الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
9. باب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ الْعَسَلِ
باب: شہد کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى النيسابوري، حدثنا عمرو بن ابي سلمة التنيسي، عن صدقة بن عبد الله، عن موسى بن يسار، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في العسل في كل عشرة ازق زق ". وفي الباب عن ابي هريرة، وابي سيارة المتعي، وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر في إسناده مقال، ولا يصح عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الباب كبير شيء، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم، وبه يقول احمد، وإسحاق، وقال بعض اهل العلم: ليس في العسل شيء. وصدقة بن عبد الله ليس بحافظ، وقد خولف صدقة بن عبد الله في رواية هذا الحديث عن نافع.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ التِّنِّيسِيُّ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي الْعَسَلِ فِي كُلِّ عَشَرَةِ أَزُقٍّ زِقٌّ ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَيَّارَةَ الْمُتَعِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ، وَلَا يَصِحُّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَاب كَبِيرُ شَيْءٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَيْسَ فِي الْعَسَلِ شَيْءٌ. وَصَدَقَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَيْسَ بِحَافِظٍ، وَقَدْ خُولِفَ صَدَقَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ نَافِعٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہد میں ہر دس مشک پر ایک مشک زکاۃ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابوہریرہ، ابوسیارہ متعی اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کی سند میں کلام ہے ۱؎ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں کچھ زیادہ صحیح چیزیں مروی نہیں اور اسی پر اکثر اہل علم کا عمل ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،
۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ شہد میں کوئی زکاۃ نہیں ۲؎،
۴- صدقہ بن عبداللہ حافظ نہیں ہیں۔ نافع سے اس حدیث کو روایت کرنے میں صدقہ بن عبداللہ کی مخالفت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8509) (صحیح) (سند میں صدقہ بن عبداللہ ضعیف راوی ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اس کی روایت میں صدقہ بن عبداللہ منفرد ہیں اور وہ ضعیف ہیں۔
۲؎: امام بخاری اپنی تاریخ میں فرماتے ہیں کہ شہد کی زکاۃ کے بارے میں کوئی چیز ثابت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1824)
حدیث نمبر: 630
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، قال: سالني عمر بن عبد العزيز، عن صدقة العسل، قال: قلت: ما عندنا عسل نتصدق منه، ولكن اخبرنا المغيرة بن حكيم، انه قال: " ليس في العسل صدقة ". فقال عمر: عدل مرضي فكتب إلى الناس ان توضع يعني عنهم.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: سَأَلَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ صَدَقَةِ الْعَسَلِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا عِنْدَنَا عَسَلٌ نَتَصَدَّقُ مِنْهُ، وَلَكِنْ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ، أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ فِي الْعَسَلِ صَدَقَةٌ ". فَقَالَ عُمَرُ: عَدْلٌ مَرْضِيٌّ فَكَتَبَ إِلَى النَّاسِ أَنْ تُوضَعَ يَعْنِي عَنْهُمْ.
نافع کہتے ہیں کہ مجھ سے عمر بن عبدالعزیز نے شہد کی زکاۃ کے بارے میں پوچھا تو میں نے کہا کہ ہمارے پاس شہد نہیں کہ ہم اس کی زکاۃ دیں، لیکن ہمیں مغیرہ بن حکیم نے خبر دی ہے کہ شہد میں زکاۃ نہیں ہے۔ تو عمر بن عبدالعزیز نے کہا: یہ مبنی برعدل اور پسندیدہ بات ہے۔ چنانچہ انہوں نے لوگوں کو لکھا کہ ان سے شہد کی زکاۃ معاف کر دی جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19448) (صحیح الإسناد) (سند صحیح ہے لیکن سابقہ حدیث کے مخالف ہے، دیکھئے: الإرواء رقم: 810)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.