الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
53. بَابُ: ذِكْرِ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلاَءِ وَمَا لاَ يَجُوزُ
باب: کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز؟
Chapter: What Kind of Thickened Grape Juice is Permissible to Drink and What Kind is Not Permitte
حدیث نمبر: 5718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى , قال: حدثنا المعتمر , قال: سمعت منصورا , عن إبراهيم , عن نباتة , عن سويد بن غفلة , قال: كتب عمر بن الخطاب إلى بعض عماله:" ان ارزق المسلمين من الطلاء ما ذهب ثلثاه وبقي ثلثه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ نُبَاتَةَ , عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ , قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى بَعْضِ عُمَّالِهِ:" أَنِ ارْزُقْ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الطِّلَاءِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ".
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے کسی عامل (گورنر) کو لکھا: مسلمانوں کو وہ طلاء پینے دو جس کے دو حصے جل گئے ہوں اور ایک حصہ باقی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10461) (حسن، صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: انگور کا رس دو تہائی جل گیا ہو اور ایک تہائی رہ جائے تو اس کو طلا کہتے ہیں، یہ حلال ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح موقوف
حدیث نمبر: 5719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن سليمان التيمي , عن ابي مجلز , عن عامر بن عبد الله , انه قال: قرات كتاب عمر بن الخطاب إلى ابي موسى:" اما بعد , فإنها قدمت علي عير من الشام تحمل شرابا غليظا اسود كطلاء الإبل , وإني سالتهم على كم يطبخونه؟ فاخبروني انهم يطبخونه على الثلثين , ذهب ثلثاه الاخبثان ثلث ببغيه , وثلث بريحه , فمر من قبلك يشربونه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ , عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ قَالَ: قَرَأْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي مُوسَى:" أَمَّا بَعْدُ , فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ كَطِلَاءِ الْإِبِلِ , وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَى كَمْ يَطْبُخُونَهُ؟ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ , ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ , وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ , فَمُرْ مَنْ قِبَلَكَ يَشْرَبُونَهُ".
عامر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوموسیٰ اشعری کے نام عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا خط پڑھا: امابعد، میرے پاس شام کا ایک قافلہ آیا، ان کے پاس ایک مشروب تھا جو گاڑھا اور کالا تھا جیسے اونٹ کا طلاء۔ میں نے ان سے پوچھا: وہ اسے کتنا پکاتے ہیں؟ انہوں نے مجھے بتایا: وہ اسے دو تہائی پکاتے ہیں۔ اس کے دو خراب حصے جل کر ختم ہو جاتے ہیں، ایک تہائی تو شرارت (نشہ) والا اور دوسرا تہائی اس کی بدبو والا۔ لہٰذا تم اپنے ملک کے لوگوں کو اس کے پینے کی اجازت دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10478) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ پکانے پر انگور کے رس کی تین حالتیں ہیں: پہلی حالت یہ ہے کہ وہ نشہ لانے والا اور تیز ہوتا ہے، دوسری حالت یہ ہے کہ وہ بدبودار ہوتا ہے اور تیسری حالت یہ ہے کہ وہ عمدہ اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 5720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن هشام , عن ابن سيرين , ان عبد الله بن يزيد الخطمي , قال: كتب إلينا عمر بن الخطاب رضي الله عنه:" اما بعد , فاطبخوا شرابكم حتى يذهب منه نصيب الشيطان , فإن له اثنين ولكم واحد".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ ابْنِ سِيرِينَ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْخَطْمِيَّ , قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَمَّا بَعْدُ , فَاطْبُخُوا شَرَابَكُمْ حَتَّى يَذْهَبَ مِنْهُ نَصِيبُ الشَّيْطَانِ , فَإِنَّ لَهُ اثْنَيْنِ وَلَكُمْ وَاحِدٌ".
