الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
20. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ تَفُوتُهُ الصَّلَوَاتُ بِأَيَّتِهِنَّ يَبْدَأُ
باب: کئی وقت کی نماز چھوٹ جائے تو آدمی پہلے کون سی پڑھے؟
حدیث نمبر: 179
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا هشيم، عن ابي الزبير، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن ابي عبيدة بن عبد الله ابن مسعود قال: قال عبد الله بن مسعود: " إن المشركين شغلوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اربع صلوات يوم الخندق حتى ذهب من الليل ما شاء الله، فامر بلالا فاذن، ثم اقام فصلى الظهر، ثم اقام فصلى العصر، ثم اقام فصلى المغرب، ثم اقام فصلى العشاء " قال: وفي الباب عن ابي سعيد , وجابر. قال ابو عيسى: حديث عبد الله ليس بإسناده باس، إلا ان ابا عبيدة لم يسمع من عبد الله وهو الذي اختاره بعض اهل العلم في الفوائت، ان يقيم الرجل لكل صلاة إذا قضاها، وإن لم يقم اجزاه، وهو قول الشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: " إِنَّ الْمُشْرِكِينَ شَغَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى ذَهَبَ مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ، فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ لَيْسَ بِإِسْنَادِهِ بَأْسٌ، إِلَّا أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْفَوَائِتِ، أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ إِذَا قَضَاهَا، وَإِنْ لَمْ يُقِمْ أَجْزَأَهُ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
ابوعبیدہ بن عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: مشرکین نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو خندق کے دن چار نمازوں سے روک دیا۔ یہاں تک کہ رات جتنی اللہ نے چاہی گزر گئی، پھر آپ نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے اذان کہی، پھر اقامت کہی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ظہر پڑھی، پھر بلال رضی الله عنہ نے اقامت کہی تو آپ نے عصر پڑھی، پھر بلال رضی الله عنہ نے اقامت کہی تو آپ نے مغرب پڑھی، پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے عشاء پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابوسعید اور جابر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث کی سند میں کوئی برائی نہیں ہے سوائے اس کے کہ ابوعبیدہ نے اپنے باپ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے،
۳- اور چھوٹی ہوئی نمازوں کے سلسلے میں بعض اہل علم نے اسی کو پسند کیا ہے کہ آدمی جب ان کی قضاء کرے تو ہر نماز کے لیے الگ الگ اقامت کہے ۱؎ اور اگر وہ الگ الگ اقامت نہ کہے تو بھی وہ اسے کافی ہو گا، اور یہی شافعی کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المواقیت 55 (623)، والأذان 22 (663)، و23 (664)، (تحفة الأشراف: 9633) (حسن) (سند میں ابو عبیدہ اور ان کے باپ ابن مسعود کے درمیان انقطاع ہے، نیز ابو الزبیر مدلس ہیں اور ”عنعنہ“ سے روایت کیے ہوئے ہیں، مگر شواہد سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن صحیح ہے/دیکھئے نسائی حدیث رقم 483، 536 اور 622)»

وضاحت:
۱؎: ہر نماز کے لیے الگ الگ اقامت ہی راجح ہے کیونکہ ابن مسعود اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما کی حدیثوں سے اس کی تائید ہوتی ہے، سب کے لیے ایک ہی اقامت محض قیاس ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (239)
حدیث نمبر: 180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) وحدثنا محمد بن بشار بندار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن يحيى بن ابي كثير، حدثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، ان عمر بن الخطاب، قال يوم الخندق، وجعل يسب كفار قريش، قال: يا رسول الله ما كدت اصلي العصر حتى تغرب الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والله إن صليتها " , قال: فنزلنا بطحان، فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم وتوضانا، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر بعد ما غربت الشمس، ثم صلى بعدها المغرب. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح.(مرفوع) وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَجَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كِدْتُ أُصَلِّي الْعَصْرَ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ إِنْ صَلَّيْتُهَا " , قَالَ: فَنَزَلْنَا بُطْحَانَ، فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَوَضَّأْنَا، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے خندق کے روز کفار قریش کو برا بھلا کہتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول! میں عصر نہیں پڑھ سکا یہاں تک کہ سورج ڈوبنے کے قریب ہو گیا، تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے اسے (اب بھی) نہیں پڑھی ہے، وہ کہتے ہیں: پھر ہم وادی بطحان میں اترے تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا اور ہم نے بھی وضو کیا، پھر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سورج ڈوب جانے کے بعد پہلے عصر پڑھی پھر اس کے بعد مغرب پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 36 (596)، و38 (598)، والأذان 26 (641)، والخوف 4 (945)، والمغازی 29 (4112)، صحیح مسلم/المساجد (636)، سنن النسائی/السہو 105 (1367)، (تحفة الأشراف: 315) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عمر رضی الله عنہ کی اس حدیث میں مذکور واقعہ ابن مسعود والے واقعہ کے علاوہ دوسرا واقعہ ہے، یہاں صرف عصر کی قضاء کا واقعہ ہے اور وہاں ظہر سے لے کر مغرب تک کی قضاء پھر عشاء کے وقت میں سب کی قضاء کا واقعہ ہے جو دوسرے دن کا ہے، غزوہ خندق کئی دن تک ہوئی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.