سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
80. باب مَا ذُكِرَ فِي الرُّخْصَةِ لِلْجُنُبِ فِي الأَكْلِ وَالنَّوْمِ إِذَا تَوَضَّأَ
باب: جنبی وضو کر لے تو اس کو کھانے اور سونے کی اجازت ہے۔
حدیث نمبر: 613
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَشْرَبَ أَوْ يَنَامَ أَنْ يَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو جب وہ کھانا، پینا اور سونا چاہے اس بات کی رخصت دی کہ وہ اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کر لے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 613]
یہ حدیث حسن صحیح ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 613]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الطہارة 89 (224)، (تحفة الأشراف: 10371) (ضعیف) (اس میں دو علتیں ہیں: سند میں یحییٰ اور عمار کے درمیان انقطاع ہے اور ”عطاء خراسانی“ ضعیف ہیں لیکن سونے کے لیے وضوء رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے ثابت ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی متابعات و شواہد کی بنا پر۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (28)
قال الشيخ زبير على زئي:(613) إسناده ضعيف /د 225