عبداللہ بن یزید خطمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ہمیں لکھا: امابعد، اپنے مشروبات کو اس قدر پکاؤ کہ اس میں سے شیطانی حصہ نکل جائے ۱؎، کیونکہ اس کے اس میں دو حصے ہیں اور تمہارا ایک۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10588) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شیطانی حصہ سے روایت نمبر ۵۷۲۹ میں مذکور واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن جرير , عن مغيرة , عن الشعبي , قال: كان علي رضي الله عنه" يرزق الناس الطلاء يقع فيه الذباب , ولا يستطيع ان يخرج منه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ جَرِيرٍ , عَنْ مُغِيرَةَ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" يَرْزُقُ النَّاسَ الطِّلَاءَ يَقَعُ فِيهِ الذُّبَابُ , وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ".
عامر شعبی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ لوگوں کو اتنا گاڑھا طلاء پلاتے کہ اگر اس میں مکھی گر جائے تو وہ اس میں سے نکل نہ سکے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10151) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن المثنى , قال: حدثنا ابن ابي عدي , عن داود , قال: سالت سعيدا: ما الشراب الذي احله عمر رضي الله عنه؟ , قال:" الذي يطبخ حتى يذهب ثلثاه ويبقى ثلثه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ دَاوُدَ , قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدًا: مَا الشَّرَابُ الَّذِي أَحَلَّهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ؟ , قَالَ:" الَّذِي يُطْبَخُ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَى ثُلُثُهُ".
داود کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن المسیب سے پوچھا: وہ کون سا مشروب ہے جسے عمر رضی اللہ عنہ نے حلال قرار دیا؟ وہ بولے: جو اس قدر پکایا جائے کہ اس کا دو تہائی حصہ ختم ہو جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18701) (صحیح لغیرہ)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 5723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا زكريا بن يحيى , قال: حدثنا عبد الاعلى , قال: حدثنا حماد بن سلمة , عن داود , عن سعيد بن المسيب: ان ابا الدرداء" كان يشرب ما ذهب ثلثاه وبقي ثلثه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ دَاوُدَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: أَنَّ أَبَا الدَّرْدَاءِ" كَانَ يَشْرَبُ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ابو الدرداء رضی اللہ عنہ ایسا مشروب پیتے جو دو تہائی جل کر ختم ہو گیا ہو اور ایک تہائی باقی رہ گیا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 10936) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 5724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن هشيم , قال: انبانا إسماعيل بن ابي خالد , عن قيس بن ابي حازم , عن ابي موسى الاشعري:" انه كان يشرب من الطلاء ما ذهب ثلثاه وبقي ثلثه".
(موقوف) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ هُشَيْمٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ:" أَنَّهُ كَانَ يَشْرَبُ مِنَ الطِّلَاءِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایسا طلاء پیتے تھے جس کا دو تہائی جل کر ختم ہو گیا ہو اور ایک تہائی باقی ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 9027) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
حدیث نمبر: 5725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن سفيان , عن يعلى بن عطاء , قال: سمعت سعيد بن المسيب , وساله اعرابي عن شراب يطبخ على النصف؟ , فقال:" لا , حتى يذهب ثلثاه ويبقى الثلث".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ , قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ , وَسَأَلَهُ أَعْرَابِيٌّ عَنْ شَرَابٍ يُطْبَخُ عَلَى النِّصْفِ؟ , فَقَالَ:" لَا , حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَى الثُّلُثُ".
سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے ان سے اس مشروب کے بارے میں پوچھا جو پکا کر آدھا رہ گیا ہو، انہوں نے کہا: نہیں، جب تک دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18758) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
حدیث نمبر: 5726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا احمد بن خالد , عن معن , قال: حدثنا معاوية بن صالح , عن يحيى بن سعيد , عن سعيد بن المسيب , قال:" إذا طبخ الطلاء على الثلث فلا باس به".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ مَعْنٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , قَالَ:" إِذَا طُبِخَ الطِّلَاءُ عَلَى الثُّلُثِ فَلَا بَأْسَ بِهِ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ جب طلاء جل کر ایک تہائی رہ جائے تو اسے پینے میں کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18754) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع
حدیث نمبر: 5727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن يزيد بن زريع , قال: حدثنا ابو رجاء , قال: سالت الحسن عن الطلاء المنصف؟ , فقال:" لا تشربه".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ , قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ عَنْ الطِّلَاءِ الْمُنَصَّفِ؟ , فَقَالَ:" لَا تَشْرَبْهُ".
