الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
25. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّدَقَةِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلِ بَيْتِهِ وَمَوَالِيهِ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم، اہل بیت اور آپ کے موالی سب کے لیے زکاۃ لینے کی حرمت۔
حدیث نمبر: 656
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا مكي بن إبراهيم، ويوسف بن يعقوب الضبعي السدوسي، قالا: حدثنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بشيء سال اصدقة هي ام هدية؟ فإن قالوا: صدقة لم ياكل، وإن قالوا: هدية اكل ". قال: وفي الباب عن سلمان، وابي هريرة، وانس، والحسن بن علي، وابي عميرة جد معرف بن واصل واسمه رشيد بن مالك، وميمون بن مهران، وابن عباس، وعبد الله بن عمرو، وابي رافع، وعبد الرحمن بن علقمة. وقد روي هذا الحديث ايضا، عن عبد الرحمن بن علقمة، عن عبد الرحمن بن ابي عقيل، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وجد بهز بن حكيم اسمه معاوية بن حيدة القشيري. قال ابو عيسى: وحديث بهز بن حكيم حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَيُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الضُّبَعِيُّ السَّدُوسِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِشَيْءٍ سَأَلَ أَصَدَقَةٌ هِيَ أَمْ هَدِيَّةٌ؟ فَإِنْ قَالُوا: صَدَقَةٌ لَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ قَالُوا: هَدِيَّةٌ أَكَلَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَلْمَانَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَأَبِي عَمِيرَةَ جَدِّ مُعَرِّفِ بْنِ وَاصِلٍ وَاسْمُهُ رُشَيْدُ بْنُ مَالِكٍ، وَمَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي رَافِعٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَقِيلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدُّ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ اسْمُهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی الله عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ پوچھتے: صدقہ ہے یا ہدیہ؟ اگر لوگ کہتے کہ صدقہ ہے تو آپ نہیں کھاتے اور اگر کہتے کہ ہدیہ ہے تو کھا لیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بہز بن حکیم کی یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں سلمان، ابوہریرہ، انس، حسن بن علی، ابوعمیرہ (معرف بن واصل کے دادا ہیں ان کا نام رشید بن مالک ہے)، میمون (یا مہران)، ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، ابورافع اور عبدالرحمٰن بن علقمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نیز یہ حدیث عبدالرحمٰن بن علقمة، سے بھی مروی ہے انہوں نے اسے عبدالرحمٰن بن أبي عقيل سے اور عبدالرحمٰن نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 98 (2614)، (تحفة الأشراف: 11386)، مسند احمد (5/5) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صدقہ اور ہدیہ میں فرق یہ ہے کہ صدقہ سے آخرت کا ثواب مقصود ہوتا ہے اور اس کا دینے والا باعزت اور لینے والا ذلیل و حاجت مند سمجھا جاتا ہے جب کہ ہدیہ سے ہدیہ کئے جانے والے کا تقرب مقصود ہوتا ہے اور ہدیہ کرنے والی کی نظر میں اس کے باعزت اور مکرم ہونے کا پتہ چلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي رافع، عن ابي رافع رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث رجلا من بني مخزوم على الصدقة، فقال لابي رافع: اصحبني كيما تصيب منها، فقال: لا حتى آتي رسول الله صلى الله عليه وسلم فاساله، فانطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فساله، فقال: " إن الصدقة لا تحل لنا وإن موالي القوم من انفسهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو رافع مولى النبي صلى الله عليه وسلم اسمه: اسلم، وابن ابي رافع هو عبيد الله بن ابي رافع، كاتب علي بن ابي طالب رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ: اصْحَبْنِي كَيْمَا تُصِيبَ مِنْهَا، فَقَالَ: لَا حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ، فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوَالِيَ الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمُهُ: أَسْلَمُ، وَابْنُ أَبِي رَافِعٍ هُوَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، كَاتِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی پر بھیجا تو اس نے ابورافع سے کہا: تم میرے ساتھ چلو تاکہ تم بھی اس میں سے حصہ پاس کو، مگر انہوں نے کہا: نہیں، یہاں تک کہ میں جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لوں، چنانچہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر پوچھا تو آپ نے فرمایا: ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں، اور قوم کے موالی بھی قوم ہی میں سے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابورافع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ ہیں، ان کا نام اسلم ہے اور ابن ابی رافع کا نام عبیداللہ بن ابی رافع ہے، وہ علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کے منشی تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الزکاة 29 (1650)، سنن النسائی/الزکاة 97 (2613)، (تحفة الأشراف: 12018)، مسند احمد (6/10) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس اصول کے تحت ابورافع کے لیے صدقہ لینا جائز نہیں ہوا کیونکہ ابورافع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ تھے، لہٰذا وہ بھی بنی ہاشم میں سے ہوئے اور بنی ہاشم کے لیے صدقہ لینا جائز نہیں ہے۔ بنی ہاشم، بنی فاطمہ اور آل نبی کی طرف منسوب کرنے والے آج کتنے ہزار لوگ ہیں جو لوگوں سے زکاۃ وصدقات کا مال مانگ مانگ کر کھاتے ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم شاہ جی ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (1829)، الإرواء (3 / 365 و 880)، الصحيحة (1612)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.