء: ۹۳) کی تفسیر۔
Chapter: What Is Mentioned In The Book Of Retaliation From Al-Mujtaba Which Is Not Contained In The Sunan: Interpreting The Saying Of Allah, The Mighty And Sublime: "And Whoever Kills A Believer Intentionally, His Recompense Is Hell To Abide Therein"
حدیث نمبر: 4867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا ابو عبد الرحمن لفظا، قال: انبانا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن منصور، عن سعيد بن جبير، قال: امرني عبد الرحمن بن ابزى ان اسال ابن عباس عن هاتين الآيتين: ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93 , فسالته، فقال:" لم ينسخها شيء"، وعن هذه الآية: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 , قال:" نزلت في اهل الشرك".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَفْظًا، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى أَنْ أَسْأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93 , فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" لَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ"، وَعَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 , قَالَ:" نَزَلَتْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن ابزیٰ نے مجھے حکم دیا کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ان دو آیتوں «ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے (النساء: ۹۳) «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو نہیں پکارتے اور اللہ کی حرام کردہ جانوں کو ناحق قتل نہیں کرتے (الفرقان: ۶۷) کے متعلق سوال کروں، میں نے اس کے بارے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا، اور دوسری آیت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ۱؎

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4007 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس رائے سے متعلق دیکھیں حاشیہ حدیث رقم (۴۰۰۴)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا ازهر بن جميل، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا شعبة، عن المغيرة بن النعمان، عن سعيد بن جبير، قال:" اختلف اهل الكوفة في هذه الآية: ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 , فرحلت إلى ابن عباس , فسالته، فقال:" نزلت في آخر ما انزلت , وما نسخها شيء".
(موقوف) أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النَّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 , فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ , وَمَا نَسَخَهَا شَيْءٌ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ اہل کوفہ میں اس آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا‏» کے بارے میں اختلاف ہو گیا، میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ آیت تو آخر میں اتری ہے، اور یہ کسی (بھی آیت) سے منسوخ نہیں ہوئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4005 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني القاسم بن ابي بزة، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عباس: هل لمن قتل مؤمنا متعمدا من توبة؟ قال: لا، وقرات عليه الآية التي في الفرقان: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الفرقان آية 68 , قال:" هذه آية مكية نسختها آية مدنية: ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم سورة النساء آية 93.
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ أَبِي بَزَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: هَلْ لِمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا مِنْ تَوْبَةٍ؟ قَالَ: لَا، وَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الفرقان آية 68 , قَال:" هَذِهِ آيَةٌ مَكِّيَّةٌ نَسَخَتْهَا آيَةٌ مَدَنِيَّةٌ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ سورة النساء آية 93.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا مومن کو جان بوجھ کر قتل کرنے والے کے لیے توبہ ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں انہیں سورۃ الفرقان کی یہ آیت «والذين لا يدعون مع اللہ إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم اللہ إلا بالحق» پڑھ کر سنائی تو انہوں نے کہا: یہ آیت مکی ہے۔ اسے مدینے کی آیت «‏ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم» نے منسوخ کر دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4006 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4870
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا سفيان، عن عمار الدهني، عن سالم بن ابي الجعد، ان ابن عباس سئل عمن قتل مؤمنا متعمدا، ثم تاب، وآمن وعمل صالحا، ثم اهتدى؟ فقال ابن عباس: وانى له التوبة، سمعت نبيكم صلى الله عليه وسلم، يقول:" يجيء متعلقا بالقاتل تشخب اوداجه دما يقول: سل هذا فيم قتلني؟" , ثم قال: والله لقد انزلها وما نسخها.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، ثُمَّ تَابَ، وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ، سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَجِيءُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا يَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟" , ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا وَمَا نَسَخَهَا.
سالم بن ابی الجعد کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا پھر توبہ کی، ایمان لایا، عمل صالح کیا اور ہدایت پائی؟ تو انہوں نے کہا: اس کی توبہ کہاں قبول ہو گی؟ میں نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: مقتول (قیامت کے روز) قاتل کو پکڑ کر لائے گا، اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہو گا، وہ کہے گا: اے اللہ! اس سے پوچھ، اس نے کس جرم میں مجھے قتل کیا تھا، پھر ابن عباس نے کہا: یہ حکم اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا اور اسے منسوخ نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4004 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4871
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا النضر بن شميل، قال: حدثنا شعبة، عن عبيد الله بن ابي بكر، قال: سمعت انسا، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح واخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عبيد الله بن ابي بكر، عن انس , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الكبائر: الشرك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، وقول الزور".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹ بولنا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4015 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4872
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبدة بن عبد الرحيم، قال: انبانا ابن شميل، قال: حدثنا شعبة، قال: انبانا فراس، قال: سمعت الشعبي، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الكبائر: الإشراك بالله وعقوق الوالدين، وقتل النفس، واليمين الغموس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا فِرَاسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4016 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا إسحاق الازرق، عن الفضيل بن غزوان، عن عكرمة , عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزني العبد حين يزني وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها , وهو مؤمن، ولا يسرق وهو مؤمن، ولا يقتل وهو مؤمن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا , وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَقْتُلُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بندہ مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کرتا، نہ مومن رہتے ہوئے شراب پیتا ہے، نہ مومن رہتے ہوئے چوری کرتا ہے، اور نہ ہی مومن رہتے ہوئے قتل کرتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 6 (6782)، 20 (6809)، (تحفة الأشراف: 6186) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ اور اس طرح کی احادیث سے ان برے کاموں کی شناعت کا پتہ چلتا ہے، اور یہ وعید والی احادیث ہیں، جس میں اس طرح کے اعمال سے دور رہنے کی دعوت دی گئی ہے، اور یہ کہ اس طرح کا کام کرنے والا ایمانی کیفیت سے دور رہتا ہے، جس کی بنا پر اس طرح کے برے کام میں ملوث ہو جاتا ہے، گویا حدیث میں مومن سے اس طرح کے کاموں میں ملوث ہونے کے حالت میں ایمان چھین لیا جاتا ہے، اور وہ مومن کامل نہیں رہ پاتا، یا یہاں پر ایمان سے مراد شرم و حیاء ہے کہ اس صفت سے نکل جانے کے بعد آدمی یہ برے کام کرتا ہے، اور یہ معلوم ہے کہ حیاء ایمان ہی کا ایک شعبہ ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ مومن سے مراد وہ مومن ہے جو عذاب سے کلی طور پر مامون ہو، یہ بھی کہا گیا ہے کہ مومن سے اس حالت میں ایمان کی نفی کا معنی نہی اور ممانعت ہے، یعنی کسی شخص کا حالت ایمان میں زنا کرنا مناسب نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.