ابورجاء کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے اس طلاء کے بارے میں پوچھا جو جل کر نصف رہ گیا ہو، تو انہوں نے کہا: اسے مت پیو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (صحیح الاسناد)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
حدیث نمبر: 5728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن بشير بن المهاجر , قال: سالت الحسن: عما يطبخ من العصير؟ قال:" ما تطبخه حتى يذهب الثلثان ويبقى الثلث".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ , قَالَ: سَأَلْتُ الْحَسَنَ: عَمَّا يُطْبَخُ مِنَ الْعَصِيرِ؟ قَالَ:" مَا تَطْبُخُهُ حَتَّى يَذْهَبَ الثُّلُثَانِ وَيَبْقَى الثُّلُثُ".
بشیر بن مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے حسن (حسن بصری) سے پوچھا: شیرہ (رس) کس قدر پکایا جائے۔ انہوں نے کہا: اس وقت تک پکاؤ کہ اس کا دو تہائی جل جائے اور ایک تہائی باقی رہ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 18503) (حسن الإسناد مقطوع)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد مقطوع
حدیث نمبر: 5729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: حدثنا وكيع , قال: حدثنا سعد بن اوس , عن انس بن سيرين , قال: سمعت انس بن مالك , يقول:" إن نوحا صلى الله عليه وسلم نازعه الشيطان في عود الكرم , فقال: هذا لي , وقال: هذا لي , فاصطلحا على ان لنوح ثلثها , وللشيطان ثلثيها".
(موقوف) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ , يَقُولُ:" إِنَّ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازَعَهُ الشَّيْطَانُ فِي عُودِ الْكَرْمِ , فَقَالَ: هَذَا لِي , وَقَالَ: هَذَا لِي , فَاصْطَلَحَا عَلَى أَنَّ لِنُوحٍ ثُلُثَهَا , وَلِلشَّيْطَانِ ثُلُثَيْهَا".
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: نوح علیہ السلام سے شیطان نے انگور کے پودے کے بارے میں جھگڑا کیا، اس نے کہا: یہ میرا ہے، انہوں نے کہا: یہ میرا ہے، پھر دونوں میں صلح ہوئی اس پر کہ نوح علیہ السلام کا ایک تہائی ہے اور شیطان کا دو تہائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 237) (حسن الإسناد) (یہ اثر اسرائیلیات سے قریب ہے)»

وضاحت:
۱؎: اسی طرف عمر رضی اللہ عنہ کا اشارہ تھا۔ (دیکھئیے نمبر ۵۷۲۰)

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد موقوف وهو بالإسرائيليات أشبه
حدیث نمبر: 5730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا سويد , قال: انبانا عبد الله , عن عبد الملك بن طفيل الجزري , قال: كتب إلينا عمر بن عبد العزيز:" ان لا تشربوا من الطلاء حتى يذهب ثلثاه ويبقى ثلثه , وكل مسكر حرام".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ طُفَيْلٍ الْجَزَرِيِّ , قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ:" أَنْ لَا تَشْرَبُوا مِنَ الطِّلَاءِ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثَاهُ وَيَبْقَى ثُلُثُهُ , وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبدالملک بن طفیل جزری کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ہمیں لکھا: طلاء مت پیو، جب تک کہ اس کا دو تہائی جل نہ جائے اور ایک تہائی باقی نہ رہ جائے اور ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5603 (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی عبدالملک مجہول ہیں، لیکن اس معنی کی پچھلی اگلی روایات صحیح ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 5731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , قال: حدثنا المعتمر , عن برد , عن مكحول , قال:" كل مسكر حرام".
(مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , عَنْ بُرْدٍ , عَنْ مَكْحُولٍ , قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
مکحول کہتے ہیں: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 19460) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع غير أن المتن صحيح موصولا

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.