الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
15. باب مَا جَاءَ فِي زَكَاةِ مَالِ الْيَتِيمِ
باب: یتیم کے مال کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا الوليد بن مسلم، عن المثنى بن الصباح، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب الناس، فقال: " الا من ولي يتيما له مال فليتجر فيه ولا يتركه حتى تاكله الصدقة ". قال ابو عيسى: وإنما روي هذا الحديث من هذا الوجه، وفي إسناده مقال، لان المثنى بن الصباح يضعف في الحديث، وروى بعضهم هذا الحديث عن عمرو بن شعيب، ان عمر بن الخطاب فذكر هذا الحديث، وقد اختلف اهل العلم في هذا الباب، فراى غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم في مال اليتيم زكاة، منهم عمر، وعلي، وعائشة، وابن عمر، وبه يقول مالك، والشافعي، واحمد، وإسحاق، وقالت طائفة من اهل العلم: ليس في مال اليتيم زكاة، وبه يقول سفيان الثوري، وعبد الله بن المبارك، وعمرو بن شعيب هو ابن محمد بن عبد الله بن عمرو بن العاص، وشعيب قد سمع من جده عبد الله بن عمرو، وقد تكلم يحيى بن سعيد في حديث عمرو بن شعيب، وقال: هو عندنا واه ومن ضعفه فإنما ضعفه من قبل انه يحدث من صحيفة جده عبد الله بن عمرو، واما اكثر اهل الحديث فيحتجون بحديث عمرو بن شعيب فيثبتونه، منهم احمد، وإسحاق وغيرهما.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: " أَلَا مَنْ وَلِيَ يَتِيمًا لَهُ مَالٌ فَلْيَتَّجِرْ فِيهِ وَلَا يَتْرُكْهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الصَّدَقَةُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ، لِأَنَّ الْمُثَنَّى بْنَ الصَّبَّاحِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَاب، فَرَأَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَالِ الْيَتِيمِ زَكَاةً، مِنْهُمْ عُمَرُ، وَعَلِيٌّ، وَعَائِشَةُ، وَابْنُ عُمَرَ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَيْسَ فِي مَالِ الْيَتِيمِ زَكَاةٌ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَشُعَيْبٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَقَدْ تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ فِي حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، وَقَالَ: هُوَ عِنْدَنَا وَاهٍ وَمَنْ ضَعَّفَهُ فَإِنَّمَا ضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّهُ يُحَدِّثُ مِنْ صَحِيفَةِ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَمَّا أَكْثَرُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فَيَحْتَجُّونَ بِحَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ فَيُثْبِتُونَهُ، مِنْهُمْ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق وَغَيْرُهُمَا.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب کیا تو فرمایا: جو کسی ایسے یتیم کا ولی (سر پرست) ہو جس کے پاس کچھ مال ہو تو وہ اسے تجارت میں لگا دے، اسے یونہی نہ چھوڑ دے کہ اسے زکاۃ کھا لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صرف اسی سند سے مروی ہے اور اس کی سند میں کلام ہے اس لیے کہ مثنیٰ بن صباح حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں،
۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث عمرو بن شعیب سے روایت کی ہے کہ عمر بن خطاب نے کہا: … اور آگے یہی حدیث ذکر کی،
۳- عمرو: شعیب کے بیٹے ہیں، اور شعیب محمد بن عبداللہ بن عمرو بن العاص کے بیٹے ہیں۔ اور شعیب نے اپنے دادا عبداللہ بن عمرو سے سماعت کی ہے، یحییٰ بن سعید نے عمرو بن شعیب کی حدیث میں کلام کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: یہ ہمارے نزدیک ضعیف ہیں، اور جس نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے صرف اس وجہ سے ضعیف کہا ہے کہ انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن عمرو کے صحیفے سے حدیث بیان کی ہے۔ لیکن اکثر اہل حدیث علماء عمرو بن شعیب کی حدیث سے دلیل لیتے ہیں اور اسے ثابت مانتے ہیں جن میں احمد اور اسحاق بن راہویہ وغیرہما بھی شامل ہیں،
۴- اس باب میں اہل علم کا اختلاف ہے، صحابہ کرام میں سے کئی لوگوں کی رائے ہے کہ یتیم کے مال میں زکاۃ ہے، انہیں میں عمر، علی، عائشہ، اور ابن عمر ہیں۔ اور یہی مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،
۵- اور اہل علم کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یتیم کے مال میں زکاۃ نہیں ہے۔ سفیان ثوری اور عبداللہ بن مبارک کا یہی قول ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8777) (ضعیف) (سند میں مثنی بن الصباح ضعیف ہیں، اخیر عمر میں مختلط بھی ہو گئے تھے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی زکاۃ دیتے دیتے کل مال ختم ہو جائے
۲؎: یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ «رفع القلم عن ثلاث: صبي، ومجنون، ونائم» کے خلاف ہے اور حدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ «تأكله الصدقة» میں صدقہ سے مراد نفقہ ہے۔ مدفون مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) نکالا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (788) // ضعيف الجامع الصغير (2179) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.