الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
8. باب مَا جَاءَ لَيْسَ فِي الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ صَدَقَةٌ
باب: گھوڑے اور غلام میں زکاۃ کے نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 628
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، ومحمود بن غيلان، قالا: حدثنا وكيع، عن سفيان، وشعبة، عن عبد الله بن دينار، عن سليمان بن يسار، عن عراك بن مالك، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس على المسلم في فرسه ولا في عبده صدقة ". وفي الباب عن علي، وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اهل العلم انه ليس في الخيل السائمة صدقة ولا في الرقيق، إذا كانوا للخدمة صدقة إلا ان يكونوا للتجارة، فإذا كانوا للتجارة ففي اثمانهم الزكاة إذا حال عليها الحول.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ وَلَا فِي عَبْدِهِ صَدَقَةٌ ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ لَيْسَ فِي الْخَيْلِ السَّائِمَةِ صَدَقَةٌ وَلَا فِي الرَّقِيقِ، إِذَا كَانُوا لِلْخِدْمَةِ صَدَقَةٌ إِلَّا أَنْ يَكُونُوا لِلتِّجَارَةِ، فَإِذَا كَانُوا لِلتِّجَارَةِ فَفِي أَثْمَانِهِمُ الزَّكَاةُ إِذَا حَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر نہ اس کے گھوڑوں میں زکاۃ ہے اور نہ ہی اس کے غلاموں میں زکاۃ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ پالتو گھوڑوں میں جنہیں دانہ چارہ باندھ کر کھلاتے ہیں زکاۃ نہیں اور نہ ہی غلاموں میں ہے، جب کہ وہ خدمت کے لیے ہوں الاّ یہ کہ وہ تجارت کے لیے ہوں۔ اور جب وہ تجارت کے لیے ہوں تو ان کی قیمت میں زکاۃ ہو گی جب ان پر سال گزر جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 45 (1463)، و46 (1464)، صحیح مسلم/الزکاة 2 (982)، سنن ابی داود/ الزکاة 10 (1594)، سنن النسائی/الزکاة 16 (2470)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 15 (1812)، (تحفة الأشراف: 14153)، مسند احمد (2/242، 254، 279، 410، 432، 469، 470، 477)، سنن الدارمی/الزکاة 10 (1672) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کے عموم سے ظاہر یہ نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ گھوڑے اور غلام میں مطلقاً زکاۃ واجب نہیں گو وہ تجارت ہی کے لیے کیوں نہ ہوں، لیکن یہ صحیح نہیں ہے، گھوڑے اور غلام اگر تجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ بالاجماع واجب ہے جیسا کہ ابن منذر وغیرہ نے اسے نقل کیا ہے، لہٰذا اجماع اس کے عموم کے لیے مخص ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1812)، الضعيفة (4014)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.