الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب السهو
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
The Book on As-Shw
218. باب مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ اللَّيْلِ
باب: قیام اللیل (تہجد) میں قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن إسحاق هو السالحيني، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن عبد الله بن رباح الانصاري، عن ابي قتادة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لابي بكر: " مررت بك وانت تقرا وانت تخفض من صوتك " فقال: إني اسمعت من ناجيت، قال: " ارفع قليلا "، وقال لعمر: " مررت بك وانت تقرا وانت ترفع صوتك " قال: إني اوقظ الوسنان واطرد الشيطان، قال: " اخفض قليلا " قال: وفي الباب عن عائشة، وام هانئ، وانس، وام سلمة، وابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وإنما اسنده يحيى بن إسحاق، عن حماد بن سلمة، واكثر الناس إنما رووا هذا الحديث، عن ثابت، عن عبد الله بن رباح مرسلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق هُوَ السَّالَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: " مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تَقْرَأُ وَأَنْتَ تَخْفِضُ مِنْ صَوْتِكَ " فَقَالَ: إِنِّي أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ، قَالَ: " ارْفَعْ قَلِيلًا "، وَقَالَ لِعُمَرَ: " مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تَقْرَأُ وَأَنْتَ تَرْفَعُ صَوْتَكَ " قَالَ: إِنِّي أُوقِظُ الْوَسْنَانَ وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ، قَالَ: " اخْفِضْ قَلِيلًا " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ هَانِئٍ، وَأَنَسٍ، وأُمِّ سَلَمَةَ، وابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَإِنَّمَا أَسْنَدَهُ يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَأَكْثَرُ النَّاسِ إِنَّمَا رَوَوْا هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ مُرْسَلًا.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ سے فرمایا: میں (تہجد کے وقت) تمہارے پاس سے گزرا، تم قرآن پڑھ رہے تھے، تمہاری آواز کچھ دھیمی تھی؟ کہا: میں تو صرف اسے سنا رہا تھا جس سے میں مناجات کر رہا تھا۔ (یعنی اللہ کو) آپ نے فرمایا: اپنی آواز کچھ بلند کر لیا کرو، اور عمر رضی الله عنہ سے فرمایا: میں تمہارے پاس سے گزرا، تم قرآن پڑھ رہے تھے، تمہاری آواز بہت اونچی تھی؟، کہا: میں سوتوں کو جگاتا اور شیطان کو بھگا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: تم اپنی آواز تھوڑی دھیمی کر لیا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، ام ہانی، انس، ام سلمہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اسے یحییٰ بن اسحاق نے حماد بن سلمہ سے مسند کیا ہے اور زیادہ تر لوگوں نے یہ حدیث ثابت سے اور ثابت نے عبداللہ بن رباح سے مرسلاً روایت کی ہے۔ (یعنی: ابوقتادہ رضی الله عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے)

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 315 (1329)، (تحفة الأشراف: 12088)، مسند احمد (1/109) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1200)، المشكاة (1204)
حدیث نمبر: 448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن نافع البصري، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، عن إسماعيل بن مسلم العبدي، عن ابي المتوكل الناجي، عن عائشة، قالت: " قام النبي صلى الله عليه وسلم بآية من القرآن ليلة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَيْلَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات قرآن کی صرف ایک ہی آیت کھڑے پڑھتے رہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17802) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: تہجد کی ساری رکعتوں میں صرف یہی ایک آیت دھرا دھرا کر پڑھتے رہے۔ اور وہ آیت کریمہ یہ تھی: «إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم» (سورة المائدة:)، (رواہ النسائی وابن ماجہ)، اے رب کریم! اگر تو ان (میری امت کے اہل ایمان، مسلمانوں) کو عذاب دے گا تو وہ تیرے بندے ہیں، (سزا دیتے وقت بھی ان پر رحم فرما دینا) اور اگر تو ان کو بخش دے گا تو بلاشبہ تو نہایت غلبے والا اور دانائی والا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن معاوية بن صالح، عن عبد الله بن ابي قيس، قال: سالت عائشة كيف كانت قراءة النبي صلى الله عليه وسلم بالليل، اكان يسر بالقراءة ام يجهر؟ فقالت: " كل ذلك قد كان يفعل ربما اسر بالقراءة وربما جهر "فقلت: الحمد لله الذي جعل في الامر سعة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ؟ فَقَالَتْ: " كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ بِالْقِرَاءَةِ وَرُبَّمَا جَهَرَ "فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کیسی ہوتی تھی کیا آپ قرآن دھیرے سے پڑھتے تھے یا زور سے؟ کہا: آپ ہر طرح سے پڑھتے تھے، کبھی سری پڑھتے تھے اور کبھی جہری، تو میں نے کہا: اللہ کا شکر ہے جس نے دین کے معاملے میں کشادگی رکھی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 6 (307)، سنن ابی داود/ الصلاة 343 (1437)، سنن النسائی/قیام اللیل 23 (1663)، (التحفہ: 16297)، مسند احمد (6/149)، ویاتي عند المؤلف في ثواب القرآن 23 (برقم: 2924) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1291)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.